نائب صدر اور وزیر قانون کے خلاف سپریم کورٹ پہنچا وکلاء کا ادارہ، آئین کی بے عزتی کا لگایا الزام

وزیر قانون رجیجو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ججوں کی تقرری کا کالجیم نظام غیر واضح ہے، نائب صدر دھنکھڑ نے 1973 کے تاریخی کیشوانند بھارتی فیصلے پر ہی سوال اٹھایا تھا جس نے بنیادی ڈھانچے کا اصول دیا۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

بامبے لائرس ایسو سی ایشن نے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو کی وقت وقت پر عدلیہ اور ججوں کی تقرری کے کالجیم نظام پر منفی تبصروں کو لے کر داخل مفاد عامہ عرضی پر غور کرنے سے انکار کرنے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو منگل کے روز سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا۔ وکلاء کے ادارہ نے دلیل دی ہے کہ نائب صدر اور وزیر قانون دونوں پوری طرح سے سزا سے بے فکری کے ساتھ آئین پر حملے کا اپنا غصہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہ نمبر 1 اور 2 نے اس حلف کی خلاف ورزی کی ہے جو انھوں نے اپنے متعلقہ دفاتر کو سنبھالنے کے وقت لی تھی اور اس لیے انھوں نے عزت مآب عدالت اور ہندوستانی آئین کی بے حرمتی کر کے دفتر میں بنے رہنے کے اپنے حقوق کو گنوا دیا ہے۔ ایسو سی ایشن نے دعویٰ کیا کہ رجیجو اور دھنکھڑ نے اپنے تبصروں اور رویہ سے آئین میں اعتماد کی کمی دکھائی۔


وکیلوں کے ادارہ نے بامبے ہائی کورٹ کے ذریعہ پاس 9 فروری کے حکم کو اس بنیاد پر خارج کر دیا کہ یہ آئین کے شق 226 کے تحت رِٹ حلقہ اختیار کو نافذ کرنے کے لیے مناسب معاملہ نہیں تھا۔ عرضی میں کہا گیا کہ مدعا علیہ نمبر 1 اور 2 نے عدلیہ کے ادارہ، خصوصی طور سے ہندوستان کے عزت مآم سپریم کورٹ پر سب سے قابل اعتراض زبان میں حملہ کیا ہے۔

دھنکھڑ اور رجیجو پبلک پلیٹ فارم پر کالجیم نظام کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے پر حملہ کر رہے ہیں۔ آئینی عہدوں پر فائز دونوں کا اس طرح کا نامناسب روہی عوام کے نظریہ میں ہندوستان کے عزت مآب سپریم کورٹ کے وقار کو کم کر رہا ہے۔ دلیل میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہ نمبر 1 ہندوستان کے نائب صدر ہیں، جیسا کہ آئین کے شق 63 کے تحت فراہم کیا گیا ہے اور انھوں نے شق 69 کے تحت آئین کے تئیں اپنے وقار کی تصدیق کی ہے۔ مدعا علیہ نمبر 1 کا عدلیہ پر حملہ اس آئین پر بھی حملہ ہےجس پر انھوں نے سچی عقیدت اور ایمانداری رکھنے کا حلف لیا تھا۔


واضح رہے کہ مودی حکومت میں وزیر قانون کرن رجیجو نے کہا تھا کہ ججوں کی تقرری کا کالجیم نظام غیر واضح تھا، جبکہ نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے 1973 کے تاریخی کیشوانند بھارتی کے فیصلے پر ہی سوال اٹھا دیے تھے، جس نے بنیادی ڈھانچہ کا اصول دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔