کرناٹک انتخابات LIVE: حکومت سازی پر کشمکش برقرار
ایچ ڈی دیوگوڑا کی کانگریس لیڈروں سے ملاقات
ایچ ڈی دیوگوڑا اور ایچ ڈی کماراسوامی نے بنگلورو میں سدارمیا، غلام نبی آزاد، ڈی کے شیو کمار اور ملکارجن کھڑگے سمیت کانگریس لیڈر سے ملاقات کی۔ دیوگوڑا کانگریس کے لیڈروں سے ملنے کے لیے بنگلورو میں للت اشوک ہوٹل پہنچے ہیں۔
نریندر مودی اور امت شاہ ہر حال میں حکومت سازی کے لیے پرعزم
وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ نے بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ کے بعد پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے جس انداز میں تقریر کی اور بی جے پی کی جیت کا جشن منایا اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ ہر حال میں کرناٹک میں حکومت سازی کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ حالانکہ بی جے پی حکومت بنتی ہوئی فی الحال نظر نہیں آ رہی ہے لیکن یدورپا نے 48 گھنٹے کا گورنر سے وقت طلب کیا ہے اور اکثریت ثابت کرنے کی بات کہی ہے لیکن کانگریس اور جنتا دل سیکولر کو توڑے بغیر ایسا ممکن نہیں ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں۔
راہل گاندھی نے کرناٹک کی عوام کا شکریہ ادا کیا
کانگریس صدر راہل گاندھی نے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے جنھوں نے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو ووٹ دیا۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ عوام کی حمایت کے شکرگزار ہیں اور ان کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں کانگریس کے سبھی کارکنان اور لیڈروں کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے بہت ذمہ داری اور سخت محنت کے ساتھ پارٹی کے لیے کام کیا۔
2019 میں مودی جی کی قیادت میں ہی حکومت بنے گی: امت شاہ
بی پی صدر امنت شاہ نے بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ کے بعد پارٹی صدر دفتر میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2019 میں نہ صرف مودی جی کی قیادت میں حکومت بنے گی بلکہ 2022 میں ایک نئے ہندوستان کی تشکیل بھی عمل میں آئے گی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کا بی جے پی صدر دفتر پر پارٹی کارکنان سے خطاب
بی جے پی بڑی پارٹی ضرور لیکن حکومت سازی کے لیے نااہل: کانگریس لیڈر
کانگریس لیڈر دنیش گڈو راؤ کا کہنا ہے کہ یدیورپا یہ ضرور کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہے لیکن یہ سب سے بڑی پارٹی حکومت سازی کے لیے ضروری عدد نہیں رکھتی۔ چونکہ کانگریس اور جنتا دل سیکولر کے پاس واضح اکثریت ہے اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ گورنر کو اکثریتی گروپ کو حکومت سازی کے لیے بلانا چاہیے۔
بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ شروع
دہلی میں بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ شروع ہو چکی ہے۔ بی جے پی صدر امت شاہ بھی اس میٹنگ میں شامل ہیں۔ کچھ دیر قبل پارٹی کی سینئر لیڈر سشما سوراج بھی میٹنگ میں شامل ہونے کے لیے بی جے پی صدر دفتر پہنچیں۔
بی جے پی حکومت سازی کے لیے سازش رَچ رہی ہے: کانگریس
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے پریس کانفرنس کیا جس میں انھوں نے کہا کہ کرناٹک میں بی جے پی حکومت بنانے کے لیے سازش رَچ رہی ہے۔
جے ڈی ایس-کانگریس نے گورنر کو حکومت سازی سے متعلق خط پیش کیا: جی. پرمیشور
کرناٹک کانگریس سربراہ جی. پرمیشور کا کہنا ہے کہ ’’کرناٹک میں حکومت بنانے کے لیے ہم جنتا دل سیکولر کو اپنی مکمل حمایت دے رہے ہیں۔ ہم نے گورنر کو حکومت بنانے کے دعووں کے لیے اپنا خط دے دیا ہے۔ اب گورنر کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا کریں گے۔ اس کے بعد کے فیصلے بعد میں لیے جائیں گے۔‘‘
کماراسوامی اور سدارمیّا کی گورنر سے ملاقات ختم
جے ڈی ایس لیڈر کماراسوامی اور کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد و سدارمیّا وغیرہ نے گورنر وجوبھائی والا سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد کے بارے میں گورنر کو بتایا اور کہا کہ ان کے پاس اکثریت موجود ہے اس لیے حکومت سازی کے لیے موقع دیا جائے۔
بی جے پی پارلیمانی بورڈ اور جے ڈی ایس لیجسلیچر پارٹی میٹنگ تھوڑی دیر میں
کرناٹک انتخابات کے نتائج برآمد ہونے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ آج 7 بجے دہلی صدر دفتر میں طلب کی گئی ہے۔ دوسری طرف جنتا دل سیکولر لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ بھی آج 6.15 بجے بنگلورو میں منعقد کیے جانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
کمارا سوامی اور سدارمیّا گورنر سے ملاقات کے لیے پہنچے
ایچ ڈی کماراسوامی، سدارمیّا، غلام نبی آزاد، ڈی کے شیو کمار اور دیگر کانگریس ممبران اسمبلی راج بھون گورنر سے ملاقات کے لیے پہنچ چکے ہیں اور کانگریس و جنتا دل سیکولر ان کے سامنے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرنے والی ہے۔
گورنر نے یدیورپا کو اکثریت ثابت کرنے کا موقع دیا!
گورنر وجوبھائی والا سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران بی جے پی لیڈر یدیورپا نے کہا کہ ’’سب سے بڑی پارٹی ہونے کے ناطے گورنر سے ملاقات ہوئی، اور انھوں نے اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کے لیے موقع دیا ہے۔‘‘
کماراسوامی بھی گورنر سے ملاقات کرنے راج بھون پہنچے
بی جے پی کے یدیورپا نے گورنر سے ملاقات کر لی ہے اور اب جے ڈی ایس لیڈر کماراسوامی گورنر سے ملاقات کے لیے راج بھون پہنچ گئے ہیں۔ جے ڈی ایس-کانگریس حکومت بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن پہلے حکومت سازی کا موقع کسے ملے گا اس سلسلے میں ابھی کچھ کہنا ممکن نہیں ہے۔
یدیورپا نے گورنر سے ملاقات کی
بی ایس یدیورپا نے کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا سے ملاقات کر کے انھیں سب سے بڑی پارٹی ہونے کے ناطے حکومت سازی کے لیے پہلے بلائے جانے کی گزارش کی ہے۔ آج جے ڈی ایس کے کماراسوامی 5.30 بجے گورنر سے ملاقات کرنے والے ہیں لیکن یدیورپا نے پہلے ہی گورنر سے ملاقات کی۔ غیر مصدقہ ذرائع سے یہ خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ یدیورپا کو پہلے حکومت سازی کی دعوت دی جا سکتی ہے۔
بی جے پی کے خلاف جے ڈی ایس-کانگریس کو متحد ہونا چاہیے: طارق انور
کرناٹک اسمبلی انتخابات کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد این سی پی لیڈر طارق انور نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’موجودہ صورت حال میں کانگریس اور جے ڈی ایس مل کر 116 ہوتے ہیں اس لیے دونوں کو عوام کے مینڈیٹ کی عزت کرتے ہوئے حکومت سازی کرنی چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی تو حکومت بنانے کی پوری کوشش کرے گی اور وہ کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ ان کو اقتدار چاہیے چاہے کسی بھی قیمت پر ہو۔ فریکچر مینڈیٹ بی جے پی کے خلاف ہے۔‘‘
طارق انور کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو روکنے کی ذمہ داری سبھی جمہوری پارٹیوں کی ہے۔ گزشتہ انتخابات سے ایک فیصد زیادہ ووٹ کانگریس کو حاصل ہوا ہے لیکن تکنیکی اسباب سے بی جے پی کو زیادہ سیٹیں حاصل ہوئیں اس لیے حکومت مخالف لہر جیسی کوئی بات نہیں ہے اور جے ڈی ایس-کانگریس کو مل کر حکومت سازی کرنی چاہیے۔
کنگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، دیکھیں ویڈیو:
گورنر نے یدیورپا کو 5 بجے ملاقات کا وقت دیا
کرناٹک میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ امیدوار یدورپا کا کہنا ہے کہ وہ گورنر وجوبھائی والا سے 5 بجے ملاقات کریں گے۔ یدیورپا نے کہا کہ ’’بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہیں اس لیے ہم حکومت سازی کریں گے۔‘‘
2 آزاد امیدوار بھی کانگریس کے ساتھ
کانگریس لیڈر ڈی. کے. شیو کمار آزاد ممبر اسمبلی شنکر کے ساتھ راج بھون پہنچے۔ انھوں نے یہاں موجود میڈیا سے کہا کہ ’’دونوں آزاد ممبران اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں‘‘۔ ذرائع کے مطابق شیو کمار گورنر سے ملاقات کرنا چاہتے تھے لیکن انھیں راج بھون میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
بہار میں مینڈیٹ کو دھوکہ دینے والی بی جے پی کرناٹک میں ناراض کیوں: تیجسوی
آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کرناٹک انتخابات میں جے ڈی ایس اور کانگریس کے اتحاد کو مینڈیٹ کے ساتھ دھوکہ قرار دینے والے بی جے پی لیڈران کی سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کیا بہار میں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہوئی تھی؟ کیا بہاریوں نے بی جے پی کو بری طرح نہیں ہرایا تھا؟‘‘ انھوں نے اپنا یہ تبصرہ ٹوئٹر ہینڈل سے کیا ہے۔ انھوں نے اس ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’نتیش جی کی مدد سے بہار میں مینڈیٹ کو دھوکہ دینے اور جمہوریت کا جنازہ نکال چور دروازے سے حکومت میں بیٹھ ملائی چاٹ رہے بی جے پی لیڈران کرناٹک کے معاملے میں تبلیغ کسے سنا رہے ہیں؟‘‘
ایک دیگر ٹوئٹ میں تیجسوی یادو نے کہا کہ بہار میں 10 مہینے پہلے مینڈیٹ کو اس وقت دھوکہ دیا گیا تھا جب آر جے ڈی سب سے بڑی پارٹی تھی لیکن گورنر نے حکومت سازی کی دعوت نہیں دی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے انتظار کیا اور گورنر ہاؤس کے دروازے پر ہمارے ایم ایل اے 2 بجے صبح تک بیٹھے رہے لیکن گورنر نے ملاقات کا وقت نہیں دیا۔ اب دیکھیے کرناٹک میں کیا ہوتا ہے۔‘‘
گورنر نے حکومت سازی کا موقع نہیں دیا تو کانگریس عدالت کا رخ کرے گی
کانگریس ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق اگر گورنر نے حکومت سازی کے لیے جے ڈی ایس اور کانگریس کو مدعو نہیں کیا تو پارٹی عدالت کا رخ کرے گی۔ قابل ذکر ہے کہ جے ڈی ایس اور کانگریس کے پاس مجموعی طور پر 116 سیٹیں ہیں جو کہ حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرنے کے لیے کافی ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی فی الحال 104 سیٹوں پر محدود ہو گئی ہے۔
کماراسوامی نے گورنر سے ملاقات کے لیے وقت مانگا
جنتا دل سیکولر کے ایچ ڈی کماراسوامی نے ایک خط لکھ کر گورنر سے 5.30 سے 6.00 کے درمیان ملاقات کا وقت طلب کیا ہے۔ خط میں انھوں نے لکھا ہے کہ کانگریس نے جنتا دل سیکولر کو حکومت سازی کی دعوت دی ہے جس کو پارٹی نے قبول کر لیا ہے اور اس مقصد سے وہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔
سدارمیّا نے گورنر کو استعفیٰ سونپا
کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا کو وزیر اعلیٰ سدارمیّا نے اپنا استعفیٰ سونپ دیا ہے اور میٹنگ کے بعد وہ واپس گھر کی طرف نکل چکے ہیں۔ جنتا دل ایس کے ساتھ کانگریس کی بات چیت سے متعلق میڈیا کے سوال پر سدارمیا نے کہا کہ پارٹی کے سینئر لیڈران کی بات چیت چل رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سدارمیا استعفیٰ پیش کرنے کے لیے گورنر کے پاس کچھ پارٹی لیڈروں کے ساتھ گئے تھے لیکن راج بھون پر ہی انھیں روک دیا گیا۔ صرف سدارمیا کی گاڑی کو اندر جانے کی اجازت دی گئی۔
کانگریس نے مینڈیٹ کو دھوکہ دیا: یدیورپا
بی جے پی کی طرف سے وزیر اعلیٰ کے امیدوار یدیورپا نے پریس کانفرنس میں کانگریس پر مینڈیٹ کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ یدورپا نے کہا کہ بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہے لیکن کانگریس نے پیچھے سے کھیل کھیلتے ہوئے عوام کو دھوکہ دیا ہے جس نے بدلاؤ کے لیے بی جے پی کو ووٹ دیا۔
مایاوتی نے دیوگوڑا کو کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے کا مشورہ دیا
بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے جنتا دل سیکولر کے صدر دیوگوڑا سے طویل گفتگو کی اور کہا کہ وہ بی جے پی سے دوری بنا کر رکھیں۔ ذرائع کے مطابق مایاوتی نے دیوگوڑا سے کانگریس کے ساتھ مل کر کرناتک میں حکومت سازی کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے 2019 انتخابات کو بھی نظر میں رکھیں۔
کانگریس کی جانب سے نائب وزیر اعلیٰ کے لیے پرمیشور کا نام آگے
جے ڈی ایس کے ذریعہ کانگریس کی تجویز قبول کیے جانے کے بعد وزیر اعلیٰ کے لیے تو کماراسوامی کا نام تقریباً طے ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کانگریس کے ریاستی صدر جی. پرمیشور کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا جائے گا جو کہ دلت طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
کمارا سوامی ہوں گے کرناٹک کے نئے وزیر اعلیٰ!
جے ڈی ایس کے ترجمان دانش علی نے جے ڈی ایس-کانگریس اتحاد پر مہر لگنے کی بات کا اعتراف کر لیا ہے۔ رضوان علی نے کہا کہ جے ڈی ایس رہنما شام کو گورنر سے ملاقات کریں گے اور حکومت سازی کا دعویٰ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے وزیر اعلیٰ عہدے کے لئے کماراسوامی کے نام کی تجویز پیش کی تھی جسے جے ڈی ایس نے منظور کر لیا ہے۔
ادھر، ذرائع کے مطابق بی جے پی کے صدر امت شاہ نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں شامل ہونے کے لئے مرکزی وزیر جے پی نڈا، پرکاش جاوڈیکر اور دھرمندر پردھان ملاقات کے لئے پہنچے ہیں۔ تصور کیا جا رہا ہے کہ یہ تینوں آج شام خصوصی طیارے کے ذریعے دہلی سے بنگلورو پہنچیں گے۔ یدی یورپا آج دہلی کا دورہ کرنے والے تھے لیکن اب وہ دہلی نہیں آ رہے ہیں۔
جے ڈی ایس-کانگریس حکومت سازی کا دعوی پیش کرے گی: غلام نبی
کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد اور اشوک گہلوت نے بنگلورو واقع سدارمیا کی رہائش پر ان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا، ’’دیوے گوڑا سے فون پر کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد پر بات چیت ہوئی ہے، وہ اس کے لئے رضامند ہیں۔‘‘
آج سدا رمیا شام 4 بجے سدارمیا گورنر سے ملاقت کر کے انہیں اپنا استعفی نامہ پیش کریں گے۔ ساتھ ہی غلام نبی آزاد کے مطابق کانگریس اور جے ڈی ایس اتحاد حکومت سازی کا دعوی بھی پیش کرے گا۔ غلام نبی آزاد نے میڈیا سے کہا کہ گورنر کو اس سلسلہ میں کانگریس کی جاب سے تحریری عرضی بھی دی جائے گی۔
کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد حکومت سازی کے لئے تیار!
کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ووٹ شماری کے دوران صورت حال نے دلچسپ انداز میں کروٹ لی ہے۔ ویب سائٹ فرسٹ پوسٹ نے ذرائع کے حوالہ سے خبر شائع کی ہے کہ سونیا گاندھی نے ایچ ڈی دیوے گوڑا سے فون پر بات کی ہے۔ جے ڈی ایس نے کانگریس کے وزارت اعلیٰ عہدے کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ دونوں پارٹیاں اب مشترکہ طور سے حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرنے والی ہیں۔
ادھر این ڈی ٹی وی پر ذرائع کے حوالے سے خبر ہے کہ اتحاد کی حکومت میں وزیر اعلیٰ جے ڈی ایس رہنما ہوگا جبکہ نائب وزیر اعلیٰ کانگریس کا دلت رہنما ہوگا۔
اسی بیت شیو سینا نے بی جے پی پر ای وی ایم کے حوالہ سے حملہ بولا ہے۔ شیو سینا کے رہنما ادھو ٹھاکرے نے کہا، ’’میں چاہتا ہوں کہ ایک بار بی جے پی ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پیپر سے کرائے۔ اس کی ساری غلط فہمی دور ہو جائے گی۔‘‘
بی جے پی کی سبقت 103 پہنچی
کرناٹک اسمبلی انتخابات کی ووٹ شماری کا عمل جاری ہے اور تازہ رجحانات کے مطابق صورت حال دلچسپ نظر آ رہی ہے۔ بی جے پی کی سبقت 103 سیٹوں تک سمٹ گئی ہے۔ وہیں کانگریس 79 اور جی ڈی ایس 38 سیٹوں پر آگے چل رہی ہیں۔
بی جے پی اکثریت کے ہدف سے پیچھے پہنچی
کرناٹک اسمبلی انتخابات کی ووٹ شماری کا عمل جاری ہے اور تازہ رجحانات کے مطابق بی جے پی اکثریت سے پیچھے نظر آ رہی ہے۔ بی جے پی کی سبقت اب 105 سیٹوں تک سمٹ گئی ہے۔ وہیں کانگریس 76 اور جی ڈی ایس 39 سیٹوں پر آگے چل رہی ہیں۔
یدی یورپا کی شکاری پور سیٹ سے جیت
بی جے پی وزارت اعلی عہدے کے امیدوار بی ایس یدی یورپا نے شکاری پور اسمبلی حلقہ انتخابت سے اپنے نزدیکی امیدوار کو 35397 ووٹوں سے شکست دی ہے۔
منگلور: کانگریس امیدوار یو ٹی عبدالقادر کی جیت
کانگریس کے یو ٹی عبد القادر نے منگلور اسمبلی حلقہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سنتوش کمار رائے بوليارو کو 19739 ووٹوں سے شکست دی۔کانگریس نے یہ سیٹ برقرار رکھی۔ کانگریس امیدوار کو 80813 جبکہ بی جے پی امیدوار کو 61074 ووٹ ملے۔
ادھر وزیر اعلی سدرمیا نے کانٹے کی ٹکر کے دوران بادامی سیٹ جیت لی ہے۔ یہاں انہوں نے بی جے پی امیدوار بی شریمالو کو شکست دی۔
تازہ رجحانات کے مطابق بی جے پی 105 سیٹوں پر، کانگریس 76، جے ڈی ایس 49 جبکہ دیگران 2 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔
بی جے پی اکثریت کے قریب
کرناٹک انتخابت کی ووٹ شماری صبح 8 بجے سے جاری ہے اور اب تصویر تقریباً صاف ہو گئی ہے۔ رجحانوں میں بی جے پی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔ ایک بار 120 سیٹوں سے پار جانے بعد حالانکہ بی جے پی کی سبقت اب 105 سیٹوں پر سمٹ گئی ہے لیکن وہ اب بھی اکثریت کافی قریب نظر آ رہی ہے۔ ادھر کانگریس 75، جے ڈی ایس 40 اور دیگران 2 سیٹوں پر آگے چل رہے ہیں۔
بی جے پی حکومت بنانے کی سمت میں گامزن
انتہائی اہم کرناٹک اسمبلی انتخابات کے اب تک حاصل رجحانات میں اپنے طور پر حکومت بنانے کی سمت میں گامزن ہے۔ اب تک ملے رجحانات میں بی جے پی 112 اور کانگریس 68 سیٹوں پر آگے ہے۔ جنتا دل (سیکولر) 40 اسمبلی حلقوں میں آگے ہے۔ ایک سیٹ پر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور ایک پر آزاد امیدوار آگے ہیں۔ جنتا دل (سیکولر) کے ایچ ڈی كمارسوامي چناپٹنا سیٹ سے بی جے پی کے سی پی یوگیشور سے آگے ہیں۔
ووٹوں کی گنتی کے رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ کانگریس کا لنگايت فرقہ کو اقلیتی کمیونٹی کا درجہ دینے کا داؤ کامیاب نہیں ہوا ہے۔لنگايتوں کی اکثریت والے 65 اسمبلی حلقوں میں بی جے پی 37 سیٹوں پر جبکہ کانگریس 18 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ جنتا دل (ایس) آٹھ اور دو پر دیگر آگے ہیں۔
کرناٹک انتخابت ووٹ شماری: تصویری جھلکیاں
کرناٹک انتخابت ووٹ شماری: تصویری جھلکیاں
بی جے پی خیمہ میں خوشی کی لہر
بی جے پی خیمہ میں خوشی کی لہر ہے۔ اس کے کارکنان جشن منا رہے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔ دریں اثنا بی جے پی کرناٹک کے ٹوئٹ اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کر کے کرناٹک کے عوام کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔
بی جے پی کی جیت تاریخی: رمن سنگھ
کرناٹک انتخابت کے تازہ رجحانات کے مطابق بی جے پی کو 119 سیٹوں کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہو چکی ہے۔ بی جے پی ککے علاوہ کانگریس 60، جے ڈی ایس 41 جبکہ دیگران 2 سیٹوں پر آگے چل رہے ہیں۔
دریں اثنا بی جے پی رہنما اور چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ رمن سنگھ نے کرناٹک میں بی جے کی جیت کو تاریخی قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’میں کرناٹک کے لوگوں کو ہمیں ووٹ کرنے کے لئے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ اب دیش میں کانگریس کھوجو ابھیان چلے گا۔‘‘
کرناٹک: رجحانات میں بی جے پی کی واضح اکثریت
کرناٹک انتخابت کی ووٹ شماری کے تازہ رجحانات کے مطابق بی جے پی کو واضح اکثریت حاصل ہو چکی ہے۔ بی جے پی 121، کانگریس 58، جے ڈی ایس 41 جبکہ دیگران 2 سیٹوں پر آگے چل رہے ہیں۔ کرناٹک بھی کانگریس کے ہاتھ سے نکلتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
کرناٹک انتخابات: رجحانات میں بی جے پی آگے
کرناٹک انتخابت کی ووٹ شماری کے تازہ رجحانات کے مطابق بی جے پی کو اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔ بی جے پی 112، کانگریس 64، جے ڈی ایس 44 جبکہ دیگران 2 سیٹوں پر آگے چل رہے ہیں۔
بی جے پی کی سبقت برقرار
تازہ رجحانات کے مطابق بی جے پی اکثریت کے قریب ہے۔ حالانکہ اس کی سبقت میں معمولی کمی آئی ہے۔ بی جے پی 105، کانگریس 69، جے ڈی ایس 46 جبکہ دیگران 2 سیٹوں پر آگے چل رہے ہیں۔
رجحانات میں بی جے پی اکثریت کے قریب
کرناٹک انتخابت کی ووٹ شماری کا آغاز ہوئے 2 گھنٹے کا وقت گزر چکا ہے اور رجحانات میں بی جے پی اکثریت کے قریب پہنچ چکی ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی 108، کانگریس 71، جے ڈی ایس 41 اور دیگران 2 سیٹوں پر آگے ہیں۔
رجحانات میں اکثرت حاصل ہونے کے بعد بنگلورو میں واقع پارٹی دفتر کے سامنے بی جے پی کے کارکنان نے جشن منانا شروع کر دیا ہے۔
کانگریس رہنماؤں میں غور و خوض شروع
موجودہ صورت حال کے پیش نظر کانگریس رہنماؤں نے غور خوض شروع کر دیا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما ملکارجن کھڑگے نے کہا، ’’تصویر 11-11.30 بجے صاف ہوتی۔ میں اس صورت حال کو لے کر غلام نبی آزاد اور اشوک گہلوت کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے جا رہا ہوں۔‘‘
بی جے کو سبقت حاصل
کل 222 سیٹوں میں سے 221 کے رجحانات آ چکے ہیں جن کے مطابق بی جے پی 97، کانگریس 80، جی ڈی ایس 43 جبکہ دیگران 1 سیٹ پر آگے چل رہے ہیں۔
کانگریس کے وزیر اعلیٰ بادامی سیٹ سے آگے چل رہے ہیں جبکہ وہ چامیڈیشوری سیٹ سے پیچھے چل رہے ہیں۔ بی جے پی کے وزیر اعلیٰ عہدے کے امیدوار یدی یورپا شکاری پور سیٹ سے آگے چل رہے ہیں۔
بی جے پی اور کانگریس میں کانٹے ٹکر
کرناٹک انتخابت کے ووٹوں کی گنتی جاری ہے بی جے پی اور کانگریس میں سخت مقابلہ ہے جبکہ جے ڈی ایس کی پکڑ بھی برقرار ہے۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق بی جے پی 73، کانگریس 40، جے ڈی ایس 25 جبکہ دیگران 3 سیٹوں پر آگے ہیں۔
کرناٹک انتخابات: بی جے پی کو سبقت حاصل
ووٹ شمارئی شروع ہوئے ایک گھنٹہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے۔ ابتدائی رجحانوں میں کانگریس کو سبقت حاصل ہوئی تھی جبکہ اب بی جے پی آگے جاتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ بی جے پی 82 سیٹوں پر سبقت حاصل ہو چکی ہے۔ کانگریس 78 جبکہ جے ڈی ایس کو 34 سیٹوں پر سبقت حاصل ہو چکی ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما اشوک گہلوت نے کہا، ’’یہ ابتدائی رجحانات ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ کانگریس جیتے گی اور کرناٹک میں ہم پھر سے حکومت بنائیں گے۔ لیکن جے ڈی ایس کے ساتھ جانے کا راستہ بھی کھلا ہوا ہے۔‘‘
مشینوں کے ووٹوں کی گنتی شروع، مقابلہ قریبی
ووٹ شمارئی شروع ہوئے ایک گھنٹہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے۔ ابتدائی رجحانوں میں سبقت حاصل کرنے کے بعد اب بی جے پی آگے جاتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ بی جے پی 82 سیٹوں پر سبقت حاصل ہو چکی ہے۔ کانگریس 78 جبکہ جے ڈی ایس کو 34 سیٹوں پر سبقت حاصل ہو چکی ہے۔
پوسٹل ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ابتدائی رجحانات میں کانگریس کو معمولی بڑھت
پوسٹل بیلٹ کی گنتی کے بعد اب مشینوں کے ووٹوں کی گنتی شروع ہو گئی ہے اور پوسٹل بیلٹ کے بعد موصول ہونے والے ابتدائی رجحانات میں مقابلہ بہت قریبی ہے
مقابلہ قریب اور سخت ہے، ابتدائی رجحانات جو کرناٹک سے آ رہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کے بر سر اقتدار کانگریس اور بی جے پی میں انتہائی قریبی مقابلہ ہے، ویسے یہ ابتدائی رجحانات ہیں اور ابھی صرف پوسٹل ووٹوں کی گنتی ہو رہی ہے۔
ابتدائی رجحانات میں کانگریس کو سبقت
کانگریس۔ 28
بی جے پی۔ 23
جے ڈی ایس۔ 4
کرناٹک انتخابات: سب کے جیتنے کے دعوے
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے تحت ڈالے گئے ووٹوں کی ووٹ شماری تھوڑی دیر میں شروع ہونے جا رہی ہے، جس کے بعد کرناٹک اور ملک کے مستقبل کے بارے میں رائے قائم کی جا سکے گی۔ کرناٹک میں برسراقتدار کانگریس اور حزب اختلاف کی پارٹی بی جے پی میں سخت مقابلہ نظر آ رہا ہے اور تمام ایگزٹ پولس نے سابق وزیراعظم دیوے گوڑا کی پارٹی جنتادل ( ایس) کے کلیدی صورتحال میں پہنچنے کے امکانات تو ظاہر کئے ہیں لیکن کس پارٹی کو سب سے زیادہ سیٹیں ملیں گی اس کو لے کر اختلاف رائے ہے۔ کرناٹک اسمبلی کی کل 224 سیٹوں میں سے 222 کے لئے ہفتہ 12 مئی کو پولنگ ہوا تھا۔
کرناٹک بھر کے تقریباً 40 مراکز پر صبح 8 بجے رائے شماری شروع ہوگی اور ایک گھنٹہ میں نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہونے کی امید ہے اور ممکنہ طور پر شام تک تمام نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔ کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے اپنی پارٹی کے لئے تشہیرکاری کی تھی جبکہ بی جے پی کی تشہیر کے لئے وزیراعظم نریندر مودی نے کمان سنبھالی تھی۔ بی جے پی کے صدر امیت شاہ اور دیگر قائدین کے ساتھ سنبھالا تھا۔ اقتدار کی دعویدار دو جماعتوں کے قائدین اگرچہ اپنی متعلقہ پارٹی کی کایابی کی اُمیدوں کے باوجود پورے تجسس کے ساتھ دم سادھے بیٹھ کر نتائج کے انتظار میں ہیں
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔