للن سنگھ نے جے ڈی یو کے قومی صدر کے عہدے سے استعفیٰ کی تردید کی

جے ڈی یو کے اندر کھائی کی بات تو چھوڑ دیجئے ، کسی قسم کی خراش کے آثار نہیں ہیں۔ لہٰذا دراڑ بڑھنے یا گھٹنے کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے؟ یہ سب محض قیاس آرائیاں ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

بہار کی حکمراں جماعت جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے پارٹی صدر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ منگل کو بہار کے سیاسی حلقوں میں یہ بحث زوروں پر رہی کہ جے ڈی یو کے قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ للن سنگھ نے پارٹی صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ تاہم مسٹر سنگھ نے اس خبر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔

دوسری طرف پارٹی کے سینئر لیڈر اور وزیر وجے کمار چودھری نے بھی پارٹی کے ریاستی دفتر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے استعفیٰ کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ بھلے ہی اس طرح کی اطلاعات میڈیا میں آ رہی ہوں، لیکن نہ وہ اور نہ ہی جے ڈی یو۔ دفتر کو ایسی کوئی اطلاع ملی ہے؟ یہ خبر سراسر من گھڑت ہے۔


مسٹر چودھری نے پارٹی میں کسی قسم کے اختلافات کی بھی تردید کی اور کہا کہ جے ڈی یو کے اندر کھائی کی بات تو چھوڑ دیجئے ، کسی قسم کی خراش کے آثار نہیں ہیں۔ لہٰذا دراڑ بڑھنے یا گھٹنے کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے؟ یہ سب محض قیاس آرائیاں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ان دنوں سیاسی حلقوں میں یہ بحث عام ہے کہ مسٹر نتیش کمار مسٹرللن سنگھ کی مسٹر لالو پرساد یادو کے ساتھ بڑھتی قربتوں سے ناراض ہیں۔ اس کی وجہ سے مسٹر للن سنگھ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ حالانکہ مسٹر نتیش کمار نے ان سے لوک سبھا انتخابات تک عہدے پر برقرار رہنے کی درخواست کی تھی، لیکن مسٹر سنگھ عہدہ چھوڑنے پر اٹل ہیں۔


حالانکہ مسٹر سنگھ 21 جولائی 2021 کو جے ڈی یوکے قومی صدر بنائے گئے تھے، جے ڈی یو کے قومی صدر کی میعاد دو سال کی ہے اور اس طرح ان کی میعاد پوری ہو گئی ہے۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ 29 دسمبر کو دہلی میں ہونے والی جے ڈی یو کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ میں مسٹر للن سنگھ کا استعفیٰ منظور کر لیا جائے گا۔ ایسی بھی خبریں ہیں کہ مسٹر سنگھ کے استعفیٰ کے بعد قومی ایگزیکٹیو میٹنگ میں مسٹر نتیش کمار خود قومی صدر بن سکتے ہیں یا وہ اپنے کسی قریبی کو یہ ذمہ داری دے سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔