بائیں بازو کی جماعتوں نے رافیل گھوٹالہ پر عوامی تحریک چلانے کا کیا اعلان

مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری سیتا رام یچوری نے رافیل معاہدہ کو جدید ہندوستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیتے ہوئے اس کی جانچ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے کرانے کا مطالبہ کیا۔

تصویر نوجیون
تصویر نوجیون
user

یو این آئی

نئی دہلی: سات با ئیں بازو کی جماعتوں نے رافیل معاہدہ کو بڑا گھوٹالہ قرار دیتے ہوئے اس کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جی پی سی) سے تفتیش کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملہ کو عوام کے درمیان لے جاکر تحریک چلائیں گی اور مودی حکومت کا پردہ فاش کریں گی۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) ، ہندستانی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی)، ہندستانی کمیونسٹ پارٹی (مالے) ، فارورڈ بلاک، ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی (آر ایس پی)، سوشلسٹ یونیٹی سنٹر آف انڈیا (سی) اور غدر پارٹی آف انڈیا کی طرف سے رافیل معاملہ پر مشترکہ طورپر منعقدہ ’جن سنوائی‘ میں ان جماعتوں نے یہ بات کہی۔ اس پروگرام سے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری سیتارام یچوری، سی پی آئی کے جنرل سکریٹری سدھاکر ریڈی، سی پی آئی- مالے کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ، معروف وکیل ششی بھوشن، دفا ع کے ماہر ڈی رگھونندن سمیت کئی لوگوں نے خطاب کیا۔

مسٹر یچوری نے اس موقع پر کہا کہ رافیل معاہدہ جدید ہندستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے اس لئے وہ اس کی جے پی سی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ وہ اس معاملہ کو عوام کے درمیان لے کر جائیں گے اور تحریک چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتنا بڑا گھوٹالہ ہے کہ کل جب مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ڈائرکٹر آلوک ورما نے رافیل سے متعلق تفصیلات طلب کیں تو راتوں رات انہیں چھٹی پر بھیج دیا گیا اور سی بی آئی میں الٹ پھیر ہوگیا۔ مسٹر یچوری نے مزید کہاکہ اب یہ بات صاف نظر آرہی ہے کہ سی بی آئی میں بہت کچھ چھپانے کی کوشش ہورہی ہے اور یہ شبہ پیدا ہورہا ہے کہ اس سودے میں کچھ نہ کچھ تو ضرور گڑبڑ ہے۔

مسٹر یچوری نے کہاکہ جب 126طیاروں کو خریدنے کے لئے سودا ہوا تھا تو فرانس سے اس سودے کا پرانا معاہدہ تبدیل کیا گیا اور صرف 36 طیاروں کے لئے کیوں نیا سود ہوا اور ہر ایک طیارے کی قیمت 590کروڑ سے بڑھ کر تقریباََ 1500کروڑ کیسے ہوگئی اور حکومت اس بارے میں کیوں نہیں بتا رہی۔ فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند نے کہا کہ اسے خفیہ رکھنے جیسی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے اس دفاعی سودے میں خود بچولیے کا کردار ادا کیا ہے۔ حکومت نے الیکشن کے لئے بونڈ شروع کئے اور سیاسی فنڈنگ کے قوانین میں تبدیل کرکے اسے خفیہ بنا دیا تاکہ یہ نہ پتہ چل سکے کہ کس نے کس سے کتنا پیسہ لیا، انکی پارٹی نے تب ہی اس کی مخالفت کی تھی۔ مودی حکومت کے دور اقتدار میں مودی کے علاوہ کئی مودی ہیں جو نیرو مودی اور للت مودی کے طورپر ہیں جو کروڑوں روپے کا گھپلہ کرکے ملک سے فرار ہوگئے ۔

سی پی آئی کے جنرل سکریٹری سدھاکر ریڈی نے اس موقع پر کہاکہ رافیل سودا دفاعی شعبہ میں پہلا گھپلہ نہیں ہے۔ بوفورس گھپلہ بھی ہوچکا ہے تب بی جے پی نے اس کی جے پی سی سے تفتیش کرانے کی مانگ کی تھی اور تب بائیں بازوں کی جماعتوں نے بھی اس کی حمایت کی تھی لیکن آج مودی حکومت اس سے کترا رہی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ مودی حکومت ’میک ان انڈیا‘کی بات کہتی ہے اور اب اس نے پبلک سیکٹر کی کمپنی ہندستان ایروناٹکس لمیٹڈ(ایچ اے ایل) کے ساتھ رافیل بنانے کا سودا کیوں نہیں کیا جبکہ وہ تجربہ کار اور اہل کمپنی ہے۔ اس کی جگہ امبانی کی کمپنی کو کیوں منتخب کیا گیا جبکہ اس کے پاس سائکل بنانے کا بھی تجربہ نہیں ہے اور سودے سے تین دن پہلے اس کا رجسٹریشن ہوا تھا۔

سدھاکر ریڈی نے پروگرام کے دوران یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی جب فرانس جاتے ہیں تو ان کے سرکاری وفد میں امبانی کیسے شامل ہوتے ہیں جبکہ دفاعی معاہدے کے وقت نہ تو وزیر کامرس اور نہ ہی وزیر دفاع موجود رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسٹر مودی نے سب کچھ تہس نہس کردیا اور اب سی بی آئی میں بھی یہی حال ہوگیا اور کل رات اس کے حکام کو تبدیل کردیا گیا۔

ماہر دفاع ڈی رگھونندن ’جن سنوائی‘ کے دوران کہا کہ ایچ اے ایل کمپنی جب سال میں 18طیارے بنانے پر رضامند ہوگئی تب کیوں فرانس کے ساتھ طیارہ سودے سے اسے ہٹاکر نیا سودا کیوں کیا گیا جبکہ داسوکمپنی ایک برس میں 12طیارے ہی بنا سکتی ہے۔ وزیردفاع کا کہنا ہے کہ 126 طیاروں کی بجائے 36 طیاروں کے لئے اس لئے سودا ہوا کیونکہ فضائیہ کو فوری طورپر طیارے چاہئے تھے لیکن یہ تمام 36طیارے 2022تک مل سکیں گے اور اب 108طیاروں کے لئے نیا ٹنڈر کیوں جاری ہوا ہے ؟ انہوں نے مزید کہا کہ رافیل سودا صرف مالیاتی گھپلہ کے لئے نہیں فکر کی بات نہیں ہے بلکہ زیادہ فکر کی بات یہ ہے کہ ملک کی سرکاری کمپنیوں کی جگہ نجی کمپنیوں کو شامل کیا جارہا ہے اور دفاعی سودے کے عمل میں تبدیلی کردی گئی جو ملک کے دفاع کے لئے خطرناک ہے۔

تقریب سے پرشانت بھوشن اور دیپانکر بھٹاچاریہ کے علاوہ کئی دیگر لوگوں نے بھی خطاب کیا۔ اس ’جن سنوائی‘ میں سی پی ایم کے سابق جنرل سکریٹری پرکاش کرات، نلوتپل باسو، ڈی راجہ، اتل انجان، اشوک گھوش، پرکاش راؤ، کویتا کرشنن، حنان ملا اور دنیش واشنوئے بھی شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔