جو لیڈران بی جے پی کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں انھیں ای ڈی-سی بی آئی کے ذریعہ پریشان کیا جا رہا: پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’آج رابڑی دیوی جی کو پریشان کیا جا رہا ہے، لالو پرساد جی اور ان کے کنبہ کو سالوں سے حراساں کیا جا رہا ہے، کیونکہ وہ جھکے نہیں، بی جے پی اپوزیشن کی آواز دبانا چاہتی ہے۔‘‘
بہار کی سابق وزیر اعلیٰ اور لالو پرساد یادو کی بیوی ربڑی دیوی کی رہائش پر سی بی آئی کی چھاپہ ماری کو کئی حزب مخالف لیڈران نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں مرکزی حکومت پر اپوزیشن لیڈران کو پریشان کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’جو اپوزیشن لیڈر بی جے پی کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں ہیں، انھیں ای ڈی-سی بی آئی کے ذریعہ پریشان کیا جا رہا ہے۔‘‘
اپنے اس ٹوئٹ میں پرینکا گاندھی نے لالو پرساد اور ان کی فیملی کو لگاتار حراساں کیے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’آج رابڑی دیوی جی کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ لالو پرساد جی اور ان کے کنبہ کو سالوں سے حراساں کیا جا رہا ہے، کیونکہ وہ جھکے نہیں۔ بی جے پی اپوزیشن کی آواز دبانا چاہتی ہے۔‘‘
اس سے قبل رابڑی دیوی کے بیٹے اور بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے بھی اپنی ماں کی رہائش پر سی بی آئی ٹیم کی آمد پر شدید رد عمل کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ سلسلہ 2024 تک جاری رہے گا۔‘‘ دراصل سی بی آئی کی ٹیم پیر کے روز سابق وزیر ریل لالو پرساد یادو اور دیگر سے جڑے مبینہ زمین کے بدلے ملازمت گھوٹالے میں آگے کی جانچ کے لیے بہار کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی کے پٹنہ واقع رہائش پر پہنچی تھی۔ اس دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تیجسوی نے کہا کہ اس میں کوئی فکر کی بات نہیں ہے۔ بی جے پی کو آئینہ دکھانے والوں کے خلاف ای ڈی اور سی بی آئی جیسی ایجنسی کارروائی کر رہی ہے، عوام سب دیکھ رہی ہے۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ رہنے یا ان کے ساتھ جانے والے راجہ ہریش چندر ہو جاتے ہیں۔ اس کی کئی مثالیں بھی تیجسوی یادو نے میڈیا کے سامنے پیش کیں۔ انھوں نے کہا کہ جب مہاگٹھ بندھن کی حکومت بن رہی تھی تبھی میں نے کہا تھا کہ یہ ہوتا رہے گا۔ تیجسوی نے کہا کہ ’’جب لالو پرساد وزیر ریل تھے تب ریلوے کو کافی منافع ہوا تھا۔ جب کوئی غلطی ہوئی ہی نہیں ہے تو اس میں فکر کرنے کی کیا بات ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔