یوپی: ’کورونا‘ نامی بچی کے بعد ’لاک ڈاؤن‘ نامی بچے کی پیدائش

پون نے کہا ’’ہم نے لاک ڈاؤن ہٹانے تک نوزائدہ کی خوشی میں ہونے والی تقریبات اور رسومات کو ملتوی کر دیا ہے۔ لاک ڈاؤن ہٹائے جانے کے بعد ہم تقریب کا اہتمام کریں گے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہر کسی کی یہ خواہش ہے ’کورونا‘ اور ’لاک ڈاؤن‘ دنیا سے چلے جائیں اور کبھی واپسی نہ کریں، تاہم کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو انہیں ہمیشہ کے لئے اپنے گھروں میں رکھنے جا رہے ہیں۔ پیر کے روز دیوریا ضلع کے کھوکھوندو گاؤں میں پیدا ہونے والے ایک بچے کو اس کے والدین نے ’لاک ڈاؤن‘ کا نام دیا ہے۔

بچے کے والد پون کمار نے کہا، ’’یہ لاک ڈاؤن کے دوران پیدا ہوا ہے۔ ہم وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ کورونا وبا سے نجات کے لئے لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کرنے کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں۔ چونکہ لاک ڈاؤن قومی مفاد میں ہے، لہذا ہم نے اس بچے کا نام ’لاک ڈاؤن‘ رکھا ہے۔‘‘


ان کا مزید کہنا ہے کہ اس لڑکے کا نام ہمیشہ لوگوں کو خود سے قبل قومی مفاد کی یاد دلائے گا۔ پون نے کہا کہ وہ اور اس کے اہل خانہ ’لاک ڈاؤن‘ کی دیکھ بھال کر رہے ہیں اور یہاں تک کہ اپنے رشتہ داروں سے بھی کہہ دیا ہے کہ جب تک ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہے وہ بچے سے ملنے کے لئے نہ آئیں۔

پون نے کہا ’’ہم نے لاک ڈاؤن ہٹانے تک نوزائدہ کی خوشی میں ہونے والی تقریبات اور رسومات کو ملتوی کر دیا ہے۔ لاک ڈاؤن ہٹائے جانے کے بعد ہم تقریب کا اہتمام کریں گے۔‘‘


اس سے قبل گزشتہ ہفتے گورکھپور میں ’جنتا کرفیو‘ کے دن پیدا ہونے والی بچی کا نام اس کے چچا نے ’کورونا‘ رکھ دیا تھا۔ بچی کے چچا نتیش ترپاٹھی نے کہا کہ انہوں نے مہلک وائرس پھیل جانے کے بعد بچی کا نام کورونا رکھنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ’کورونا‘ نے دنیا کو متحد کر دیا ہے۔ سوہگورا گاؤں میں پیدا ہونے والی یہ بچی علاقہ میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔

نتیش ترپاٹھی نے بتایا کہ انہوں نے نومولد کا یہ نام رکھنے سے پہلے اس کی ماں راگنی ترپاٹھی سے اجازت لی تھی۔ انہوں نے کہا، ’’یہ وائرس بہت خطرناک ہے اور اس نے دنیا میں بہت سارے لوگوں کو ہلاک کردیا ہے لیکن اس نے ہم میں سے بہت سے لوگوں کو اچھی عادات کو اپنانے اور پوری دنیا کو قریب آنے پر بھی مجبور کیا ہے۔ یہ بچی بدی کے خلاف جنگ کے لئے لوگوں کے اتحاد کی علامت ہوگی۔‘‘


اتفاق سے ان دونوں بچوں کے والدین الفاظ ’لاک ڈاؤن‘ اور ’کورونا‘ کے معنی سے لاعلم ہیں!

(آئی اے این ایس)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔