حضرت علیؑ کی شہادت پر برآمد جلوسوں میں امڈا عوامی سیلاب

خوریجی، کشمیری گیٹ کے ساتھ آج دہلی کے مختلف مقامات پر مجلس عزا اور جلوس کا اہتمام کیا گیا جس میں مسجد حسینی ویلکم، امامبارگاہ باب العلم، اوکھلا وہار شامل ہیں۔

جلوس کشمیری گیٹ، دہلی
جلوس کشمیری گیٹ، دہلی
user

نواب علی اختر

نئی دہلی: مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے سلسلے میں قومی راجدھانی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں روایتی شان وشوکت کے ساتھ جلوس برآمد کیے گیے، جس میں ہزاروں عقیدتمندوں نے شرکت کرکے ’یاعلی مولا، حیدر مولا‘ کی صداؤں کے درمیان سینہ زنی کرتے ہوئے داماد رسولؐ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ واضح رہے کہ 19 رمضان 40 ہجری (660 عیسوی) کو مسجد کوفہ (عراق) میں عبد الرحمن بن ملجم نے نماز فجر کی رکعت اول کے سجدۂ اول سے سراٹھاتے ہی حضرت علیؑ پر زہر آلود تلوار سے حملہ کیا۔ تلوار زہر میں بجھی ہوئی تھی اس لیے نہایت تیزی کے ساتھ اس کا اثر تمام جسم میں سرایت کر گیا اور 21 رمضان 40ھ جمعہ کو یہ فضل و کمال اور رشد وہدایت کا آفتاب ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔

1400 سال پہلے ہوئے اس واقعہ جانکاہ کی یاد میں 19 رمضان سے 21 رمضان تک مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے اور شبیہ تابوت کا جلوس برآمد کر کے عقیدتمند اپنے امام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ کووڈ- 19 کی عالمی وبا کے سبب دوسال بعد آج 21 رمضان کوعلی الصبح دہلی کے مختلف علاقوں میں برآمد ہونے والے جلوس میں شبیہ تابوت کی زیارت کے لیے عقیدتمندوں کا سیلاب نظر آیا۔ اس دوران دہلی کی فضا ’یاعلی مولا حیدرمولا‘ کی صداؤں سے گونج رہی تھی۔

شبیہ تابوت، رشید مارکٹ
شبیہ تابوت، رشید مارکٹ

اس دوران مشرقی دہلی کے خوریجی میں آج بعد نماز فجر قدیمی جلوس کا اہتمام کیا گیا۔ پروانہ روڈ واقع مسجد فروغ ایمان میں اولاً مولانا فرحان ہدایتی نے مجلس کو خطاب کیا۔ جس کے بعد تابوت کا جلوس برآمد ہوا۔ مومنین خوریجی، رشید مارکیٹ کی جانب سے منعقد جلوس اپنے قدیمی راستے سے ہوکر امامباڑہ اصلاح المومنین پہنچا، جہاں مولانا کلب رشید نے الوداعی مجلس کو خطاب کیا۔ دوران خطابت مولانا کلب رشید نے کہا کہ مسجد کوفہ میں پہلی دہشت گردی ہوئی تھی جس میں داماد رسولؐ کو زہر آلود تلوار سے شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علیؑ پر چھپ کر پیچھے سے حملہ کرنے والا ابن ملجم خود کو مسلمان کہتا تھا مگر اس کا کردار اور عمل اسلام کے منافی تھے۔

اس سے پہلے جمعہ کی شب میں کشمیری گیٹ واقع شیعہ جامع مسجد سے جلوس شبیہ تابوت حضرت علیؑ برآمد کیا گیا۔ جلوس کا آغاز مرثیہ خوانی سے ہوا جس کے بعد امام جمعہ مولانا سید محسن تقوی نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے حضرت علیؑ اور خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیؐ کا رشتہ اور اسلام کی دونوں عظیم ہستیوں کی الفت بیان کی۔ مولانا موصوف نے کہا کہ امت مسلمہ آج بڑے مشکل حالات کا سامنا کر رہی ہے کیونکہ مسلمان نے قرآن اور اہل بیتؑ کو الگ کر کے مسلک اور مذہب میں بٹ گئے ہیں۔ مولانا تقوی نے کہا کہ موجودہ وقت میں امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب قرآن اور اہل بیتؑ کو ایک نظر سے دیکھا جائے۔


بعد مجلس انجمن دستۂ عباسیہ کی جانب سے شبیہ تابوت حضرت علیؑ برآمد کیا گیا۔ اس موقع پر ہزاروں کی تعداد میں موجود عقیدتمندوں نے اشکبار آنکھوں سے شبیہ تابوت کی زیارت کی۔ یہ جلوس شیعہ جامع مسجد سے برآمد ہوکر اپنے قدیم اور روایتی راستوں سے ہوتا ہوا درگاہ پنجہ شریف میں اختتام پذیر ہوا۔ خوریجی، کشمیری گیٹ کے ساتھ آج دہلی کے مختلف مقامات پر مجلس عزا اور جلوس کا اہتمام کیا گیا جس میں مسجد حسینی ویلکم، امامباڑہ سیکٹر 50 نوئیڈا، امامبارگاہ باب العلم، اوکھلا وہار وغیرہ شامل ہیں۔

شہادت حضرت علیؑ کی مناسبت سے منائے گئے ایام غم میں سیاہ لباس میں ملبوس زائرین ایک جلوس سے دوسرے جلوس میں شرکت کرتے نظر آئے۔ کووڈ کی وجہ سے دو سال بعد ہونے والے جلوس میں شامل عقیدتمندوں کا جوش دیکھنے لائق تھا۔ نوجوانوں، بزرگوں کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں خواتین چھوٹے چھوٹے بچوں کو گود میں لئے نم آنکھوں سے’علی مولا حیدر مولا‘ کی صدا بلند کر رہے تھے۔ اس موقع پر جلوس میں تاحد نظرعقیدتمندوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نظر آیا۔ عقیدتمندوں کو منظم رکھنے اور کسی ناخوشگوار واقعہ سے نپٹنے کے لیے کثیر تعداد میں موجود پولیس اہلکار جلوس کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔ اس دوران سبھی مقامات پر خوشگوار ماحول میں جلوس اختتام پذیر ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔