نم آنکھوں کے ساتھ پرکاش سنگھ بادل سپردِ آتش، سرکاری اعزاز کے ساتھ آبائی گاؤں میں ادا ہوئی آخری رسومات
پرکاش سنگھ بادل کے بیٹے سکھبیر بادل نے ان کے جسد خاکی کو ’مکھاگنی‘ دی، پرکاش سنگھ بادل کی آخری رسومات خاندانی کنّو کے کھیت میں ادا کی گئی جہاں ایک اونچا اسٹیج تیار کیا گیا تھا۔
پنجاب کی سیاست کے سب سے بڑے لیڈر پرکاش سنگھ بادل کی آخری رسومات آج پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ مکتسر ضلع کے ان کے آبائی گاؤں بادل میں ادا کی گئی۔ منگل کی شام 95 سال کی عمر میں پرکاش سنگھ بادل کے انتقال سے پنجاب کی سیاست میں ایک دور کا خاتمہ ہو گیا۔ بادل نے 20 سال کی عمر میں سیاست میں قدم رکھا تھا جب وہ 1947 میں اپنے گاؤں بادل کے سرپنچ منتخب ہوئے تھے۔
آج پرکاش سنگھ بادل کے بیٹے سکھبیر بادل نے ان کے جسد خاکی کو ’مکھاگنی‘ دی۔ بگل بجتے ہی شمشان گھاٹ پر سناٹا پسر گیا اور پولیس اہلکاروں نے آنجہانی لیڈر کے اعزاز میں ہوا میں گولیاں داغیں۔ پرکاش سنگھ بادل کے کنبہ میں بیٹے اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل و بیٹی پرنیت کور کے علاوہ پوتے پوتیاں ہیں۔ 2011 میں پرکاش سنگھ بادل کی شریک حیات سرندر کور کا انتقال ہوا تھا، اور اب تقریباً 12 سال بعد وہ خود بھی اس فانی دنیا سے چلے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پرکاش سنگھ بادل کی آخری رسومات خاندانی کنّو کے کھیت میں ادا کی گئی، جہاں آخری رسومات کے لیے ایک اونچا اسٹیج تیار کیا گیا تھا۔ سبھی سیاسی پارٹیوں کے سینکڑوں معزز اشخاص اور حامی صبح سویرے ہی ان کے آبائی گاؤں پہنچے جہاں آنجہانی لیڈر کا آخری دیدار کرنے کے لیے جسد خاکی رکھا گیا تھا۔
اس سے قبل ’شبد کیرتن‘ کے درمیان پھولوں سے سجے ٹریکٹر ٹریلر میں رکھے ان کے جسد خاکی کو آخری رسومات کے لیے خاندانی کھیت میں لایا گیا۔ جذباتی سکھبیر سنگھ بادل اپنی بیوی ہرسمرت کور اور تین بچوں کے ساتھ سینکڑوں لوگوں کی خراج عقیدت قبول کر رہے تھے۔ اس موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں اکالی دل کے لیڈران و کارکنان بھی غمگین نظر آئے۔
پرکاش سنگھ بادل کی آخری رسومات میں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، مرکزی وزیر ہردیپ پوری اور سوم پرکاش، پنجاب کے گورنر بنواری لال پروہت، وزیر اعلیٰ بھگونت مان اور اشوک گہلوت، ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر ہڈا، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ، سابق مرکزی وزیر پرفل پٹیل سمیت کئی معزز اشخاص شامل ہوئے۔ اس موقع پر سبھی کی آنکھیں نم تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔