احتجاج کی خبریں: پٹنہ کے متعدد علاقوں میں دفعہ 144 نافذ
پٹنہ کے متعدد علاقوں میں دفعہ 144 نافذ
پٹنہ: بہارکی پٹنہ ضلع انتظامیہ نے شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے ) اور این آر سی کی مخالفت ہورہے پر تشدد مظاہرے کو دیکھتے ہوئے آج کچھ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کمار روی نے یہاں بتایاکہ شہرمیں نظم ونسق بنائے رکھنے کیلئے دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے ۔ دار الحکومت کے کارگل چوک سے پٹنہ سیٹی کی جانب جانے والی شاہراہ اشوک راج پتھ میں دفعہ 144 نافذ ہے ۔
اس شاہراہ میں سول کورٹ کے ساتھ ہی کئی اہم طبی، تعلیمی ادارے ،پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال ( پی ایم سی ایچ ) اور کئی اہم ادارے ہیں۔ کارگل چوک پر دھرنا اور مظاہرہ سے اشوک راج پتھ اور اسکے آس پاس کے علاقوں میں ٹریفک کے مسائل پیدا ہوجارہے تھے۔ اس کی وجہ سے مریضوں ، اساتذہ ، طلباءاور عدالتی خدمات سے منسلک لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑر ہا تھا ۔
ضلع مجسٹر یٹ کی جانب سے ہدایت میںکہا گیا ہے کہ کارگل چوک کے چاروںطرف 100 میٹر کے دائر میں کسی طرح کا دھرنا جلوس مارچ یا مجمع کا انعقاد نہیں کیاجاسکے گا۔ اشوک راج پتھ کے کارگل چوک کی طرف سے کسی بھی جلوس مظاہرہ یا مارچ کے انعقاد پر امتنا ع نافذ رہے گا۔ حالانکہ شویاترا ، بارات جلوس یا پھراجازت یافتہ جلوس پر یہ حکم نافذ نہیںہوگا۔
واضح رہے کہ دو دن قبل کارگل چوک پر سی اے اے کی مخالفت میں مظاہرین نے جم کر ہنگامہ کیاتھا۔ اس دوران کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی پولیس چوکی میں بھی آگ لگا دی تھی ۔ اس واقعہ میںمتعدد پولیس عملے زخمی ہوئے تھے ۔
امریکی یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی جامعہ اور اے ایم یو کے طلباء کی حمایت
مختلف امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم 400 ہندوستانی طلباء نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے خلاف کی جانے والی پولس کی بربریت کی مذمت کی ہے۔ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء نے پولس کارروائی کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ طلبہ نے منگل کے روز اپنی یونیورسٹی کے نام دستخط کیے گئے تفصیلی بیان میں ہندوستانی یونیورسٹیوں کے طلباء کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
جامعہ کے طلباء پر پولس کی وحشیانہ کارروائی افسوسناک اور قابل مذمت، خالد انور
پٹنہ: شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پر امن مظاہرہ کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا وطالبات پر دہلی پولس کی وحشیانہ اور ظالمانہ کارروائی پر ایم ایل سی خالد انورنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری ملک میں ہر کسی کواپنی بات اور اپنی آواز اٹھانے مکمل آزادی ہے۔لیکن دہلی پولیس نے جس طریقے سے پر امن احتجاج کرنے والے طلبا کے ساتھ زیادتی کی ہے ،اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ان پولس والوں نے نہ صرف مظاہرین پر بلکہ ہاسٹلوں میں رہ رہے بچے اور ریڈنگ روم میں پڑھ رہے اسٹوڈنٹس پر بھی مظالم ڈھائے۔ یہاں تک کہ باتھ روم میں بھی گھس کر نہتے طلباوطالبات کے ساتھ بدتمیزی کی اور اپنی طاقت کا استعمال کیا۔
انہوں نے دہلی پولس انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس پورے معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کر کے ایسے تمام وحشی پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
کیجریوال کی دہلی کے لوگوں سےامن وامان برقرار رکھنے کی اپیل
نئی دہلی: شہریت (ترمیمی) قانون ( سی اے اے ) کے خلاف جامعہ کے بعد منگل کے روز شمال مشرقی دہلی کے سیلم پور علاقے میں پر تشدد مظاہرے کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے راجدھانی کے لوگوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
کیجریوال نے ٹوئٹر کے ذریعے لوگوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ’’میری تمام دہلی کے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ امن وامان بنائے رکھیں۔ ایک مہذب معاشرے میں کسی بھی طرح کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ تشدد سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اپنی بات سکون سے کہنی ہے‘‘۔
دہلی کی جامع مسجد پر امنڈا جم غفیر، سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ
ملک کے مختلف علاقوں کے ساتھ قومی راجدھانی دہلی میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ منگل کے روز پرانی دہلی کے تمام علاقوں میں بازاروں کو بند رکھا گیا۔ اس دوران جامع مسجد تک بڑی تعداد میں لوگوں نے پُر امن مارچ نکالا۔
ظفرآباد میں پُر تشدد مظاہرے کے بعد 8 میٹرو اسٹیشن بند
دہلی کے جعفرآباد میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران تشدد ہونے کے بعد 8 میٹرو اسٹیشن بند کردیئے گئے ہیں۔ جن اسٹیشنوں کو بند رکھا گیا ہے ان میں ویلکم، سلیم پور، جعفرآباد، موجپور-بابرپور، گوکلپوری، جوہری انکلیو، شیو وہار میٹرو اسٹیشن شامل ہیں۔ میٹرو ٹرین ان اسٹیشنوں پر نہیں رکے گی۔
دہلی کے جعفرآباد میں مظاہرین پر پولس کا لاٹھی چارج، حالات کشیدہ
تازہ اطلاعات کے مطابق پولس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولووں کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ پولس نے کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔ علاقہ کے حالات کشیدہ نظر آ رہے ہیں۔
علاقے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کو دیکھتے ہوئے 3 میٹرو اسٹیشن ویلکم، جعفرآباد اور موج پور۔بابرپور کے اینٹری اور ایگزٹ گیٹ بند کر دیئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ مظاہرین سلیم پور سے مارچ نکال رہے تھے ہوا جو جعفرآباد کے علاقے میں پرتشدد ہو گیا۔
دہلی کے جعفرآباد علاقہ میں پولس اور مظاہرین کے درمیان تصادم
شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج کے درمیان دہلی جعفرآباد علاقہ میں پولس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ تصادم کے بعد دہلی ٹرفک پولس نے مظاہرہ کی وجہ سے 66 فٹا روڈ (سیلم پور سے جعفرآباد) پر ٹریفک کو بند کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق آج صبح کانگریس کی طرف سے شہریت ترمیمی بل کے خلاف بائیک ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا، جو پُر امن طریقہ سے نکالی گئی تھی۔ دوپہر کے وقت کسی پارٹی یا تنظیم کی طرف سے احتجاج کی کال نہیں دی گئی تھی بلکہ لوگ خود ہی سڑکوں پر اتر پر احتجاج کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق پولس کے لوگوں کو منتشر کرنے کی کوشش کے دوران تصادم بھڑک اٹھا۔
کیرالہ میں سی اے اے کے خلاف مظاہروں میں 100 افراد حراست میں
ترواننت پورم: کیرالہ میں منگل کے روز شہریت ترمیم ایکٹ (سی اے اے) کے سلسلے میں ہوئے مظاہروں کے دوران تشدد کے معاملے میں اب تک 100 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔
ریاست میں سی اے اے میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا، ویلفئر پارٹی، کیرالہ مسلم یوتھ فیڈریشن، بہوجن سماج پارٹی، ایس جی او اور سالیڈیٹری آرگنائزشن نے مشترکہ طور پر مظاہرے کا انعقاد کیا ہے۔
اس دوران مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور اور کئی مقامات پر سڑکیں جام کردیں، جس کے سبب ٹریفک میں رخنہ پڑا۔ سی اے اے کے خلاف ہورہے مظاہروں کے سبب پوری ریاست میں ٹرین خدمات تاخیر سے چل رہی ہیں اور پرائیویٹ گاڑیاں سڑکوں سے غائب ہیں۔
اوکھلا: کئی مسجدوں کے امام جامعہ طلبا پر پولس بربریت کے خلاف سڑکوں پر اترے
نئی دہلی: جامعہ نگر علاقے کی کئی مسجدوں کے امام آج سڑک پر اتر کر شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نظر آئے۔ مختلف مسجدوں کے امام جامعہ کے مرکزی دروازے پر آکر طلبہ کے ساتھ متحد نظرآئے اور ان پر اتوار کے روز ہوئی پولس بربریت کے خلاف بھی آواز اٹھائی۔ اس درمیان اماموں نے طلبا سے پرامن مظاہرے کی اپیل کی اور کہا کہ آئین بچانے کی اس لڑائی میں وہ طلبا کے ساتھ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس ملک میں بابا صاحب امبیڈکر کے آئین پر ہمیں پورا بھروسہ ہے اور آئین سے چھیڑخانی کسی بھی حال میں برداشت نہیں ہے۔
خلیل اللہ مسجد کے امام نے کہا کہ ہم مسجدوں میں رہتے ہیں لیکن ملک اور آئین پر جس طرح کا خطرہ منڈرا رہا ہے اسے دیکھتے ہوئے سڑک پر اترے ہیں۔ اماموں نے اتوار کی رات پولس کی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولس نے جامعہ کی مسجد میں گھس کر امام کے ساتھ دھکا مکی کی ہے جو قابل مذمت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولس کس منشا سے مسجد میں گھس کر امام کے ساتھ بدسلوکی کی، اس کا جواب حکومت کو دینا پڑے گا۔ طلبا کے ساتھ مجرمین سے بھی برا سلوک کیا گیا جو بے حد شرمناک ہے۔
اڈیشہ: بھونیشور میں شہریت قانون کے خلاف لوگوں کی بھیڑ سڑکوں پر اتری
شہریت ترمیمی قانون کو لے کر پورے ملک میں مظاہرے جاری ہیں اور اس درمیان اڈیشہ کے بھونیشور کیا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر کر مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے اس قانون کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ اقلیتی طبقہ سے جڑے ہوئے لوگ اس مظاہرے میں نو منظور شدہ شہریت قانون کے ساتھ ساتھ این آر سی کے خلاف بھی نعرے لگا رہے تھے۔
شہریت قانون کے خلاف ہو رہے مظاہروں پر سپریم کورٹ میں سماعت شروع
شہریت قانون کے خلاف ہو رہے مظاہروں پر سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہو چکی ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ یہ ٹرائل کورٹ نہیں اس بات کا خیال رکھا جائے۔ عدالت نے یہ رد عمل ایک وکیل کے بیان پر دیا۔ وکیل نے کہا کہ شہریت قانون کے کلاف مظاہرہ کے دوران مغربی بنگال سمیت ملک کے کئی حصوں میں پبلک پراپرٹیز کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
جامعہ طلبا پر پولس بربریت کے خلاف لاء اسکول کے طلباء نے بھی اٹھائی آواز
نیشنل لا اسکول سے جڑے کئی اداروں نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ سبھی طلبا نے جامعہ اور اے ایم یو طلبا پر پولس کے ذریعہ کی گئی بربریت کی بھی سخت الفاظ میں تنقید کی ہے اور کہا کہ اپنی آواز بلند کرنے والے طلبا کے خلاف پولس کی ظالمانہ کارروائی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
جامعہ طلبا کے حق میں سامنے آئیں چنئی کی طالبات، کہا ’یہ اسلاموفوبیا ہے‘
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر اتوار کے روز ہوئی پولس بربریت سے پورے ملک کے طلبا ناراض ہیں۔ اب چنئی کی طالبات نے ان کے حق میں آواز اٹھائی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ نومنظور شدہ شہریت قانون آئین مخالف ہے اور احتجاج کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اسلاموفوبیا کی نشانی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔