لالو کے گھر کا جھگڑا نند بھاوج کے جھگڑے میں تبدیل
لالو کی بیٹی میسا بھارتی نے اپنی بھاوج ایشوریا سے کئی سوال پوچھے ہیں تو دوسری جانب ایشوریا نے بھی میسا پر ان کا گھر خراب کرنے کا الزام لگایا ہے
لالو پرساد یادو ایک طرف تو ہسپتال میں اپنی بیماری سے لڑ رہے ہیں تو دوسری جانب ان کو گھر اور سیاست کے میدان سے جو خبریں موصول ہو رہی ہیں وہ بھی بہت تکلیف دہ ہیں ۔ ان کے گھر سے خبر ا ٓئ ہے کہ ان کے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو اور ان کی اہلیہ ایشوریا رائے کا جھگڑا اب گھر کی چار دیواری میں نہیں رہا ہے ۔ تیج پرتاپ کی اہلیہ نے رابڑی دیوی کے گھر پر میڈیا کو بلا کر اپنے سسرال والوں پر کئی سنگین الزام لگائے ہیں۔ ایشوریا نے کہا ہے کہ اس کی ساس رابڑی دیوی نے اس کے ساتھ بہت زیادتیاں کر رکھی ہیں اور ابھی طلاق پر کارروائی ہو رہی ہے اور میں اپنے گھر کو بچانے کی کوشش کر رہی ہوں لیکن رابڑی دیوی نے ابھی سے یہ مان لیا ہے کہ میرا طلاق ہو گیا ہے اور میرے اوپر گھر میں تمام طرح کی پابندیاں لگا دی ہیں ۔
اس کے جواب میں لالو کی بیٹی میسا بھارتی بھی میدان میں اترآئی ہیں اور انہوں نے ایشوریا کے الزامات کے تعلق سے کچھ سوال پوچھے۔ انہوں نے پوچھا ہے کہ اگر کسی لڑکی کو پریشان کیا جاتا ہے تو کیا وہ لڑکی سسرال میں رہتی ہے یا اپنے گھر چلی جاتی ہے ۔؟ انہوں نے کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ جان بوجھ کر اپنا کیس مضبوط کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے ۔ میسا نے کہا ’’میری ماں نے آج تک کسی کو ڈانٹا تک نہیں ہے ‘‘۔
میسا بھارتی بات کرتے کرتے کچھ جزباتی ہو گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’آج صرف میری ماں گھر پر ہیں اوراگر انہیں کچھ ہو جاتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ ہمارے گھر میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں اس میں سب کچھ دیکھا جا سکتا ہے ۔ ایشوریا میری چھوٹی بہن کی طرح تھی، ہم ایک ساتھ گھر سے باہر فلم دیکھنے اور باقی کئی چیزوں کے لئے جاتے تھے ۔ ‘‘
میسا بھارتی نے بتایا کہ اس کی اور ایشوریا کی آخری ملاقات 23 مئی کو انتخابات کے نتیجے آنے کے بعد ہوئی تھی اور تب سے اب تک کوئی ملاقات یا بات چیت نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ طلاق کا کیس کمزور پڑ رہا ہے اس لئے اس کیس کو مضبوط کرنے کے لئے سب کچھ کیا جا رہا ہے ۔ میسا نے کہا ایشوری کے جو بھی الزامات ہیں وہ ہمارے گھر والوں کے خلاف نہیں ہیں بلکہ یہ ایک سیاسی سازش کا نتیجہ ہیں تاکہ ہمارا خاندان تقسیم ہو جائے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔