لپولیکھ سڑک: نیپال نے بھی دکھائی ہندوستان کو آنکھیں، ہندوستانی سفیر کو سمن جاری

نیپال کے بھی ہندوستان سے ناراض ہونے کی خبریں مل رہی ہیں، جس کی وجہ سے عالمی وبا كووڈ-19 سے دوچار ہندوستان کے سامنے ایک اور چیلنج پیدا ہو سکتا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: چین کے ساتھ سرحدی تنازعے کو حل کرنے اور پاکستانی حماعت یافتہ گروپوں سے نمٹنے کے لئے فوج کے سربراہ کے عزم اور کوششوں کے باوجود اب ایک اور ہمسایہ ملک نیپال کے بھی ہندوستان سے ناراض ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اس کی وجہ سے عالمی وبا كووڈ -19 سے دوچار ہندوستان کے سامنے ایک اور چیلنج پیدا ہو سکتا ہے۔

اتراکھنڈ میں سڑک کی تعمیر کے حوالے سے چین اور پاکستان کے بعد اب نیپال نے ہندوستان کے خلاف نراضگی ظاہر کی ہے۔ نیپال نے اتراکھنڈ میں دھارچولا سے چین سرحد پر واقع لپو لیکھ تک رابطہ سڑک بنائے جانے کی مخالفت میں پیر کو اپنے یہاں ہندوستان کے سفیر کو سمن جاری کیا ہے۔


نیپال حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ پردیپ کمار گیاولی نے ہندوستانی سفیر وی ایم كواترا کو سفارتی خط سونپا ۔ نیپال حکومت کا کہنا ہے کہ اتراکھنڈ میں جو سڑک بنائی گئی ہے، وہ اس کے علاقے میں ہے ۔

دوسری طرف ہندوستانی وزارت خارجہ نے نیپال کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتراکھنڈ کے پتھورا گڑھ میں حال ہی جس سڑ ک کا افتتاح کیا گیا ہے وہ مکمل طور پر ہندوستان کی حدود میں ہے ۔ اس سڑک پر آمدو رفت آسان ہو جانے سے عقیدتمندوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں اور تاجروں کو سہولت ملے گی ۔وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق ہندوستان اور نیپال نے سرحد سے متعلق معاملات کو نمٹانے کے لئے ایک میکانزم قائم کیا ہے۔


نیپال کی سرحد سے متعلق تنازعہ کا حل کرنے کے لئے عمل درآمد کیا جا رہا ہے ۔ ہندوستان سرحد سے متعلق زیر التوا معاملوں کو سفارتی مذاکرات اور دونوں ممالک کے دوستانہ دو طرفہ تعلقات کے عین مطابق حل کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔ دونوں ملک سیکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی تاریخ کا تعین کرنے کے عمل میں مصروف ہیں ۔ یہ تاریخ کورونا وائرس ’ كووڈ -19‘ کی وجہ سے پیدا بحران سے نمٹنے کے بعد مقرر کر لی گی ۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ جمعہ کو اتراکھنڈ میں دھارچولا سے چین سرحد پر واقع لپولیکھ تک رابطہ سڑک کا افتاح کیا تھا ۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 May 2020, 6:40 PM