لوک سبھا انتخاب 2024: تیسرے مرحلہ میں 93 سیٹوں پر پولنگ ختم، ووٹنگ کا فیصد آسام میں سب سے زیادہ
تیسرے مرحلہ میں 11 ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں کی 93 سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے، 8 بجے تک کی جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس میں 61.45 فیصد پولنگ کی اطلاع ہے۔
لوک سبھا انتخاب کے تیسرے مرحلہ ے لیے ووٹنگ کا عمل منگل کی شام انجام پذیر ہو گیا۔ اس مرحلہ میں 11 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی 93 لوک سبھا سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ ان سبھی سیٹوں پر ڈالے گئے ووٹوں کا حتمی فیصد تو ابھی تک سامنے نہیں آ سکا ہے، لیکن 8 بجے تک کی جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس کے مطابق 61.45 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ 8 بجے تک سب سے زیادہ آسام میں 75.26 فیصد اور سب سے کم مہاراشٹر میں 54.77 فیصد پولنگ ہوئی۔
آج تیسرے مرحلہ میں جن 93 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی، ان میں آسام کی 4، بہار کی 5، چھتیس گڑھ کی 7، مدھیہ پردیش کی 8، مہاراشٹر کی 11، اتر پردیش کی 10 اور مغربی بنگال کی 4 سیٹیں شامل ہیں۔ تیسرے مرحلہ میں 120 خواتین سمیت تقریباً 1300 امیدوار میدان میں تھے جن کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو چکا ہے۔ ان میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویا، مرکزی وزیر پرشوتم روپالا، مرکزی وزیر پرہلاد جوشی، ایس پی سنگھ بگھیل، نارائن رانے، ڈمپل یادو اور جیوترادتیہ سندھیا جیسی شخصیتیں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان، کانگریس کے سینئر لیڈر ادھیر رنجن چودھری، دگ وجئے سنگھ اور این سی پی لیڈر سپریا سولے کی قسمت کا فیصلہ بھی اسی مرحلے میں ہو چکا ہے اور اب سبھی کو 4 جون کا انتظار ہے جب نتائج سامنے آئیں گے۔
تیسرے مرحلہ میں بیشتر مقامات پر بہتر انداز میں ووٹنگ کا عمل انجام پا گیا، حالانکہ کچھ مقامات سے تشدد کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ خصوصاً اتر پردیش کے سنبھل میں سماجوادی پارٹی لیڈران اور پولیس کے درمیان تصادم کی خبریں مل رہی ہیں۔ مغربی بنگال میں بھی ووٹنگ کے دوران تھوڑی بہت نوک جھونک اور تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ایک پولنگ بوتھ پر بی جے پی امیدوار اور ترنمول کانگریس کارکنان کے درمیان بھی نوک جھونک ہوئی ہے۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے اپنی سخت نگاہ بنائے رکھی۔ بتایا جاتا ہے کہ مہاراشٹر ریاستی خاتون کمیشن کی صدر اور این سی پی لیڈر روپالی چاکنکر کے خلاف تو کارروائی بھی ہوئی ہے۔ پونے سٹی پولیس کے ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ای وی ایم کے سامنے آرتی کرنے کے بعد مہاراشٹر ریاستی کمیشن کی سربراہ روپالی چاکنکر کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔
سنبھل میں ضلع و پولیس انتظامیہ پر مسلم ووٹروں کے ساتھ سختی کا الزام!
سنبھل میں ضلع و پولیس انتظامیہ پر مسلم ووٹروں کے ساتھ سختی برتنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ حالانکہ ضلع و پولیس افسران دعویٰ کر رہے ہیں کے انتخابی عمل پر امن ماحول میں انجام پذیر ہوا ہے۔ انڈیا اتحاد کے امیدوار ضیاء الرحمن برق نے ضلع و پولیس افسران کے خلاف الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’چندوسی، اسمولی، بیلاری، کندرکی اور سنبھل میں ووٹروں کے شناختی کارڈ چھینے گئے اور ووٹنگ پرچی پھاڑی گئی۔‘‘ اس بات پر سماجوادی پارٹی کے امیدوار ضیا الرحمن برق کے ساتھ پولیس افسران کی نوک جھونک ہونے کی بھی خبر ہے۔
ضیا الرحمن برق نے میڈیا سے بات چیت کے دوران پولیس پر سنگین الزامت عائد کئے اور بعد میں ایک پوسٹ بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیا۔ اس میں انھوں نے لکھا کہ ’’سنبھل میں ایسا الگ رہا ہے جیسے الیکشن بی جے پی نہیں بلکہ پولیس خود لڑ رہی ہے۔ لیکن عوام اس کا جواب اپنے ووٹ کی طاقت سے دے گی۔ میں سنبھل انتطامیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ عوام سے اس کے ووٹ کا حق نہیں چھین سکتے۔“
مولانا مملوک الرحمن برق اور سماجوادی پارٹی کے سابق ضلع صدر فیروز خاں کے ساتھ ایڈیشنل ایس پی کا تصادم بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس درمیان ڈیوٹی پر لگائے گئے عملہ کی شکایت اعلیٰ افسران اور الیکشن کمیشن کے نمائندوں سے بھی کی گئی ہے۔ کئی مقامات سے خواتین کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کی شکایات بھی موصول ہوئی ہے۔ کچھ دیہی علاقوں میں ووٹ ڈالنے والوں پر پولیس لاٹھی چارج کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔
سنبھل سے رکن اسمبلی نواب اقبال محمود نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پولیس عملہ کے رویہ کی سخت مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمہوریت کا گلا گھونٹنے کی کوشش ہو رہی ہے، مگر انڈیا بلاک ایسی ہر کوشش کو ناکام بنائے گا۔
(ناظمہ فہیم کے اِنپٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔