یچوری اور راجہ سرینگر ایئر پورٹ پر حراست میں لئے گئے
سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ کو سرینگر ایئرپورٹ پر اچانک روک لیا گیا اور انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ۔ایم ) کے جنرل سیکریٹری سیتا رام یچوری اور ہندستانی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی) کے جنرل سیکرٹری ڈی راجہ کو سرینگر ایئر پورٹ پر اچانک روک لیا گیا اور انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ بایاں محاذ کے یہ دونوں رہنما وادی کے بیمار سی پی ایم رہنما محمد یوسف تاریگامی اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کے لئے پہنچے تھے۔
سی پی ایم کی جانب سے نے ٹویٹر کے ذریعہ یہ اطلاع دی گئی۔ ٹوئٹ میں کہا گیا، ’’سیتارام یچوری کو سرینگر ہوائی اڈے پر حراست میں لیا گیا ہے اور انہیں کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ اس وقت ہوا جب وہ پہلے سے ہی انتظامیہ کو بیمار تاریگامی اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی اطلاع دے چکے تھے۔‘‘ پارٹی نے مزید کہا، ’’ہم غیر قانونی حراست کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ یوسف تاریگامی ان دنوں بیمار چل رہے ہیں اور یچوری ان کی عیادت کے لئے وہاں پہنچے تھے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے بعد یچوری اور راجہ کو کشمیر ہوائی اڈے پر روکے جانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل آزاد کو جمعرات کو ہوائی اڈے پر روک دیا گیا تھا جس کے بعد انہیں واپس دہلی لوٹنا پڑا تھا۔
قبل ازیں، سرینگر کے لئے نکلنے سے قبل یچوری نے ٹوئٹ میں کہا، ’’ڈی راجہ اور میں صبح 9.55 کی انڈیگو فلائٹ سے تاریگامی اور جموں و کشمیر کے اپنے دیگر رہنماؤں سے سے ملنے جا رہے ہیں۔‘‘ سی پی ایم رہنما نے اس خط کو بھی کاپی ٹوئٹ کی ہے جو انہووں نے ایک روز قبل گورنر ستیہ پال ملک کو لکھا تھا اور ان سے اس معاملہ میں اجازت طلب کی تھی۔
یچوری نے ٹویٹر کے ذریعہ یہ بھی بتایاکہ انہوں نے کل ہی گورنر ستپال ملک کو خط لکھ کر مطلع کیا تھا کہ وہ اپنی پارٹی کے لیڈر تاریگامی کو دیکھنے کشمیر آ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ کل انتظامیہ انہیں کشمیر جانے میں کوئی رکاوٹ تو نہیں پہنچائے گا۔
بائیں بازو کی جماعتوں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے حالات انتہائی تشویشناک ہو گئے ہیں۔ خیال رہے کہ کانگریس کے ساتھ بائیں پارٹیاں بھی جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ ختم کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کی مسلسل مخالفت کر رہے ہیں۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔