لاک ڈاؤن: ننھے بچوں نے ’گُلّک‘ توڑ 800 ضرورت مندوں تک پہنچایا 20 دن کا راشن

ممبئی کے ملاڈ علاقہ میں کچھ بچوں نے پاکیٹ منی سے بچا کر مہینوں جمع کیے گئے پیسے ان دہاڑی مزدوروں کا راشن خریدنے میں خرچ کر دیئے جو بھوک کی وجہ سے اپنے اپنے گاؤں پیدل جانے کا ارادہ کر رہے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کورونا وائرس کی وجہ سے پورے ہندوستان میں لاک ڈاؤن ہے اور یہ وقت غریبوں کے لیے انتہائی صبر آزما اور مشکل بھرا ثابت ہو رہا ہے۔ اپنی روزی روٹی کے لیے گھر چھوڑ کر دوسری ریاستوں میں کام کر رہے غریب مزدوروں کی حالت تو اتنی خراب ہے کہ کورونا وائرس کا خطرہ ہونے کے باوجود وہ سینکڑوں کلو میٹر کا راستہ پیدل طے کر کے اپنے گھر پہنچنے کے لیے نکل گئے ہیں۔ ان بے حال مزدوروں کی جھنجھوڑ دینے والی کئی تصویریں میڈیا میں سامنے آ چکی ہیں۔ لیکن اس درمیان کئی ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہیں جس نے انسانیت کا سر فخر سے اونچا کیا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ ممبئی میں پیش آیا ہے جہاں کچھ بچوں نے غریبوں کا پیٹ بھرنے کے لیے اپنی گُلّک یعنی 'منی بینک' توڑ دی۔

بتایا جاتا ہے کہ ممبئی واقع ملاڈ علاقہ میں کچھ بچوں نے انسانیت کی بہترین مثال پیش کرتے ہوئے مہینوں جمع کیے گئے اپنے پیسے ضرورت مندوں کے لیے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے منی بینک توڑ کر اس سے پیسے نکالے اور تقریباً 800 ضرورت مندوں کے لیے راشن کا انتظام کیا۔ بچوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے کئی مہینوں سے جو پاکیٹ منی بچا کر منی بینک میں جمع کی تھی، ان پیسوں کو ان غریب مزدوروں پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا جو لاک ڈاؤن کے وقت بھوکے پیٹ سونے کے لیے مجبور ہیں۔


ایک ہندی نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق بچوں نے اپنا منی بینک توڑ کر اتنا پیسہ اکٹھا کر لیا تھا کہ 800 لوگوں کے لیے تقریباً 20 دنوں کے کھانے کا انتظام ہو گیا۔ بچوں نے اپنے سرپرستوں کی مدد سے پہلے تو آٹا، چاول، دو طرح کی دال، تیل، چینی اور نمک خریدا اور پھر اس کا پیکٹ ضرورت مند لوگوں تک پہنچا دیا۔ جن لوگوں تک یہ راشن پہنچایا گیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ ان میں دہاڑی مزدوروں کی تعداد زیادہ ہے۔ سبھی فاقہ کشی کی وجہ سے اپنے اپنے گھروں کی طرف جانے کے لیے سوچ رہے تھے، لیکن راشن کا انتظام ہونے کے بعد انھیں اب یہ پریشانی نہیں اٹھانی پڑے گی۔

بچوں کا کہنا ہے کہ اگر ان دہاڑی مزدوروں کے کھانے کا انتظام نہیں ہوگا تو وہ اپنے گھروں کی طرف جائیں گے جس سے کورونا انفیکشن کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ اس لیے ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ان کے لیے راشن کا انتظام کر دیا جائے تاکہ وہ پیدل چلنے کی پریشانی سے بھی بچ جائیں اور کورونا پھیلنے کا خطرہ بھی نہ رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔