’ایل جی صاحب نے 6 مہینوں میں مجھے جتنے لو لیٹر لکھے، اتنے پوری زندگی میں میری بیوی نے مجھے نہیں لکھے‘، کیجریوال کا طنز

دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ایل جی صاحب روز مجھے جتنا ڈانٹتے ہیں، اتنا تو میری بیوی بھی مجھے نہیں ڈانٹتی۔‘‘

ونئے کمار سکسینہ اور اروند کجریوال
ونئے کمار سکسینہ اور اروند کجریوال
user

قومی آواز بیورو

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) ونئے سکسینہ کے درمیان تلخیاں دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ دونوں ایک دوسرے پر حملہ کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے۔ اب کیجریوال نے بذریعہ ٹوئٹ ایل جی پر طنزیہ انداز میں حملہ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ایل جی صاحب روز مجھے جتنا ڈانٹتے ہیں، اتنا تو میری بیوی بھی مجھے نہیں ڈانٹتی۔ گزشتہ چھ ماہ میں ایل جی صاحب نے مجھے جتنے لو لیٹر لکھے ہیں، اتنے پوری زندگی میں میری بیوی نے مجھے نہیں لکھے۔‘‘ پھر وہ لکھتے ہیں ’’ایل جی صاحب، تھوڑا چِل (ٹھنڈ) کرو اور اپنے سپر باس کو بھی بولو تھوڑا چِل کریں۔‘‘

دراصل دہلی حکومت کی کئی پالیسیوں کے خلاف لیفٹیننٹ گورنر ونئے سکسینہ جانچ کا حکم دے چکے ہیں۔ حال ہی میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال مہاتما گاندھی اور لال بہادر شاستری کے یومِ پیدائش (2 اکتوبر) پر مبنی پروگرام میں نہیں پہنچے۔ اس پر ایل جی کافی ناراض ہوئے اور انھوں نے اروند کیجریوال کو خط لکھ دیا۔


اس خط میں ایل جی نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’میں یہ کہنے کو مجبور ہوں کہ 2 اکتوبر کو نہ تو آپ، نہ ہی آپ کی حکومت سے کوئی وزیر موجود تھے۔ ملک کی صدر، نائب صدر، وزیر اعظم، لوک سبھا اسپیکر اور کئی بیرون ملکی مہمانان بھی باپو کو گلپوشی کرنے کے لیے موجود تھے۔‘‘ خط میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کچھ منٹ کے لیے موجود تھے لیکن وہ کافی لاپروا نظر آئے۔ پانچ صفحات پر مبنی اس خط میں انھوں نے اس بات کو لے کر بہت مایوسی ظاہر کی کہ سبھی پارٹیوں کے لیڈران راج گھاٹ اور وجئے گھاٹ پر موجود تھے لیکن عآپ سے کوئی بھی نہیں تھا۔

اس خط کا جواب عآپ کی طرف سے دیا گیا جس میں کہا گیا کہ ایل جی نے وزیر اعظم کی ہدایت پر چٹھی لکھی ہے۔ عآپ کا کہنا ہے کہ ’’وزیر اعلیٰ نے گزشتہ کئی سالوں میں ہمیشہ گاندھی جینتی اور لال بہادر شاستری جینتی کے پروگراموں میں حصہ لیا ہے۔ اتوار کو وزیر اعلیٰ گجرات میں تھے اور اس لیے وہ پروگرام میں شامل نہیں ہو سکے۔ ایل جی کی چٹھی کی وجہ کو سمجھنا ضروری ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔