لوک سبھا انتخابات: بہار کے ’انتخابی منجدھار‘ میں پھنسے ’کشتی بان‘، نتائج طے کریں گے سیاسی مستقبل

راشٹریہ لوک مورچہ کے سربراہ اور سابق مرکزی وزیر اوپیندر کشواہا ایک بار پھر کاراکاٹ سے اس انتخاب میں قسمت آزما رہے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں انہوں نے اجیار پور اور کاراکاٹ دو سیٹوں سے الیکشن لڑا تھا

ووٹ، تصویر آئی اے این ایس
ووٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

بہار کے اس لوک سبھا الیکشن میں اپنی پارٹیوں کو منجدھار سے باہر نکالنے والے خود بھنور میں پھنسے نظر آ رہے ہیں۔ کئی سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ حالانکہ یہ لیڈر پارٹی کو سنبھالتے رہے ہیں لیکن اس الیکشن میں خود ہی جنگجو بن کر انتخابی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ اس الیکشن کا نتیجہ کئی جماعتوں کے سربراہوں کے سیاسی مستقبل کا بھی فیصلہ کرے گا۔

راشٹریہ لوک مورچہ (آر ایل ایم) کے سربراہ اور سابق مرکزی وزیر اوپیندر کشواہا ایک بار پھر کاراکاٹ سے اس انتخاب میں قسمت آزما رہے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں انہوں نے اجیار پور اور کاراکاٹ سیٹوں سے الیکشن لڑا تھا لیکن انہیں دونوں سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حالانکہ گزشتہ انتخابات میں کشواہا کی پارٹی اپوزیشن جماعتوں کے عظیم اتحاد میں شامل تھی، وہیں اس بار وہ این ڈی اے میں شامل ہے۔


ہندوستانی عوام مورچہ (ایچ اے ایم) کے سرپرست جیتن رام مانجھی کے لیے یہ لوک سبھا الیکشن بہت اہم مانا جا رہا ہے۔ مانجھی گیا (ریزرو) لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مانجھی کا اصل مقابلہ آر جے ڈی کے کمار سروجیت سے ہے، جو عظیم اتحاد کا حصہ ہیں۔ پچھلے الیکشن میں بھی مانجھی گیا سے الیکشن لڑ رہے تھے لیکن گیا کے ووٹروں نے این ڈی اے کے امیدوار وجے کمار مانجھی کو اس علاقے کا 'مانجھی' بنا کر یہاں کشتی چلانے کی ذمہ داری سونپی تھی لیکن اس بار حالات بدل گئے ہیں۔ جیتن رام مانجھی کی پارٹی اس بار این ڈی اے کے ساتھ انتخابی میدان میں ہے۔

وہیں، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے سربراہ چراغ پاسوان نے اپنے چچا پشوپتی کمار پارس سے حاجی پور سیٹ چھین کر برتری حاصل کی ہے لیکن یہ سیٹ ان کے لیے وقار کا سوال بن گئی ہے۔ چراغ کے والد اور سابق مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے کئی بار لوک سبھا میں اس علاقے کی نمائندگی کی تھی۔ پچھلے انتخابات میں پشوپتی کمار پارس نے یہاں سے ایل جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا اور جیت گئے تھے۔


بہرحال، تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنان اپنے سربراہوں اور پارٹی رہنماؤں کو فتح دلانے کے لیے ہر حربہ اختیار کر رہے ہیں لیکن 4 جون کو انتخابی نتائج کا اعلان ہونے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ ووٹر کسے اپنا کشتی بان بنائیں گے۔بہار میں لوک سبھا انتخابات کے لیے تمام ساتوں مرحلوں میں ووٹنگ ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔