انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی طرح اپنا گینگ کھڑا کر رہا لارینس اور گولڈی براڑ، این آئی اے کی چارج شیٹ میں انکشاف
این آئی اے نے کہا کہ ڈی کمپنی چلانے والا داؤد کبھی چھوٹا غنڈہ تھا، لیکن بعد میں انڈر ورلڈ ڈان بن گیا، کچھ ایسا ہی حال لارینس بشنوئی کا رہا ہے۔
قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) نے گینگسٹر لارینس بشنوئی اور دیگر کے خلاف داخل اپنی چارج شیٹ میں تذکرہ کیا ہے کہ بشنوئی اور اس کے ٹیرر سنڈیکیٹ کی ترقی میں داؤد ابراہیم کے عروج سے بہت زیادہ مماثلت ہے۔ این آئی اے نے چارج شیٹ میں کہا کہ بیشتر جرائم اس کے گروہ کے اراکین نے کناڈا کے ٹکٹ کے بدلے میں کیے ہیں۔
این آئی اے نے کہا کہ ڈی کمپنی چلانے والا داؤد کبھی چھوٹا غنڈہ تھا، لیکن بعد میں انڈرورلڈ ڈان بن گیا۔ اسی طرح لارینس بشنوئی جو شمالی ہندوستان میں ایک منظم ٹیرر سنڈیکیٹ چلاتا ہے، نے ایک چھوٹے جرائم پیشہ کی شکل میں شروعات کی اور اپنا خود کا گروہ بنایا، جسے لارینس بشنوئی گروہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ چارج شیٹ میں تذکرہ کیا گیا ہے کہ بعد کے سالوں میں اس نے ستندرجیت کی مدد سے اپنے گروہ کی مزید توسیع کی۔ اس میں گولڈی براڑ، سچن تھاپر، انمول بشنوئی، وکرم جیت سنگھ، کالا جٹھیری اور کالا رانا شامل ہوئے۔
این آئی اے نے کہا کہ لارینس بشنوئی کے پاس موجودہ وقت میں 700 سے زائد ساتھیوں کا ایک بڑا نیٹورک ہے، جنھوں نے 2020 تک کروڑ روپے کمائے۔ این آئی اے نے تذکرہ کیا ہے کہ بشنوئی پنجابی گلوکار سدھو موسیٰ والا کے قتل اور دیگر جرائم کے پیچھے کے ماسٹرمائنڈ میں سے ایک ہے۔ داؤد ابراہیم کی طرح بشنوئی ایک بدنام زمانہ گینگسٹر بن گیا ہے جس نے اپنی مجرمانہ سرگرمیوں کے 10 سال کے اندر دہشت گرد تنظیموں کو مدد دینا شروع کر دیا ہے۔ اس کے ٹیرر سنڈیکیٹ نے لگاتار ہدف بنا کر قتل کیا اور جبراً وصولی کے ذریعہ سے شمالی ہند میں نظامِ قانون کو غیر مستحکم کرنے کا عمل انجام دیا۔
این آئی اے نے اپنی چارج شیٹ میں کہا کہ گروہ کے سبھی اراکین دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے بشنوئی اور گولڈی براڑ کی ہدایات پر کام کرتے ہیں۔ گروہ کا سرغنہ بشنوئی کسی بھی مجرمانہ سرگرمی کے لیے گروہ کے سبھی اراکین کو خاص ذمہ داریاں سونپتا ہے۔ موجودہ وقت میں دہلی، پنجاب، ہریانہ، چنڈی گڑھ، راجستھان اور اتر پردیش سمیت شمالی ہند کی ریاستوں میں سرگرم یہ منظم سنڈیکیٹ کانٹریک کلنگ، گولی باری، جبراً وصولی، منی لانڈرنگ ریکٹ، بینک ڈکیتیوں اور اراضی قبضہ جیسے جرائم میں شامل ہو گئے ہیں۔ یہ دھیان رکھنا اہم ہے کہ پیسے، کپڑے اور اپنی چھٹیوں و تفریحی سرگرمیوں کے لیے رقوم کے علاوہ ان منظم گروہوں کے لیڈران کناڈا یا جس ملک میں وہ جانا چاہتے ہیں، اس کے ٹکٹ کے بدلے میں نئے رنگروٹوں کو جرائم کرنے کا لالچ دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : نرملا کا نرالا سر!
اس گروہ کے بیشتر اہم اراکین سلاخوں کے پیچھے ہیں، لیکن ان میں سے کچھ اب بھی جیلوں کے اندر سے اور ساتھ ہی جیل میں بند دیگر گینگسٹرس کے ساتھ اتحاد کے ذریعہ سے گروہ چلا رہے ہیں۔ جیلوں سے ان کا مینجمنٹ اتنا آسان ہے کہ سدھو موسیٰ والا کے قتل کا منصوبہ بنانے اور اسے انجام دینے کے دوران ملزمین کو چھ الگ الگ جیلوں میں بند کیا گیا تھا۔ بشنوئی اور جگو بھگوان پریا کو تہاڑ جیل میں، منپریت عرف منا کو فیروز پور جیل میں، سارج سنگھ عرف منٹو کو اسپیشل جیل بھٹنڈا اور منموہن سنگھ عرف موہنا کو مانسا جیل میں بند کیا گیا تھا۔ حالانکہ سبھی ستوندرجیت سنگھ عرف گولڈی براڑ کے رابطہ میں تھے جنھوں نے جیل میں بند ساتھیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کے بعد شوٹرس کو سدھو موسیٰ والا کو مارنے کا کام سونپا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔