بین الاقوامی کرکٹ کے کئی قوانین میں تبدیلی، 6 اہم بدلاؤ پر ڈالتے ہیں سرسری نظر
نئے قوانین کے مطابق اب کرکٹ بال پر سلوائیوا یعنی تھوک لگانا ممنوع ہوگا، اس کے ساتھ ہی مانکڈنگ اور وائیڈ بال سمیت کچھ اہم قوانین میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔
کرکٹ کے قوانین و ضوابط میں وقتاً فوقتاً تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ کرکٹ کے یہ قوانین ملبورن کرکٹ کلب (ایم سی سی) طے کرتی ہے۔ تازہ ترین خبر یہ ہے کہ قوانین میں ایک بار پھر تبدیلیاں ہوئی ہیں، اور ایک دو نہیں بلکہ کئی ضابطوں میں تبدیلی ہوئی ہے۔ 8 مارچ 2022 کو ایم سی سی کے ذریعہ نئے قوانین و ضوابط کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب کرکٹ بال پر سلوائیا یعنی تھوک لگانا ممنوع ہو گیا ہے، اس کے ساتھ ہی کیچ، مانکڈنگ، وائیڈ بال وغیرہ سے متعلق بھی نئے ضابطے تیار کیے گئے ہیں۔ آئیے یہاں جانتے ہیں ان اہم 6 تبدیلیوں کے بارے میں جن سے کرکٹ شیدائیوں کو واقفیت رکھنی ضروری ہے۔
1. اب گیند پر تھوک نہیں لگا سکیں گے گیندباز
ایم سی سی نے اب کرکٹ میں گیند کو چمکانے کے لیے تھوک کے استعمال پر پوری طرح سے پابندی لگا دی ہے۔ پہلے اسے صرف کووڈ-19 کی وجہ سے نافذ کیا گیا تھا، لیکن اب ایم سی سی نے ہمیشہ کے لیے قانون بنا دیا ہے۔ کھلاڑی گیند کو چمکانے کے لیے پسینے کا استعمال کر رہے تھے اور یہ بھی اتنا ہی اثردار تھا۔ واضح رہے کہ نیا قانون گیند پر سلوائیا لگانے کی اجازت نہیں دے گا، کیونکہ گیند پر اپنی تھوک لگانے کے لیے کھلاڑی شوگر والے پروڈکٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ ایسے میں گیند پر تھوک لگانے کا استعمال اسی طرح مانا جائے گا جیسے کہ گیند کی حالت کو بدلنے کے لیے کسی نامناسب طریقے کا استعمال کیا جاتا ہے۔
2. کھلاڑی کے آؤٹ ہونے کے بعد نیا کھلاڑی لے گا اسٹرائیک
ایم سی سی کے نئے قانون کے مطابق کسی بھی کھلاڑی کے آؤٹ ہو جانے کے بعد میدان پر آنے والا نیا کھلاڑی ہی اسٹرائیک لے گا، بھلے ہی وکٹ گرنے سے پہلے کھلاڑیوں نے اسٹرائیک کیوں نہ بدل لی ہو۔ ابھی تک یہ قانون تھا کہ کیچ آؤٹ ہونے سے پہلے اگر شاٹ کھیلنے والا کھلاڑی گیندبازی والے اینڈ پر پہنچ جاتا تھا تو نیا بلے باز نان اسٹرایئکر اینڈ پر ہی رہتا تھا۔ اب کسی بھی طرح سے آؤٹ ہونے پر نیا کھلاڑی ہی اسٹرائیک لے گا۔
3. مانکڈنگ کے قانون میں بھی ہوئی تبدیلی
ایم سی سی نے اس بار مانکڈنگ کے قانون میں بڑی تبدیلی کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مانکڈنگ کرکٹ کا وہ عنصر ہے جو لگاتار تنازعات میں رہتا ہے اور موضوعِ بحث بھی۔ مانکڈنگ کے قانون کو اب لاء 41 (نامناسب کھیل) سے بدل کر لاء 38 کر دیا گیا ہے۔ یعنی اب مانکڈنگ کو رَن آؤٹ کے تحت رکھا جائے گا اور اسے کھیل جذبہ کے خلاف تصور نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اگر گیندبازی والے سرے پر کھڑا بلے باز گیندباز کے ہاتھ سے گیند چھوٹنے سے پہلے کریز چھوڑ کر باہر نکل جائے اور گیندباز بال کو اپنے قریب والے وکٹ پر مار دے تو اس طرح رَن آؤٹ کرنے کو مانکڈنگ کہتے ہیں۔ سابق ہندوستانی اسپنر وینو مانکڈ کے نام پر یہ نام رکھا گیا تھا۔ اس کی کئی مثالیں موجود ہیں کہ مانکڈ نے 1947 میں اس طرح سے آسٹریلیا کے بل براؤن کو آؤٹ کیا تھا۔ ہندوستانیوں میں کپل دیو نے جنوبی افریقہ کے پیٹر کرسٹن کو 93-1992 کی سیریز کے دوران مانکڈنگ سے آؤٹ کیا تھا۔
4. کھلاڑی کو کسی بھی چیز سے نقصان ہونے پر بال ہوگا ڈیڈ
ایم سی سی نے ڈیڈ بال کے قانون میں بھی تبدیلی کی ہے۔ میچ کے دوران میدان میں کسی شخص، جانور یا دیگر چیز سے کسی بھی ٹیم کے کھلاڑی کو نقصان ہوتا ہے تو یہ ڈیڈ بال قرار دیا جائے گا۔ میدان پر اچانک گھسنے والے کرکٹ شیدائیوں یا کتا، پرندہ وغیرہ سے کھیل پر کوئی اثر پڑتا ہے تو امپائر ڈیڈ بال کا اشارہ دیں گے۔
5. وائیڈ بال کے ضابطے بھی بدل گئے
جدید دور میں کئی بلے باز کریز پر ہر طرف گھومتے ہوئے شاٹ کھیلتے ہیں۔ یہ کئی بار غلط بھی مانا جاتا ہے۔ کیونکہ گیندباز بلے باز کے پاس ہی گیند پھینکتا ہے پھر بھی گیند وائیڈ ہو جاتی ہے۔ ایسے میں وائیڈ بال کو لے کر کچھ اہم ترمیمات کی گئی ہیں۔ اگر گیند بلے باز کے پاس سے گزرتی ہے اور وہ اسے کھیلنے میں اہل ہوتا ہے تو امپائر اسے درست گیند مان سکتا ہے۔ اگر بلے باز کھیلنے میں اہل نہیں ہوتا تو وائیڈ قرار دی جا سکتی ہے۔
6. فیلڈر کی غلطی پر بلے بازی ٹیم کو ملیں گے پنالٹی کے 5 رن
فیلڈنگ ٹیم کا کوئی رکن غلط طریقے سے اِدھر اُدھر کرتا دکھائی دیتا ہے تو بلے بازی والی ٹیم کو پنالٹی کی شکل میں 5 رن دیئے جائیں گے۔ پہلے ایسا ہونے پر امپائر ڈیڈ بال قرار دیتے تھے۔ ایسے میں اگر بلے باز اچھا شاٹ مارتا تھا تو وہ رن نہیں مانے جاتے تھے۔ اسے بلے باز کے ساتھ ناانصافی تصور کیا جاتا تھا۔ اب ایسا نہیں ہوگا۔ بہر حال، یہ سبھی ضابطے یکم اکتوبر 2022 سے نافذ کیے جائیں گے۔ یعنی آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی-20 عالمی کپ سے پہلے کرکٹ کے کچھ اہم قوانین و ضوابط بدل جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔