لوک سبھا انتخاب: اتر پردیش میں تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران سب کچھ ٹھیک نہیں تھا، کئی لوگوں نے کی شکایت
سنبھل پارلیمانی حلقہ میں ووٹنگ کے دوران پولیس لاٹھی چارج کی کچھ تصویریں سامنے آئی ہیں جو ظاہر کر رہی ہیں کہ ووٹنگ کے دوران سب کچھ ٹھیک نہیں رہا۔
سنبھل: لوک سبھا انتخاب کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ 7 مئی کو ہندوستان کی کئی ریاستوں میں ہوئی۔ اتر پردیش میں بھی 10 لوک سبھا سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے، لیکن کچھ مقامات پر ہنگامہ و تشدد کے ساتھ ساتھ مسلم ووٹرس کے ساتھ زیادتی کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ اتر پردیش کے جن اضلاع میں 7 مئی کو ووٹ ڈالے گئے، ان سبھی اضلاع کی پولیس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ووٹنگ پرامن ماحول میں انجام پذیر ہوا، لیکن انڈیا اتحاد کے بیشتر امیدواروں نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔
سنبھل میں مسلم ووٹروں کو کئی پولنگ مراکز پر ووٹ نہیں ڈالے دیے جانے کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔ سنبھل پارلیمانی حلقہ میں ووٹنگ کے دوران پولیس لاٹھی چارج کی کچھ تصویریں بھی سامنے آئی ہیں جو ظاہر کر رہی ہیں کہ ووٹنگ کے دوران سب کچھ ٹھیک نہیں رہا۔ ایک ویڈیو میں تو یہ بھی دکھائی دے رہا ہے کہ ایک خاتون پولیس افسر اپنے ماتحت پولیس اہلکار کو پھٹکار لگا رہی ہے۔ وہ ایک برقع پوش خاتون کے حوالے سے کہہ رہی ہے کہ جب اس کا آدھار کارڈ اور ووٹ پرچی میں سب کچھ درست ہے تو پھر انھیں ووٹ ڈالنے سے روکا کیوں جا رہا ہے۔ خاتون پولیس اہلکار نے اپنے ماتحت پولیس والے سے یہ بھی کہا کہ انھیں صرف حفاظتی انتظامات کے لیے لگایا گیا ہے، باقی کام الیکٹورل افسر کا ہے۔
ووٹنگ ختم ہونے کے بعد کئی لوگ پولیس زیادتی کی شکایت کرتے ہوئے دیکھے گئے، اور کچھ لوگوں کے جسم پر دکھائی دے رہے زخم بھی پولیس زیادتی کا ثبوت پیش کر رہے تھے۔ اسمولی تھانہ حلقہ واقع ایک گاؤں میں رہنے والے شاداب کا کہنا ہے کہ ’’میں ایک میڈیکل اسٹور چلاتا ہوں۔ مجھے حیرانی ہوئی کہ میری دکان سے مرہم اور پٹی ختم ہو گئی۔ اس کے خریدار وہ لوگ تھے جو ووٹ ڈالنے گئے تھے اور پولیس کی مار کھا کر لوٹے تھے۔‘‘
کچھ ایسا ہی حال اورئی گاؤں میں دیکھنے کو ملا جہاں کے مسلم ووٹرس کا کہنا ہے کہ وہ ووٹ دینے کے لیے قطار میں لگے ہوئے تھے۔ ہمیں پتہ ہی نہیں چلا کہ پولیس کب ہمیں جانور سمجھنے لگی، اور پھر لاٹھی چارج شروع ہو گئی، گالیاں سنائی دینے لگیں۔ ایک اسکول سے کچھ برقع پوش خواتین اور ٹوپیاں لگائے ہوئے لوگ بھاگتے دکھائی دیے۔ اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے۔ ایک تصویر میں تو کسی عمر دراز شخص کو کچھ لوگ زخمی حالت میں گود میں اٹھائے نظر آ رہے ہیں۔ اس بزرگ کے بیٹے محمد عالم کا کہنا ہے کہ ’’میں پی اے سی کا جوان ہوں۔ پولیس کو اپنے بارے میں بتاتا رہا، لیکن انھوں نے میری ایک نہیں سنی۔ ہمیں بچانے کے لیے گھر کی خواتین آئیں تو ان کو بھی نہیں بخشا گیا۔‘‘
ایک دیگر شخص محمد انیس بھی پولیس لاٹھی چارج میں زخمی ہوا ہے، جو اِس وقت بستر پر پڑا ہوا ہے۔ وہ تکلیف والی حالت میں سوال کرتا ہے کہ ’’آخر ہماری خطا کیا ہے جو ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا؟‘‘ محمد انیس اور ان کی بیوی شبنم دونوں کا ہی کہنا ہے کہ ایسا لگ رہا تھا جیسے ہمارے پاس ووٹ ڈالنے کا کوئی حق ہی نہیں ہے۔ پولیس کپتان کلدیپ سنگھ کا اس بارے میں کچھ الگ ہی بیان ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ فرضی ووٹ ڈالنے کی کوشش میں تھے، انھیں روکا گیا۔ کلدیپ سنگھ نے ایسے 52 افراد کی فہرست تیار کیے جانے کی بات بھی کہی ہے۔
سنبھل سے انڈیا اتحاد کے امیدوار ضیاء الرحمن برق نے گزشتہ روز (7 مئی) ہی مقامی پولیس کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’چندوسی، اسمولی، بیلاری، کندرکی اور سنبھل میں ووٹروں کے شناختی کارڈ چھینے گئے اور ووٹنگ پرچی پھاڑی گئی۔‘‘ اس بات پر سماجوادی پارٹی کے امیدوار ضیا الرحمن برق کے ساتھ پولیس افسران کی نوک جھونک بھی ہوئی۔ ضیا الرحمن برق نے میڈیا سے بات چیت کے دوران پولیس پر سنگین الزامت عائد کئے اور بعد میں ایک پوسٹ بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیا۔ اس میں انھوں نے لکھا کہ ’’سنبھل میں ایسا الگ رہا ہے جیسے الیکشن بی جے پی نہیں بلکہ پولیس خود لڑ رہی ہے۔ لیکن عوام اس کا جواب اپنے ووٹ کی طاقت سے دے گی۔ میں سنبھل انتطامیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ عوام سے اس کے ووٹ کا حق نہیں چھین سکتے۔“ ضیاء الرحمن برق کا کہنا ہے کہ پولیس کا یہ رویہ وزیر اعلیٰ (یوگی آدتیہ ناتھ) کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ الیکشن کے بعد ان غنڈوں کی خیر نہیں جو انتخابات کے وقت نکل کر آتے ہیں۔‘‘
مولانا مملوک الرحمن برق اور سماجوادی پارٹی کے سابق ضلع صدر فیروز خاں کے ساتھ ایڈیشنل ایس پی کے تصادم کی تصویریں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ اس درمیان ڈیوٹی پر لگائے گئے عملہ کی شکایت اعلیٰ افسران اور الیکشن کمیشن کے نمائندوں سے بھی کی گئی ہے۔ کئی مقامات سے خواتین کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔ کچھ دیہی علاقوں میں ووٹ ڈالنے والوں پر پولیس لاٹھی چارج کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر تو بوڑھے، جوان اور خواتین سبھی اپنا زخم دکھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ سنبھل سے رکن اسمبلی نواب اقبال محمود نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پولیس عملہ کے رویہ کی سخت مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمہوریت کا گلا گھونٹنے کی کوشش ہو رہی ہے، مگر انڈیا بلاک ایسی ہر کوشش کو ناکام بنائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔