کانگریس کی حکومت بننے پر کسانوں کا قرض 10 دنوں میں معاف ہوگا: راہل گاندھی
کانگریس صدر راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ میں کانگریس کی حکومت بننے پر کسانوں کا قرض 10 دنوں میں معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ڈوگرگڑھ (چھتیس گڑھ): کانگریس صدر راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ میں کانگریس کی حکومت بننے پر کسانوں کا قرض 10 دنوں میں معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔
راہل گاندھی نے آج یہاں انتخابی ریلی میں یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی دھان کی فصل امدادی قیمت 2500 روپے فی کوئنٹل خریدی جائے گی ، اور ہر سال خریدے گئے دھان پر کسانوں کو بونس دیا جائے گا۔ انہوں گزشتہ دو سال کا وہ بقایا بونس دینے کا بھی اعلان کیا جسے ریاست کی رمن سنگھ حکومت نے اعلان کے بعد بھی نہیں دیا تھا۔
انہوں محکمہ تعلیم میں تمام خالی اسامیوں کو بھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اعلانات وزیر اعظم نریندر مودی جیسےنہیں ہیں، جنہوں نے الیکشن جیتنے کے لئے تمام ہوائی وعدے کر دیے، اور جب ان کو پورا کرنے کی باری آئی تو پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں کانگریس کے پنجاب اور کرناٹک میں کسانوں سے قرض معافی سمیت کئی دیگر وعدے پورا کرنے کا ذکر کرتے ہوئے لوگو ں سے کہا کہ اس کی سچائی وہاں سے وہ معلوم کر سکتے ہیں۔
راہل گاندھی نے مودی اور رمن سنگھ حکومتوں پر کسان مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے 15 صنعت کاروں کا ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیا لیکن جب کسانوں اور عوام کے قرض معافی کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو وہ انکار کر دیتی ہے۔انہوں الزام لگایا کہ مرکز اور ریاست کی حکومتیں کچھ دینے کی بجائے لوگو ں سے چھین رہی ہیں۔
انہوں نے مودی کے جگدل پور میں آج کی انتخابی ریلی کے خطاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ بدعنوانی، کالا دھن، دو کروڑ نوجوانوں کو روزگار کی باتیں اپنی تقریروں میں نہیں کر رہے ہیں ، جو باتیں بڑھ چڑھ کر وہ وزیر اعظم بننے کے لئے کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نکسلزم کی باتیں کرنے والے مودی عوام سے کئے گئے اپنے وعدے بھول چکے ہیں۔
راہل گاندھی نے نوٹ بندي سے لوگوں کو ہونے والی مشکلات کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ غریب خواتین، چھوٹے تاجر اور عام لوگوں نے بہت اعتماد سے اس کی حمایت کی لیکن آج وہ ٹھگے محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں وزیر اعظم کو اپنے جلسوں میں نوٹ بندي کے فوائد بتانے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ عوام ان کا مذاق اڑائيں گے۔ انهوں نے مودی پر جھوٹ بولنے کا بھی الزام لگایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔