بی جے پی کے مَنشور میں صرف ایک شخص کے ’من کی بات‘، عوام کے لیے کوئی جگہ نہیں!
’سنکلپ پتر‘ کے نام سے جاری بی جے پی کے منشور میں صفحہ اول پر نریندر مودی کی بڑی سی تصویر ہے۔ اس صفحہ اول پر عوام کو جگہ تو ملی ہے لیکن پی ایم مودی کے سامنے سب دھندلے نظر آ رہے ہیں۔
لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی نے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور کا نام ’سنکلپ پتر‘ رکھا ہے۔ اس کے صفحہ اول پر پی ایم نریندر مودی کی ایک بڑی سی تصویر ہے۔ ’سنکلپ پتر‘ کے صفحہ اول پر عوام کو جگہ تو ملی ہے، لیکن پی ایم مودی کے سامنے سب دھندلے نظر آ رہے ہیں۔ تصویروں سے یہ صاف نہیں ہے کہ ان کے پیچھے اینٹ پتھر کی طرح نظر آ رہی تصویر یں کسی انسان کی ہے۔ دوسری طرف کانگریس کے انتخابی منشور میں سب سے زیادہ جگہ عام لوگوں کو ہی دی گئی ہے۔ منشور کے صفحہ اول پر سب سے نیچے راہل گاندھی کی ایک چھوٹی سی تصویر لگی ہوئی ہے۔
کانگریس نے بی جے پی کے انتخابی منشور میں پہلے صفحہ پر مودی کی بڑی سی تصویر ہونے پر سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ تصویروں سے یہ صاف ہے کہ کس پارٹی کے لیے کیا اہم ہے۔ کانگریس نے بی جے پی پر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے ملک کے لوگ اہم ہیں، جب کہ بی جے پی کے لیے سب سے زیادہ ضروری پی ایم مودی کا چہرہ ہے۔ کانگریس نے بی جے پی اور اپنی پارٹی کے منشور کے صفحہ اول کو ٹوئٹ کر کہا کہ ’’انتخابی منشور کی تصویر ظاہر کرتی ہے کہ ہمارے لیے ملک کے لوگ اہم ہیں اور ان کے لیے اپنا چہرہ۔‘‘ کانگریس نے بی جے پی کے ’سنکلپ پتر‘ کو صرف ایک شخص کے ’من کی بات‘ قرار دیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ ’’ہمارے انتخابی منشور میں ملک کے کروڑوں لوگوں کے نظریات کی جھلک ہے جب کہ بی جے پی کے انتخابی منشور میں صرف ایک شخص کے ’من کی بات‘ ہے۔ اب ملک اپنے ’من کا فیصلہ‘ سنائے گا۔‘‘
قابل غور ہے کہ بی جے پی نے اپنے پارٹی ہیڈکوارٹر سے آج اپنا انتخابی منشور جاری کیا ہے۔ بی جے پی کے انتخابی منشور میں وعدوں کی بھرمار ہے۔ گزشتہ بار کی طرح اس بار بھی پارٹی نے کئی وعدے کیے ہیں۔ بی جے پی نے اپنا پسندیدہ رام مندر تعمیر کا وعدہ ایک بار پھر سے کیا ہے۔ حالانکہ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ’’رام مندر معاملے پر سبھی طرح کے امکانات تلاش کیے جائیں گے اور خیرسگالی والے ماحول میں جلد رام مندر کی تعمیر کی جائے گی۔ انتخاب میں قومی سیکورٹی کی سیاست کرنے والی پارٹی بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں نیشنلزم کو سب سے اوپر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں، نوجوانوں اور روزگار جیسے جملوں کو بھی بی جے پی کے ’سنکلپ پتر‘ میں جگہ ملی ہے۔ کانگریس نے بی جے پی کے انتخابی منشور کو ’جملہ مینیفسٹو‘ قرار دیا ہے۔ کانگریس نے بدعنوانی کے معاملے میں بھی مودی حکومت کو گھیرا ہے۔ ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ پانچ سال پہلے بدعنوانی سے چھٹکارا دلانے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن پانچ سال بعد بھی لوک پال کی تقرری نہیں کی گئی۔ نوٹ بندی اور رافیل جیسے گھوٹالے ہوئے۔ پارٹی نے ایک اور ٹوئٹ کیا جس میں کہا گیا ہے کہ 2014 میں بی جے پی نے ’چوکیدار‘ کا وعدہ کیا تھا لیکن پانچ سال بعد ملا ’چور‘۔
اس بار بی جے پی کے لیے نیشنلزم کا ایشو بہت اہم ہے۔ پچھلی بار کے کئی اہم وعدوں سے توبہ کر لی گئی ہے۔ بی جے پی کے ’سنکلپ پتر‘ میں نہ تو ترقی کی بیار ہے اور نہ ہی بدعنوانی پر وار ہے۔ اب تو انھیں بس نیشنلزم سے پیار ہے۔ بی جے پی کو لگتا ہے کہ اس انتخاب میں نیشنلزم کا پتوار ہی کشتی کو پار لگا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Apr 2019, 5:09 PM