شتروگھن سنہا کانگریس میں شامل، بی جے پی کو بتایا ’وَن مین شو‘ اور ’ٹو مین آرمی‘
کانگریس میں شامل ہوتے ہی شتروگھن سنہا نے پی ایم مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ پر حملہ تیز کر دیا ہے۔ انھوں نے نوٹ بندی کو دنیا کا سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیا اور مودی حکومت کو ’تاناشاہ‘ بھی بتایا۔
بالی ووڈ اداکار اور بی جے پی کے سابق مرکزی وزیر شتروگھن سنہا آج کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا اور بہار کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال کی موجودگی میں کانگریس میں شامل ہو گئے۔ ان کے کانگریس میں شامل ہونے پر پارٹی کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ’’شتروگھن سنہا نے ہمیشہ سچ بولا ہے، اقتدار کو ہمیشہ سچ کا آئینہ دکھانے کام کیا ہے۔ شتروگھن سنہا جی کا روحانی، ذہنی اور نظریاتی طور پر گاندھی، نہرو اور سردار پٹیل سے لگاؤ رہا ہے، اس لیے انھوں نے ہمیشہ سچ بولنے میں یقین کیا۔‘‘
واضح رہے کہ شتروگھن سنہا بہار میں کانگریس کے اسٹار پرچارکوں میں ہیں۔ انھوں نے اپنی روایتی لوک سبھا سیٹ پٹنہ صاحب سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ اس پر کانگریس کی طرف سے ابھی کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن امید یہی ظاہر کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اس کا اعلان بھی ہو جائے گا۔
آج پریس کانفرنس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے شتروگھن سنہا نے کہا کہ ’’بی جے پی کہتی ہے کہ 11 کروڑ ممبر ہیں، کبھی کہتی ہے 7 کروڑ ممبر ہیں۔ لیکن یہ ممبر کیسے بنے، اس بات کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔‘‘ نوٹ بندی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شتروگھن سنہا نے کہا کہ ’’راہل گاندھی کی یہ بات غالباً سچ ہے کہ نوٹ بندی دنیا کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ ہم نے ملک کے حق میں کسانوں، نوجوانوں اور روزگار کی باتیں کی۔ اگر ہم نے نوٹ بندی کے خلاف بولا تو ہم باغی ہو گئے؟ اگر سچ کہنا بغاوت ہے تو سمجھو کہ ہم بھی باغی ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ نوٹ بندی کے نقصان سے لوگ اب تک واپس نہیں آ پائے تھے کہ آدھی ادھوری جی ایس ٹی نافذ کر دی گئی۔
شتروگھن سنہا نے کہا کہ ’’میری صاف شبیہ رہی ہے اور کبھی کوئی بدعنوانی کا الزام مجھ پر نہیں لگا۔ اس کی سزا مجھے ملی، ایسے ایسے لوگوں کو وزیر بنایا گیا جن کا نام بچوں کو یاد تک نہیں رہتا۔ بی جے پی میں ’ون مین آرمی، ٹو مین شو‘ چل رہا ہے۔ ہماری پارٹی میں کہا جاتا تھا کہ ڈائیلاگ ہوتے رہنا چاہیے، لیکن کبھی ڈائیلاگ نہیں کیا گیا۔ میں نے اور یشونت سنہا نے ڈئیلاگ کرنے کی کوشش کی، لیکن ہمیں کچھ بتانے کا موقع نہیں دیا گیا۔‘‘
کانگریس لیڈر شتروگھن سنہا نے پارٹی میں شامل ہونے کے بعد سبھی کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے اشاروں اشاروں میں پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور کہا کہ ’’بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد تبدیلی کی گنجائش معلوم پڑ رہی تھی۔ لیکن جو تبدیلی ہوئی وہ تاناشاہی کی شکل میں نظر آئی۔ بی جے پی نے سب سے پہلے سینئر لیڈروں کا نام کاٹنے کا کام کیا۔ لال کرشن اڈوانی، یشونت سنہا، مرلی منوہر جوشی، ارون شوری... آج کہاں ہیں سب کو معلوم ہے۔ میرے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بھی سب جانتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں نے ’لوک شاہی‘ کو ’تاناشاہی‘ میں بدلتے ہوئے دیکھا ہے۔ سینئر لیڈروں کو مارگ درشک منڈل میں ڈال دیا گیا، اور دیکھیے کہ مارگ درشک منڈل کی آج تک ایک میٹنگ نہیں ہوئی ہے۔‘‘
قابل غور ہے کہ شتروگھن سنہا 28 مارچ کو ہی کانگریس میں شامل ہونے والے تھے لیکن کچھ اسباب کی بنا پر وہ اس وقت پارٹی میں شامل نہیں ہو پائے۔ اس وقت کانگریس صدر راہل گاندھی سے میٹنگ کے بعد شتروگھن نے نوراتر کے دن اچھی خبر ملنے کی بات کہی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔