گجرات میں 30 سالوں سے کوئی مسلم امیدوار نہیں جیت سکا لوک سبھا انتخاب

آخری مرتبہ سال 1984 کے انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ پر ایک مسلم امیدوار کامیاب رہا تھا، اس کے بعد متعدد انتخابات ہو چکے ہیں لیکن کوئی مسلم امیدوارو جیت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

گجرات کی کسی پارلیمانی سیٹ پر آخری مرتبہ 35 سال پہلے کسی مسلم امیدوار کو منتخب کیا گیا تھا، سال 1984 میں احمد پٹیل کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے اب تک متعدد لوک سبھا انتخابات ہو چکے ہیں لیکن کوئی مسلم امیدوارو جیت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ غورطلب ہے کہ گجرات کی کل آبادی کا 9.5 فیصد حصہ مسلمان ہیں۔

گجرات میں سال 1984 میں کانگریس نے احمد پٹیل کو امیدوار بنایا تھا۔ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کی وجہ سے کانگریس کے تئیں پیدا ہوئی عوامی ہمدردی کے درمیان انہوں نے انتخاب میں بڑی جیت حاصل کی۔ حالانکہ سال 1989 میں انہوں نے بھروچ سیٹ سے انتخاب لڑا لیکن وہ بی جے پی کے چندو دیشمکھ سے ہار گئے۔ اس کے بعد سے آج تک گجرات میں کوئی بھی مسلم امیدوار کامیاب نہیں ہو سکا۔

واضح ر ہے کہ سال 1960 میں گجرات کا قیام ہوا تھا۔ اس کے بعد ہونے والے عام انتخابات میں بناسکانٹھا سیٹ سے مسلم امیدوار ظہرہ چاوڑا منتخب ہوئیں۔ اس کے بعد 1977 کے انتخابات میں احمد پٹیل بھروچ اور احسان جعفری احمد آباد سے منتخب ہوئے۔ سال 1977 کے انتخابات میں پہلی اور آخری مرتبہ سب سے زیادہ 2 ارکان لوک سبھا میں پہنچے۔

سال 2014 میں کانگریس نے 15 مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا، ان میں گجرات کا ایک مسلم امیدوار بھی شامل ہے، جبکہ بی جے پی نے کسی بھی امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا تھا۔ کانگریس نے اس مرتبہ بھی ایک مسلم امیدوار کو بھروچ سیٹ سے ٹکٹ دیا ہے۔

گجرات میں بھروچ سیٹ پر مسلم آبادی سب سے زیادہ ہے۔ یہاں 15.64 لاکھ ووٹرس ہیں اور ان میں سے 22 فیصد مسلمان ہیں، یہاں قبائلی ووٹرس کی تعداد 31 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ احمدآباد (ویسٹ) پر 25 فیصد مسلم ووٹرس۔ گاندھی نگر میں واقع جوہاپورہ سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ ہے جہاں مسلم آبادی 4 لاکھ سے زیادہ ہے۔ اس مرتبہ گاندھی نگر سے بی جے پی کے صدر امت شاہ میدان میں ہیں۔

کانگریس نے 1962 سے کل 8 امیدواروں کو میدان میں اتارا لیکن ان میں سے صرف احمد پٹیل ہی 1977، 1982 اور 1984 میں جیتنے میں کامیاب رہے۔ سینٹر آف سوشل اسٹڈیز کی کرن دیسائی نے ٹائمز آف انڈیا سے کہا، ’’گجرات میں مسلمان سماجی ہی نہیں بلکہ سیاسی اعتبار سے بھی پسمانہ ہوئے ہیں۔ 2002 کے فسادات کے بعد یہ صورت حال مزید سنگین ہوئی ہے۔‘‘ کانگریس نے 1989 کے بعد سے صرف 7 مسلم امیدواروں کو لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ دیا ہے۔

گجرات بی جے پی کے ترجمان بھرت پنڈیا نے کہا، ’’ہماری پاٹی جیتنے کی صلاحیت پر توجہ دیتی ہے، اس کے علاوہ مقامی سطح پر امیدوار کی مقبولیت کی بنیاد پر بھی ٹکٹ دیا جاتا ہے۔‘‘ ادھر کانگریس کے منیش دوشی نے کہا، ’’گجرات اسمبلی میں ہمارے 3 ارکان مسلمان ہیں، ہم نے پہلے بھی مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے، حالانکہ ان میں سے کوئی جیت نہیں سکا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔