ایم سی ڈی: ’لیفٹیننٹ گورنر کے پاس بغیر مشورہ ایلڈرمین کی تقرری کا اختیار موجود‘، سپریم کورٹ نے عآپ کو دیا جھٹکا

سپریم کورٹ نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر آزادانہ طور سے ایم سی ڈی کے لیے 10 ایلڈرمین کی تقرری کر سکتے ہیں، یہ کہنا غلط ہے کہ دہلی ایل جی کی طاقت سمنٹک لاٹری تھی۔

ونئے کمار سکسینہ اور اروند کجریوال
ونئے کمار سکسینہ اور اروند کجریوال
user

قومی آوازبیورو

عام آدمی پارٹی (عآپ) کو آج سپریم کورٹ سے اس وقت شدید جھٹکا لگا جب ایم سی ڈی میں ’ایلڈرمین‘ (نامزد کونسلر) کی تقرری سے متعلق لیفٹیننٹ گورنر کے حق میں فیصلہ سنایا گیا۔ دراصل عآپ کی قیادت والی دہلی حکومت نے عدالت میں ایک عرضی داخل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس سے بغیر صلاح و مشورہ کیے لیفٹیننٹ گورنر نے منمانے طریقے سے ایلڈرمین کی تقرری کر دی۔ آج اس عرضی کو عدالت عظمیٰ نے خارج کر دیا۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کی لیفٹیننٹ گورنر کو یہ اختیار ہے کہ وہ آزادانہ طور سے ایم سی ڈی کے لیے 10 ایلڈرمین کو نامزد کر سکتے ہیں۔ یہ کہنا غلط ہے کہ دہلی ایل جی کی قوت سمنٹک لاٹری تھی۔ ایل جی بغیر مشورہ کے براہ راست تقرری کر سکتے ہیں۔ ی پارلیمنٹ کے ذریعہ بنایا گیا قانون ہے، یہ ایل جی کے ذریعہ استعمال کردہ دانشمندی پر مشتمل ہے، کیونکہ قانون کے مطابق انھیں ایسا کرنا پڑتا ہے اور یہ آرٹیکل 239 کی استثنائی حیثیت کے تحت آتا ہے۔ یہ 1993 ڈی ایم سی ایکٹ تھا جس نے پہلی بار ایل جی کو ایلڈرمین نامزد کرنے کی طاقت فراہم کی تھی۔


سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈی ایم سی ایکٹ کی دفعہ 3(3)(B)(i) میں التزام ہے کہ ایل جی خاص علم والے 10 لوگوں کو ایم سی ڈی میں نامزد کریں گے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ وزارتی کونسل کی مدد اور صلاح سے بندھے ہیں؟ پہلے یہ مانا جاتا تھا کہ اگر پارلیمنٹ لسٹ 2 اور 3 کے سلسلے میں قانون بناتی ہے تو جی این سی ٹی ڈی کی ایگزیکٹیو طاقت محدود ہو جائے گی۔ اس سلسلے میں ہم این سی ٹی ایکٹ کے دائرے سے نمٹیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال دہلی حکومت اس معاملے کو تب سپریم کورٹ لے کر گئی جب لیفٹیننٹ گورنر نے اپنی طرف سے ایم سی ڈی میں ایلڈرمین (نامزد کونسلر) کی تقرری رک کر دی۔ کیجریوال حکومت کا کہنا تھا کہ پہلے دہلی میں ایلڈرمین کی تقرری منتخب حکومت کرتی آ رہی تھی اور اب بھی یہ اختیار دہلی حکومت کے پاس ہی ہے۔ سپریم کورٹ نے مئی 2023 میں اس معاملے کی سماعت کر کے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ تقریباً 14 ماہ سے زیادہ تک فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد سپریم کورٹ نے آج اپنا فیصلہ سنایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔