ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی متھرا عدالت میں پیش

مدعاعلیہ کو اپنا موقف رکھنے کا پورا موقع دیا جائےاور فیصلے کرتے وقت یہ بھی دیکھا جائے کہ اس میں کوئی قانونی روکاوٹ نہ آرہی ہو۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کرشن جنم بھومی و شاہی مسجد عید گاہ سے متعلق ایک معاملے میں ہائی کورٹ کے ذریعہ نچلی عدالت کوحال میں دئے گئے حکم کی کاپی آج مدعی کے وکیل نے سول جج سینئر ڈویژن پریتی سنگھ کی عدالت کو سونپ دی۔

مدعی منیش یادو کے وکیل دیپک شرما نے بتایا کہ سول جج سینئر ڈویژن متھرا جیوتی سنگھ نے اس پر آج حکم دیا ہے کہ عدالت کا فیصلہ فائل میں رکھا جائے گااور فائل متعلقہ تاریخ پر پیش کی جائے۔ سول جج سینئر ڈویژن نے اس مقدمے کی سماعت کے لئے پہلے ہی یکم جولائی کی تاریخ طے کی ہے۔ جج کے فیصلے کے مطابق عدالتی فیصلے کے سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں داخل کرنے کی تاریخ سے چار مہینے کی مدت کا شمار شروع ہوجائے گا۔


لکھنؤباشندہ نارائن سینا کے سربراہ منیش یادو نے شری کرشن جنم بھومی کی 13.37 ایکڑ زمین کے ایک حصے پر شاہی مسجد عیدگاہ کی تعمیر کا دعوی کرتے ہوئے مسجد کووہاں سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے 15دسمبر 2020 کو سول جج سینئر ڈویژن متھرا کی عدالت میں ایک مقدمہ فائل کیا تھا۔ اس مقدمے کے فیصلے میں تاخیر ہوتا دیکھ انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔

ہائی کورٹ کےجسٹس للت کمار رائے نے اپنے 12 مئی کو متعلقہ مقدمے کے فیصلے میں سول جج سینئر ڈویژن متھرا کو ہدایت دی کہ مدعی کی عرضی پر تیزی سے سماعت کرتے ہوئے اس کا فیصلہ جلد سے جلد جہاں تک ممکن ہوسکے چار ماہ میں کرنے کی کوشش کی جائے مگر مدعاعلیہ کو اپنا موقف رکھنے کا پورا موقع دیا جائےاور فیصلے کرتے وقت یہ بھی دیکھا جائے کہ اس میں کوئی قانونی روکاوٹ نہ آرہی ہو۔ جج نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ مقدمے کی قانونی جواز یا مدعی کے ذریعہ عرضی میں اٹھائے گئے کچھ نکا ت پر کچھ بھی نہیں کہا گیاہے۔


کرشن جنم بھومی اور شاہی مسجدعیدگاہ معاملے میں اب تک 11مقدمے مختلف عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ ان مقدمات میں جہاں اس بات کی یکسانیت ہے کہ کٹرا کیشودیو مندر کی زمین کے ایک حصے پر شاہی مسجد عیدگاہ کے بنے ہونے کا دعوی کرتے ہوئے اسے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے وہیں یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ مسجد میں مندر کے علامات موجود ہیں اور انہیں محفوظ رکھنے لئے دونوں فریقین کی موجودگی میں عیدگاہ میں ایڈوکیٹ کمشنر کے بھیجے جانے اور اپنی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

کچھ مقدمات میں شاہی مسجد میں مندر کے نشانات موجود ہونے کا دعوی کرتے ہوئے وہاں پر آرکائیولوجیکل سروے آف انڈیا کی ٹیم بھیجنے اورشاہی مسجدعیدگاہ میں کسی کا بھی داخلہ ممنوع قرار دینے سے متعلق عرضی عدالت میں داخل کی گئی ہے۔جہاں کچھ مقدمے ذاتی طور پر داخل کئے گئے ہیں وہیں کچھ تنظیمی سطح پر یا وکیلوں کے گروپ یا وکیل اور سماجی کارکنوں نے مل کر فائل کئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔