’لون ڈیفالٹر کے ہر معاملے میں لُک آؤٹ سرکلر کا سہارا نہیں لیا جا سکتا‘، دہلی ہائی کورٹ کا سخت تبصرہ

دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اب اس طرح کے کیسز کی ایک بڑی تعداد سامنے آ رہی ہے جس میں بینک اب کسی مجرمانہ کارروائی کے بغیر رقم کی وصولی کے لیے لُک آؤٹ سرکلر جاری کرنے پر اصرار کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

قرض کی وصولی کے لیے لُک آؤٹ سرکلر جاری کرنے کے معاملے پر دہلی ہائی کورٹ نے آج سخت تبصرہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر دھوکہ دہی یا فنڈز کے غلط استعمال کا کوئی الزام نہیں ہے تو بینک قرض وصولی کے لیے لُک آؤٹ سرکلر جاری نہیں کر سکتے۔ عدالت نے ایک کمپنی کے سابق ڈائریکٹر کے خلاف جاری کردہ لُک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) کو منسوخ کر دیا جو قرض کی ادائیگی میں ناکام رہی اور جس کا وہ گارنٹر (ضامن) تھا۔

ہائی کورٹ نے زور دے کر کہا کہ بیرون ملک سفر کرنے والوں کے لیے ایل او سی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ کسی شخص کو بہت مجبور کرنے والی وجوہات کے علاوہ بیرون ملک جانے کے اس کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف کوئی فوجداری کارروائی زیر التوا نہیں ہے اور نہ ہی اس پر قرض کی رقم کے غبن میں ملوث ہونے کا کوئی الزام ہے۔ بینک نے کہا کہ اس نے پہلے ہی اس کے ساتھ کمپنی کے خلاف SARFAESI قانون اور دیوالیہ پن جیسے مختلف قوانین کے تحت اقدامات کیے ہیں۔ درخواست گزار اس وقت یونین بینک کا ڈائریکٹر تھا جس نے 69 کروڑ روپے کے قرض کی ضمانت لی تھی۔


کمپنی کے ذریعے قرض کی ادائیگی میں ناکامی کے بعد بینک نے مختلف قوانین کے تحت کارروائی شروع کی اور درخواست گزار کے خلاف لُک آؤٹ سرکلر جاری کرنے کی بھی درخواست کی۔ سیکشن 21 کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کسی بھی شخص کو بیرون ملک سفر کے حق کی گارنٹی دی گئی ہے اور اسے منمانے یا غیر قانونی طریقے سے نہیں چھینا جا سکتا۔

واضح رہے کہ اس معاملے گزشتہ ماہ بھی سماعت ہوئی تھی۔ جسٹس سبرامنیم پرساد نے 28 مئی کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عدالت کی رائے ہے کہ قانون میں دستیاب تمام متبادل کو بروئے کار لانے کے بعد بینک کسی ایسے شخص سے قرض کی وصولی کے لیے لک آؤٹ سرکلر نہیں کھول سکتا جو ادائیگی سے قاصر ہے، جبکہ اس پر ایسا کوئی الزام نہیں ہے کہ وہ کسی فراڈ میں ملوث تھا یا قرض کے طور پر دی گئی رقم میں غبن کر رہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔