’راہل گاندھی پر ہاتھ ڈالنا مودی حکومت کو مہنگا پڑے گا‘ پریس کانفرنس سے کانگریس لیڈران کا اعلان

اشوک گہلوت نے کہا کہ آر ایس ایس-بی جے پی کے لیڈر ملک کو لوٹ رہے ہیں، بدعنوانی 10 گنا بڑھ گئی ہے۔ ان تمام باتوں سے توجہ ہٹانے کے لیے کانگریس اور راہل گاندھی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے

پریس کانفرنس، کانگریس لیڈران، بھوپیش بگھیل، اشوک گہلوت، ملکارجن کھڑگے / قومی آواز
پریس کانفرنس، کانگریس لیڈران، بھوپیش بگھیل، اشوک گہلوت، ملکارجن کھڑگے / قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی آج مسلسل تیسرے دن ای ڈی کے سامنے پیش ہوں گے۔ اس سے پہلے کانگریس کے سینئر لیڈروں نے پارٹی کے صدر دفاتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج راہل گاندھی اور کانگریس ہی ہے جو بی جے پی اور مودی حکومت کے خلاف عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے پریس کہا، "ہم تین دنوں سے مسلسل میڈیا سے بات کر رہے ہیں، تمام معلومات میڈیا کو دے دی گئی ہیں۔ میڈیا کا کردار بہت بڑا ہے۔ میڈیا جمہوریت کا چوتھا ستون ہے۔ ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، میں نے اپنے تقریباً 42 سال کے سیاسی کریئر میں ایسا نہیں دیکھا۔ میرا ماننا ہے کہ کانگریس کے تقریباً 70 سال کے دور حکومت میں جو تاریخ رقم کی گئی اور آج جدید ہندوستان نظر آ رہا ہے۔ یہ 8 سال کا ایک سیاہ باب ہے۔ سیاہ باب اس لیے ہے کہ آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، جمہوریت خطرے میں ہے۔ اہل وطن غم تکلیف اور تناؤ میں ہیں۔‘‘

اشوک گہلوت نے مزید کہا ’’جو کچھ بھی ملک میں ہو رہا ہے ایسا میں پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔ یہ 8 سال تاریخ کا کالا دور ہے۔ ماحول دھماکاخیز ہو گیا ہے۔ گاوں میں لوگ پریشان ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں، کرپشن کی حدیں پار ہو گئی ہیں۔ ان تمام باتوں سے توجہ ہٹانے کے لئے تقسیم کی سیاست کی جائے گی اور کیوں کہ راہل گاندھی تنہا حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، اس لئے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘

گہلوت نے کہا ’’جو منظر نامہ بدلا ہے وہ بہت خوفناک ہے، ہم اپنے پارٹی دفتر بھی نہیں آ سکتے! ہمیں سوچنا پڑے گا ملک کس سمت جا رہا ہے! میں نے ایجنسیوں کے سربراہ سے وقت مانگا لیکن نہیں ملا۔ جبکہ کانگریس کے دور میں کوئی بھی مل سکتا تھا۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کبھی اندرا گاندھی کو جیل بھیجا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’وزیر اعظم صاحب حزب اختلاف کا مطالبہ ہے کہ قوم سے خطاب کریں اور ملک میں امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھیں۔


انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی وجہ نہیں تھی، جس کی بنا پر راہل گاندھی کو ای ڈی کا نوٹس دیا جاتا۔ نیشنل ہیرالڈ کا آغاز جدوجہد آزادی کے دوران تھا۔ تقریباً 5 ہزار مجاہدین آزادی اس کے رکن بنے۔ جدوجہد آزادی میں اس اخبار پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ بعد میں ہم نے سونیا جی سے مطالبہ کیا تھا کہ اس اخبار کو زندہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اخبار کو 2002 سے 2012 تک 100 قسطوں میں 90 کروڑ روپے دیے گئے۔ اس طرح سے اخبار کو زندہ کیا گیا۔‘‘

وہیں، کانگریس کے سینئر لیڈر اور چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا، "پورے ملک کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ تین دن سے ہم دہلی میں ہیں اور پہلے دن 200 لوگوں کو اجازت دی گئی تھی۔ کل صرف چند لیڈروں کو اجازت دی گئی تھی۔ آج حد ہو گئی ہے کہ ہم اپنا عملہ بھی نہیں لا سکتے، ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہاں صرف دو وزرائے اعلیٰ آ سکیں گے اور کسی کو اجازت نہیں ہے، کس طرح ہم پارٹی آفس پہنچے، یہ آپ سب جانتے ہیں۔ ایسی صورت حال پہلے کبھی پیدا نہیں ہوئی تھی یہ صورتحال پہلی بار ہوئی ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے پارٹی دفتر نہیں جا سکتیں، یہ صورتحال کیوں پیدا ہوئی؟ پچھلے 8 سال سے جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے خلاف صرف ایک شخص آواز اٹھا رہا ہے اور وہ ہیں راہل گاندھی۔"

بھوپیش بگھیل نے کہا، ’’چاہے یہ تحویل اراضی بل کی واپسی کا معاملہ ہو، نوٹ بندی، جی ایس ٹی یا لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی صورت حال کا ہو، چاہے عالمی وبا کے لیے تیاری کے تناظر میں ہو۔ یا پھر ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، مہنگائی کی بات ہو ہو۔ چاہے کسانوں کی فصلوں کے واجب دام نہ ملنے کا مسئلہ ہو، چاہے ملک کی سرحد پر سیکورٹی کا مسئلہ ہو، ان تمام مسائل پر راہل گاندھی مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔ ایسے میں جب ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے تو ان لوگوں نے فیصلہ کیا کہ اس شخص کو دبایا جائے، ہراساں کیا جائے۔ تو کوئی ہمارے خلاف بات نہیں کر سکے گا۔ ان (بی جے پی) کے پاس جو قوم پرستی ہے وہ درآمدی قوم پرستی ہے۔ ان کی قوم پرستی کا جوہر یہ ہے کہ جو اس کے خلاف ہو اسے دبا دیا جائے، روند دیا جائے۔‘‘

سی ایم بگھیل نے کہا، ’’آپ ان تمام سرگرمیوں کو دیکھ رہے ہیں، جس طرح سے مرکزی حکومت کی طرف سے مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ جتنے بھی حزب اختلاف کے لوگ ہیں، انہیں کسی نہ کسی معاملے میں پھنسا کر ان کا منہ بند کرنے کی کوشش کی جا رہی۔ انہوں نے راہل گاندھی پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی ہے، مجھے لگتا ہے کہ اس کی قیمت انہیں مہنگی پڑے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔