لوک سبھا انتخاب: الیکشن کمیشن نے قائم کیا ریکارڈ، ووٹنگ سے قبل ہی 4650 کروڑ روپے ضبط
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یکم مارچ سے روزانہ تقریباً 100 کروڑ روپے کی ضبطی ہو رہی ہے، اب تک 4658 کروڑ روپے قدر کی ضبطی ہوئی ہے جن میں 395 کروڑ روپے صرف نقدی ہیں۔
لوک سبھا انتخاب کو بدعنوانی سے پاک اور شفاف بنانے کے لیے الیکشن کمیشن لگاتار کوششیں کر رہا ہے۔ 15 اپریل کو کمیشن نے اس تعلق سے ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ اس کے افسران یکم مارچ سے روزانہ تقریباً 100 کروڑ روپے ضبط کر رہے ہیں۔ انتخابی کمیشن کا کہنا ہے کہ لوک سبھا انتخاب کے مدنظر افسران نے نقدی، نشیلی اشیا اور شراب سمیت مجموعی طور پر تقریباً 4650 کروڑ روپے قدر کی ضبطی کی ہے۔ اس ضبطی میں 45 فیصد حصہ داری نشیلی اشیا کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ یکم مارچ سے اب تک کی گئی ضبطی 2019 کے پارلیمانی انتخاب کے دوران ضبط کیے گئے 3475 کروڑ روپے کو پار کر گئی ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا جا رہا ہے کہ ابھی لوک سبھا 2024 کے لیے پہلے مرحلے کی ووٹنگ بھی نہیں ہوئی ہے اور 4658 کروڑ روپے قدر کی ضبطی نے پچھلے سبھی ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ یعنی آزادی کے بعد جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں، اب تک اتنی بڑی ضبطی نہیں ہوئی تھی۔
بہرحال، الیکشن کمیشن نے 16 مارچ کو 7 مراحل میں لوک سبھا انتخاب کرانے کا اعلان کیا تھا۔ پہلے مرحلہ کی ووٹنگ 19 اپریل کو اور آخری مرحلہ کی ووٹنگ یکم جون کو ہونی ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکٹورل افسران نے یکم مارچ سے روزانہ تقریباً 100 کروڑ روپے قدر کی ضبطی کی ہے۔ اب تک مجموعی طور پر 4658 کروڑ روپے ضبط کیے گئے ہیں جن میں 395 کروڑ روپے نقد، 489 کروڑ روپے سے زیادہ کی شراب اور 2069 کروڑ روپے قیمت کی نشلی اشیا شامل ہیں۔ کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیاسی فنڈنگ کے علاوہ بلیک منی استعمال انتخاب میں یکساں مواقع کو متاثر کر سکتا ہے۔ یہ ضبطی لالچ اور بدعنوانی سے پاک لوک سبھا انتخاب کرانے اور یکساں مواقع یقینی بنانے کے عزم کا اہم جز ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں گجرات، پنجاب، منی پور، ناگالینڈ، تریپورہ اور میزورم میں انتخابات کے دوران بڑی مقدار میں ضبطی کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے گزشتہ ماہ عام انتخاب کا اعلان کرتے ہوئے ’منی پاور‘ کو ایک اہم چیلنج بتایا تھا، اس لیے ہر طرح کی سرگرمی پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس درمیان انتخابی تشہیر میں سیاسی لیڈروں کی مدد کرتے پائے گئے تقریباً 106 سرکاری افسران کے خلاف اس نے سخت کارروائی بھی کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔