لکھیم پور تشدد: پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق جج کریں گے جانچ کی نگرانی
عدالت عظمیٰ نے یو پی حکومت کو 3 سینئر آئی پی ایس افسران کو ایس آئی ٹی میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے، اس وقت ٹاسک فورس میں مقامی لکھیم پور کھیری کے ڈپٹی انسپکٹر سطح اور ڈی ایس پی سطح کے افسران شامل ہیں
سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد کی جانچ کی نگرانی کرنے اور جانچ میں غیر جانبداری اور آزادی یقینی کرنے کے لیے بدھ کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق جج راکیش کمار جین کو مقرر کیا ہے۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ ’’ہم معاملے کی جانچ میں مکمل غیر جانبداری یقینی کرنے کے لیے راکیش کمار جین (پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج) کی تقرر کرتے ہیں۔‘‘
عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش حکومت کو تین سینئر آئی پی ایس افسران کو ایس آئی ٹی میں شامل کرنے کا بھی حکم دیا ہے، جس میں ایک خاتون افسر پدمجا چوہان، اتر پردیش کی موجودہ آئی جی شامل ہیں جو کہ جسٹس جین کی دیکھ رکھ میں جانچ جاری رکھیں گی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ معاملے میں فرد جرم داخل کرنے کے بعد معاملے کو فہرست بند کرے گی اور اس پر تفصیلی حکم اَپ لوڈ کیا جائے گا۔
15 نومبر کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ لکھیم پور کھیری تشدد واقعہ میں دن بہ دن کی جانچ کی نگرانی کے لیے عدالت عظمیٰ کے کچھ سبکدوش جج یا ہائی کورٹ کے جج کے ناموں پر بھی غور کرے گا۔ عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش حکومت کو اس معاملے کی جانچ کر رہے اپنے ٹاسک فورس کو کچھ اعلیٰ عہدہ پر فائز افسران کے ساتھ اَپ گریڈ کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
اتر پردیش حکومت کی نمائندگی کر رہے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ عدالت عظمیٰ ایس آئی ٹی جانچ کی نگرانی کے لیے ایک سبکدوش جج کی تقرری کر سکتی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’اب ہمارے پاس ایک سبکدوش سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ جج کے لیے بہت زیادہ آزادی ہے۔‘‘ بنچ نے کہا کہ وہ ایک ایسے جج کا پتہ لگائے گی جو ذمہ داری سنبھالنے کو تیار ہو۔ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ یو پی حکومت کو معاملے کی جانچ کر رہے ٹاسک فورس کو اَپ گریڈ کرنا چاہیے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ افسر اعلیٰ عہدہ کا افسر ہونا چاہیے۔ اس وقت ٹاسک فورس میں مقامی لکھیم پور کھیری ڈپٹی انسپکٹر سطح اور ڈی ایس پی سطح کے افسر ہیں۔
بنچ نے سالوے سے کہا کہ جج کے نام کو آخری شکل دینے کے لیے انھیں ایک دن کا وقت مزید چاہیے۔ بنچ نے کہا ’’ہم راکیش کمار جین (پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق جج) یا دیگر پر غور کر رہے ہیں۔ ہمیں ان سے مشورہ کرنا ہوگا۔‘‘ سالوے نے بتایا کہ ’’جج کی تقرری کسی دیگر ریاست سے ہو سکتی ہے۔‘‘ اس سے پہلے عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ وہ اتر پردیش کے باہر ایک جج کی تقرری کرنا چاہتی ہے۔
آج سماعت کا اختتام کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے یو پی حکومت کو متاثرہ کنبوں کی شکایتوں پر غور کرنے کو کہا ہے، جنھیں معاوضہ نہیں دیا گیا ہے۔ اس پر کنبوں کی شکایتوں پر غور کرنے کو کہا ہے جنھیں معاوضہ نہیں دیا گیا ہے۔ اس پر ایڈیشنل سالیسٹر جنرل گریما پرساد نے کہا کہ ریاست ضروری قدم اٹھائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔