حیدرآباد: ملک کو نفرت پھیلانے والوں سے تحفظ کی ضرورت، روہت ویمولا کی برسی پر نجیب کی والدہ کا خطاب
روہت ویمولا کی دوسری اور کٹھوعہ میں ظلم کا شکار ہوئی بچی کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس نے کہا کہ ملک کو نفرت پھیلانے والوں سے تحفظ کی ضرورت ہے۔
حیدرآباد: روہت ویمولا کی دوسری برسی اور کٹھوعہ میں ظلم کی شکار ہوئی بچی کی پہلی برسی کے موقع پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے یونین اسکوائر (ٹی پوائنٹ) پر منعقد پروگرام بعنوان ’’ نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف متحد ہو‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے نجیب کی والدہ نے کہا کہ مسلمانوں کا یہ اہم مسئلہ ہے کہ ہم میڈیا، سیاست کے اہم دھارے (مین اسٹریم ) میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجیب کو اسی وقت انصاف مل پائے گا جب جو خواب انہوں نے نجیب کے لئے دیکھے تھے وہ خواب پورا نہیں ہوا۔ یہ خواب اب یونیورسٹی کے طلبہ پورا کریں گے، تاکہ مسلمانوں سے انصاف ہوسکے اور کوئی ایک نجیب یونیورسٹی سے غائب نہ ہونے پائے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ سیاست میں آکر ملک وقوم کی رہنمائی کریں۔ میڈیا، سیول سروسز کے ذریعہ نوجوان ملک اور مسلمانوں کی رہنمائی کا کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ نجیب کی لڑائی لڑ رہی ہیں تاکہ مسلمان، دلت اور پسماندہ طبقات کی ماؤں سے یہ خوف نکل جائے کہ یونیورسٹی جانے پر ان کے بچے کو نشانہ بنایا جائے گا اور وہ چاہتی ہیں کہ اس لڑائی کے ذریعہ ان ماؤں میں حوصلہ پیدا کیا جائے جو خوف کے عالم میں ہیں اور اپنے بچوں کے تعلق سے فکر مند ہیں۔
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ 2019 کی لڑائی کے لئے تیار رہیں۔ وہ یہ بتانا چاہتی ہیں کہ ایک نجیب غائب ہوا ہے تاہم ان کے ساتھ ہزاروں نجیب ہیں۔ اس پروگرام سے طلبا یونین (ایم ایس یو) کے سابق صدر عطا اللہ نیازی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ اتحاد پیدا کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو اگلے انتخابات میں شکست سے دوچار کریں۔ انہوں نے بی جے پی حکومت کی جانب سے کٹھوعہ واقعہ کے ذمہ داروں کی ہمت افزائی پر اظہار افسوس کیا۔
لئیق احمد، سابق قومی سکریٹری ایس آئی او نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر فاطمہ نفیس جیسی والدائیں اپنے بچوں کے قومی یونیورسٹی میں حصول تعلیم پر بے خوف ہو جائیں تو یہاں ہزاروں نجیب پیدا ہوں گے۔‘‘ ایم ایس یو کے نائب صدر نے کہا کہ نجیب کی والدہ، قومی جامعات میں تعلیم حاصل کرنے والے پسماندہ طلبا کی حوصلہ فراہم کرتی ہیں۔
تمام تصاویر / @PreetiBiswasTOI
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔