مدھیہ پردیش میں لاقانونیت! جھابوا میں آدیواسی خاتون کی سرعام برہنہ کر کے پٹائی

ویڈیو میں دبنگ آدیواسی خاتون کو برہنہ کر کے لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹتے اور اسے جبراً موٹرسائکل پر بیٹھانے کی کوشش کرتے نظر آ رہے ہیں، اس دوران ایک شخص ان کی مخالفت کرتا ہوا بھی نظر آ رہا ہے

ویڈیو گریب
ویڈیو گریب
user

قومی آواز بیورو

بھوپال: بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست مدھیہ پردیش میں رکشا بندھن کے دن ملک کو شرمسار کر دینے والی واردات انجام دی گئی۔ ریاست کے جھابوا میں دبنگوں نے ایک آدیواسی خاتون کو برہنہ کر کے اس کی لاٹھی ڈنڈو سے پٹائی کی۔ اس دوران خاتون کو اغوا کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔ واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

یہ واقعہ رائے پوریا تھانہ علاقہ کے روپاریل میں پیش آیا۔ ویڈیو میں دبنگ آدیواسی خاتون کو برہنہ کر کے لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹتے اور اسے جبراً موٹرسائکل پر بیٹھانے کی کوشش کرتے نظر آ رہے ہیں، اس دوران ایک شخص ان کی مخالفت کرتا ہوا بھی نظر آ رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دبنگوں کی مخالفت کرنے والا شخص خاتون کا شوہر ہے۔ اس واردات کی کسی نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی۔


کانگریس پارٹی نے اس واقعہ پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان اجے سنگھ یادو نے کہا کہ ایک خاتون کو برہنہ حالت میں پیٹنے کا واقعہ مدھیہ پردیش کے لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال یو بیان کرنے کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کہتے ہیں کہ میں بچیوں کا ماما اور بہنوں کا بھائی ہوں۔ رکشا بندھن کے دن بھائی کے راج میں بہن کے ساتھ اس طرح کا غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ مدھیہ پردیش میں لاقانونیت ہے اور جنگل راج جیسے حالات ہیں۔

اس سے پہلے 17 مارچ کو بھی جھابوا سے لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ خانی کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ میگھ نگر میں کی گئی چھیڑ خانی کے خلاف لڑکویں نے احتجاج کیا تو منچلوں نے ان کی پٹائی کی۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔

مدھیہ پردیش میں خواتین کے خلاف جرائم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2021 سے فروری 2022 تک ریاست میں 10 ہزار 66 بیٹیوں کو اغوا کیا گیا۔ بیٹیوں کے خلاف جرائم میں ریاست کی تجارتی راجدھانی اندور پہلے نمبر پر ہے، جبکہ بھوپال دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے ساتھ ہی معصوم بچیوں کی عصمت دری میں ریاست سرفہرست ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔