بی ایچ یو:احتجاج کر رہیں طالبات پر فائرنگ

چھیڑ خانی کے خلاف احتجاج کر رہیں بی ایچ یوکی طالبات پر دیر رات پولس نے لاتھی چارج کیا اور ہوائی فائرنگ کی، متعدد طلبہ و طالبات زخمی ہو گئے۔ یونیورسٹی کو 2 اکتوبر تک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔



 بی ایچ یو میں پولس کے لاٹھی چارج اور فائرنگ کے بعد بگڑے حالات
بی ایچ یو میں پولس کے لاٹھی چارج اور فائرنگ کے بعد بگڑے حالات
user

قومی آواز بیورو

وارانسی۔ اتر پردیش حکومت نے #’بیٹی_پٹواؤ ‘کا فارمولہ اختیار کرتے ہوئے دیر رات گئے چھیڑ خانی کے خلاف احتجاج کر رہیں طالبات پر زبر دست لاٹھی چارج کیا اور ہوائی فائرنگ کی۔ رپورٹس کے مطابق اس میں کافی تعداد میں طلبہ و طالبات زخمی ہو ئے ہیں جس کے بعد حالات بہت زیادہ کشیدہ ہو گئے ہیں۔ یونیورسٹی کیمپس میں وارانسی کے 10 تھانوں کی پولس تعینات کر دی گئی ہے اور یونیورسٹی کو 2 اکتوبر تک بند کر دیا گیا ہے۔ جس وقت پولس طالبات کو پیٹنے کا کارنامہ انجام دے رہی تھی تبھی کچھ شرارتی عناصر نے کچھ گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔



بی ایچ یو:احتجاج کر رہیں طالبات پر فائرنگ

چھیڑخانی کے خلاف دو دن سے دھرنا دے رہے طلباء وی سی سے ملنے کیمپس میں ان کی رہائش پر پہنچے تھے لیکن وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے ان پر لاٹھیاں چلا دیں۔ زخمی طلباء کو بی ایچ یو کے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے 10 تھانوں کی پولس موقع پر پہنچ گئی اور طلباء پر لاٹھی چارج کرنا شروع کر دیا۔ اس وبال کے دوران کچھ گاڑیاں نذر آتش کر دی گئیں۔ اعلیٰ افسران بھی فوری طور پر موقع پر پہنچے جنکا کہنا ہے کہ معاملہ کی جانچ کی جائے گی اور واقعہ کے ذمہ دار لوگوں پر کارروائی کی جائے گی۔



بی ایچ یو:احتجاج کر رہیں طالبات پر فائرنگ

واضح رہے کہ بی ایچ یو کی طالبات جمعہ سے ہی اہم گیٹ پر احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ چھیڑ خانی کی شکایت کرنے پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ دراصل جمعرات کی رات بی ایچ یو کیمپس میں ’بھارت کلا بھون ‘ کے آس آرٹس فیکلٹی کی طالبات کے ساتھ تین لڑکوں نے چھیڑ خانی کی تھی۔ شور مچانے پر بھی 20 میٹر دور کھڑے سکیورٹی اہلکاروں نے ان کی مدد نہیں کی۔ متاثرین طالبات نے ہاسٹل میں آکر وارڈن سے اس کی شکایت کی ساتھ ہی انہوں نے چیف پروکٹر سے بھی شکایت کی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ طالبات کا الزام ہے کہ شکایت کرنے پر انتظامیہ نے کہا، ’’ وزیر اعظم کا دورہ ہے ، ابھی آپ خاموش رہئے۔‘‘ ادھر دھرنا دے رہی رہی طالبہ آکانکشا سنگھ نے احتجاج کے دوران اپنے سر کے بال منڈوا لئے۔ ان کا کہنا ہے کہ چھیڑ خانی ہوتی رہے اور ہر وقت ہم خاموش رہیں ایسا نہیں ہو سکتا۔

واضح رہے کہ مودی کو بی ایچ یو کے مین گیٹ سے ہو کر ہی درگا کنڈ جانا تھالیکن وہ راستہ بدل کر چلے گئے۔بتایا جا رہا ہے کہ اجلاس سے قبل طلباء کی ناراضگی کی وجہ سے انتظامیہ کو روٹ بدلنا پڑا، جو شرمندگی کی بات ہے۔ دوسری طرف اجلاس کے دوران بھی کچھ ایسی باتیں ہوئیں جو مودی اور ان کے بھکتوں کو بالکل پسند نہیں آئیں گی۔ ایک گروپ نے اپنے مطالبات کو لے کر وزیر اعظم اور وزیر اعلی کی موجودگی میں نعرے بازی کی۔ شکشا متروں نے الگ نعرے بازی کی اور دو خواتین نے تو اس وقت حد کر دی جب وہ بیریکیڈ کے قریب تک آ گئیں اور پوروانچل ریاست کی تشکیل کی حمایت میں نعرے لگانے لگیں۔



بی ایچ یو:احتجاج کر رہیں طالبات پر فائرنگ

وہیں دھرنا دے رہی طالبات میں شامل رشمی کا کہنا ہے کہ، ’’ ہاسٹل کی کھڑکیوں پر لڑکے پتھر میں لپیٹ کر لیٹر پھینکتے ہیں۔ کھڑکیوں پر کھڑے ہونے پر لڑکیوں کو نازیبا اشارے کرتے ہیں۔ مخالفت کرنے پر کہتے ہیں، کیمپس میں دوڑاکر کپڑے پھاڑ دیں گے۔ ‘‘ وہیں ایک اور طالبہ کا کہنا ہے کہ ، ’’ کیمپس میں ہی لڑکے جنسی استحصال کر رہے ہیں۔ کپڑے پھاڑنے کی دھمکی تک دی جا تی ہے۔ اس واقعہ کے بعد ہم سبھی کو خاموش رہنے کی تنبیہ دی گئی ہے۔ سرکولر جاری کیا گیا ہے کہ شام 6 بجے کے بعداندھیرا رہنے تک لڑکیاں باہر نہ نکلیں ، یہ کیسی آزادی ہے؟‘‘

بی ایچ میں ہوئے اس وبال کے بعد چیف پروکٹر او این سنگھ نے کہا، ’’ لڑکیوں کو بات کر کے سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سبھی قصور وار لڑکوں پر کارروائی کی جائے گی۔ دریں اثنا سوشل میڈیا پر اس لاٹھی چارج اور فائرنگ کے حوالے سے سخت رد عمل سامنے آ رہا ہے۔



بی ایچ یو:احتجاج کر رہیں طالبات پر فائرنگ
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Sep 2017, 11:16 AM