کیرالہ میں لیپٹواسپائروسس بخار سے لوگوں میں دہشت، مریضوں کی لگاتار ہو رہی موت سے ایک نئی وبا کا اندیشہ!

لیپٹواسپائروسس بخار کے علاوہ کیرالہ میں ڈینگو اور موسمی بخار کے مریض کی بھی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے محکمہ صحت الرٹ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

جنوبی ہندوستان کی ریاست کیرالہ میں لیپٹواسپائروسس بخار کے معاملے لگاتار بڑھ رہے ہیں۔ محکمہ صحت کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق اس بخار سے اب تک 500 سے زائد افراد متاثر ہو چکے اور 20 سے زائد لوگوں کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔ یہ بخار کیرالہ میں بارش کے بعد سے ہی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لیپٹواسپائروسس جانوروں (خصوصاً چوہوں) سے انسانوں میں پھیلتا ہے۔ اس بخار سے متاثر ہونے والے مریض کو دماغی بخار، تھکان اور سانس لینے میں پریشانی ہوتی ہے۔ کمزور قوت مدافعت والے لوگ اور بزرگ اس مرض کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔

لیپٹواسپائروسس بخار کے علاوہ کیرالہ میں ڈینگو اور موسمی بخار کے مریض کی بھی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے محکمہ صحت بھی الرٹ ہے۔ بخار سے متاثرہ مریضوں کی اسکریننگ کی جا رہی ہے اور لیپٹواسپائروسس کے ساتھ ساتھ ڈینگو بخار کی جانچ بھی بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے۔ ریاست میں لیپٹواسپائروسس کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کے معاملے دیگر ریاستوں میں پھیل سکتے ہیں۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا لیپٹواسپائروسس کسی نئی وبا کی شکل اختیار کر سکتے ہیں؟


اس تعلق سے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر اجئے کمار کا کہنا ہے کہ لیپٹواسپائروسس بخار کوئی نیا مرض نہیں ہے۔ کیرالہ میں گزشتہ کئی سالوں سے اس بخار کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ مانسون کے دوران یہ بخار اپنے عروج پر ہوتا ہے۔ وقت پر علاج نہ ملنے سے مریض کی موت ہو جاتی ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے کہ یہ بخار کسی نئی وبا کی شکل اختیار کرے۔ ڈاکٹر اجئے کمار نے بتایا کہ لیپٹواسپائروسس کے علاج اور شناخت کے لیے ضروری سہولیات موجود ہیں، پھر بھی لوگوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر اس مرض کی علامت دکھائی دیتی ہے تو فوراً علاج کرانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔