ٹہری میں بارہویں بار شاہی خاندان کی ساکھ داؤ پر

ملک میں بادشاہت ختم ہونے کے باوجود ٹہری لوک سبھا سیٹ پر سابقہ شاہی خاندان کا دبدبہ برقرار ہے اور اس دفعہ کے انتخابات میں بھی بی جے پی اور کانگریس کے درمیان راست مقابلہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی ٹہری: ملک میں بادشاہت ختم ہونے کے باوجود ٹہری لوک سبھا سیٹ پر سابقہ شاہی خاندان کا دبدبہ برقرار ہے اور اس دفعہ کے انتخابات میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے درمیان راست مقابلہ ہے اور شاہی خاندان کی ساکھ 12 ویں بار داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

شاہی خاندان کی بہو اور یہاں کی موجودہ رکن پارلیمنٹ راجیہ مالا لکشمی شاہ تیسری بار بی جے پی کے ٹکٹ پر قسمت آزما رہی ہیں۔ ان کا مقابلہ کانگریس کے ریاستی صدر پریتم سنگھ سے ہے۔ مسٹر سنگھ کا تعلق اترکاشی کے روائي جونسار حلقے سے ہے اور اس پورے علاقے میں ان کا اچھا اثر ہے لیکن گزشتہ انتخابات میں اس حلقے میں بھی شاہی خاندان دوسروں پر بھاری پڑا ہے۔

ٹہری ریاست کے آخری راجا مانویندر شاہ یہاں سے آٹھ بار انتخابات میں فتحیاب ہوئے تھے۔ ان کی ماں كملیندومتی شاہ پہلا عام انتخابات جیت کر یہاں سے لوک سبھا میں پہنچی تھیں۔ اس سیٹ کے لئے دو بار ضمنی انتخابات ہوئے تھے۔ کل 18 بار ہوئے انتخابات میں 11 بار شاہی خاندان نے یہاں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ مانویندر شاہ نے تین بار کانگریس کے ٹکٹ پر اور پانچ بار بی جے پی کے ٹکٹ پر یہاں سے الیکشن جیتا تھا۔ حلقے کے ووٹروں نے جہاں 11 بار شاہی خاندان کو منتخب کیا وہیں دو بار انہیں شکست کا ذائقہ بھی چكھايا۔

پہلی بار 1971 کے انتخابات میں کانگریس کے پری پورنانند پین يولي نے شاہی خاندان شکست دی تھی۔ دوسری بار 2007 میں ہوئے ضمنی انتخابات میں کانگریس امیدوار کی حیثیت سے وجے بہوگنا نے مانویندر شاہ کے بیٹے منوجیندر شاہ کو شکست دی۔ شاہی خاندان 1971 سے 1991 تک انتخابی سرگرمیوں سے دور رہا۔ دو دہائی کے سیاسی خلا کے بعد مسٹر مانویندر شاہ 1991 میں پھر سے انتخابی میدان میں اترے اور بی جے پی کے ٹکٹ پر پارلیمنٹ میں پہنچے۔ اس کے بعد زندگی کے آخری دن تک وہ اس سیٹ سے ایم پی رہے۔ ان کے انتقال کے بعد 2007 میں ضمنی انتخابات ہوئے تو ان کے بیٹے منوجیندر شاہ اپنے وقت کے سرکردہ لیڈر مرحوم ہیم وتی نندن بہوگنا کے بیٹے وجے بہوگنا سے انتخاب ہار گئے۔ ٹہری کے عوام نے 2009 کے عام انتخابات میں مسٹر بہوگنا کو ہی منتخب کیا۔

مسٹر تریپن سنگھ نیگی نے دو بار اس حلقے کی نمائندگی کی۔ پہلی بار وہ 1977 میں جنتا پارٹی اور پھر 1980 میں کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا پہنچے تھے۔ اسی طرح سابق مرکزی وزیر برهم دت بھی یہاں سے دو بار رکن پارلیمنٹ بنے۔ انہیں 1984 اور 1989 میں کانگریس کے ٹکٹپر کامیابی حاصل ہوئی۔

وجے بہوگنا کو کانگریس نے اتراکھنڈ کا وزیر اعلی بنایا تو 2012 میں اس سیٹ کے لئے ہوئے ضمنی انتخابات میں شاہی خاندان کی بہو مالا راجيہ لكشمي شاہ نے بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا۔ سال 2014 کے عام انتخابات میں بھی انہوں نے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔

اس پارلیمانی حلقہ میں اکثر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہی راست انتخابی مقابلہ ہوتا رہا ہے۔ اب تک اس سیٹ پر 10 بار کانگریس نے انتخاب جیتا ہے جبکہ سات بار بی جے پی کو موقع ملا ہے۔ صرف 1977 میں اس سیٹ پر جنتا پارٹی نے جیت حاصل کی تھی۔

ٹہری گڑھوال لوک سبھا حلقے دہرادون، ٹہری گڑھوال اور اترکاشی اضلاع پر محیط ہے۔ اس پارلیمانی حلقہ کے تحت اسمبلی کی 14 نشستیں ہیں جن میں گنگوتری، پرولا، دھنولٹي، گھنسالي، پرتاپ نگر، ٹہری، چكراتا، مسوری، دہرادون کینٹ، رائے پور، راج پور روڑ، سهس پور اور وكاس نگر شامل ہیں۔ سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں پرولا اور چكراتا سیٹ پر کانگریس نے قبضہ کیا تھا جبکہ دھنولٹي سیٹ پر آزاد امیدوار نے اور باقی 11 سیٹوں پر بی جے پی نے قبضہ کیا تھا۔

اس حلقے میں 15 لاکھ سے زیادہ ووٹر ہے۔ پچھلی لوک سبھا کے وقت یہاں کل 13 لاکھ 52 ہزار 845 ووٹر تھے۔ ان میں سے سات لاکھ 12 ہزار 39 مرد ووٹر اور چھ لاکھ 40 ہزار 806 خواتین ووٹرز تھیں۔ سال 2011 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 19 لاکھ 23 ہزار 454 تھی۔ آبادی کا تقریباً 62 فیصد آبادی گاوؤں میں رہتی ہے، جبکہ 38 فیصد شہروں میں ہے۔ اس حلقے میں درج فہرست ذات کے اعداد و شمار 17.15 فیصد ہے، جبکہ درج فہرست قبائل کا حصہ 5.8 فیصد ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔