دہلی فسادات: پولیس کی چارج شیٹ میں یوگیندر یادو، یچوری اور اپوروانند کے نام شامل

دہلی پولیس نے دہلی فسادات کے تعلق سے اپنی جو چارج شیٹ تیار کی ہے اس میں شامل ناموں پر سماج کے ایک بڑے طبقہ کو حیرانی ہے۔

دہلی فسادات: پولیس نے داخل کی چارج شیٹ
دہلی فسادات: پولیس نے داخل کی چارج شیٹ
user

قومی آواز بیورو

اس سال فروری میں دہلی کے شمال مشرقی علاقہ میں کئی روز تک ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں پولیس کے ذریعہ داخل کی گئی سپلیمنٹری چارج شیٹ میں کچھ ایسے نام شامل کیے گئے ہیں جن پر سماج کا ایک بڑا طبقہ حیرت زدہ ہے۔ دہلی پولیس نے جن لوگوں کے نام اس چارج شیٹ میں شامل کیے ہیں ان میں سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری، سوراج ابھیان کے رہنما یوگیندر یادو، معروف ماہر اقتصادیات جیتی گھوش، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروا نند اور ڈاکیومینٹری فلم ساز راہل رائے سمیت کئی سماجی کارکنان شامل ہیں، ان سبھی پر دنگوں کی سازش رچنے کا الزام ہے۔

نوجیون انڈیا میں شائع خبر کے مطابق دہلی پولیس نے دہلی کے جعفرآباد تشدد معاملہ میں پنجرا توڑ تنظیم کی دیوانگنا کالیتا، نتاشا ناروال اور گلفشاں فاطمہ کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے انہیں گرفتار کیا تھا۔اسی معاملہ میں اپنی چارج شیٹ میں ملزمین کے بیانوں کی بنیاد پر سی پی ایم رہنما اور دیگر لوگوں کے ناموں کو سازش رچنے کے الزام میں شامل کیا گیا ہے۔


نوجیون میں شائع خبر کے مطابق چارج شیٹ میں پولیس کا دعوی ہے کہ جعفرآباد تشدد سے جڑے معاملہ میں گرفتار دیوانگنا کالیتا اور نتاشا ناروال نے نہ صرف فساد میں اپنے کردار کا اعتراف کیا ہے بلکہ کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے مخالف مظاہروں میں اپوروانند، راہل رائے اور جیتی گھوش نے ان کی رہنمائی کی۔ دونوں نے اعتراف کیا کہ دسمبر میں دریا گنج میں اور فروری میں جعفرآباد میں ان مظاہروں کو منظم کرنے کا کام ان تینوں کے کہنے پر کیا۔

شائع خبر کے مطابق پنجرا توڑ کی ایک دیگر رکن گلفشاں نے اپنے بیان میں مبینہ طور پر سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری ، بھیم آرمی کے چندرشیکھر آزاد، سوراج ابھیان کے یوگیندر یادو، معروف وکیل محمود پراچا، عمر خالد اور مسلم سماج کے کئی رہنما جن میں اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کے شامل ہونے کا اعتراف کیا ہے۔


واضح رہے اس معاملہ میں دیونگنا کالیتا اور نتاشا ناروال کو مئی میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ گلفشاں کو جولائی میں گرفتار کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Sep 2020, 7:11 AM