لکھیم پور کھیری تشدد: وزیر کا بیٹا آشیش مشرا اہم سوالوں کے جواب دینے سے قاصر، جیل بھیجا گیا
آشیش مشرا سے یہ پوچھے جانے کے بعد کہ لوگوں کو ٹکر مارنے کے بعد گاڑی کیوں نہیں رکی اور سڑک پر ہجوم کیوں تھا، آشیش مشرا کا ایک ہی جواب تھا۔ "میں وہاں نہیں تھا۔"
لکھیم پور کھیری: مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کو بالآخر جیل بھیج دیا گیا۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے 3 اکتوبر کو اپنی ایس یو وی گاڑی کے ذریعے کسانوں کے ایک گروپ پر حملہ کیا۔ اس دن کے واقعات کے تسلسل کے حوالہ سے سوالات کے جواب دینے سے قاصر رہا۔ مشرا کو ہفتہ کی رات 10.50 بجے گرفتار کیا گیا اور 12 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد اتوار کی دوپہر ایک بجے کے قریب لکھیم پور جیل بھیج دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : آرین خان تو ایک بہانہ ہے... ظفر آغا
تحقیقاتی ٹیم کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق آشیش مشرا یہ نہیں بتا سکا کہ 3 اکتوبر کو دوپہر 2.30 اور 3.30 کے درمیان جس وقت واقعہ پیش آیا وہ کہاں تھا۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ وہ دوپہر 2 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان جائے وقوعہ سے غائب تھا، جبکہ اس کے فون کی لوکیشن کے مطابق وہ جائے وقوعہ کے نزدیک ہی تھا۔
اگرچہ وزیر کے بیٹے نے اعتراف کیا ہے کہ کسانوں کو روندنے والی ایس یو وی اسی کی ہے، تاہم اس نے کہا کہ واقعہ پیش آنے کے وقت وہ گاڑی میں موجود نہیں تھا۔ حالانکہ اس روز کشتی کے مقابلہ کی کھینچی گئیں 150 تصاویر اس بات کی گواہ ہیں کہ آشیش مشرا واقعے کے دن وہیں موجود تھا۔ پولیس افسر نے کہا، "اس کے پاس ہر سوال کا ایک ہی جواب تھا، میں اس جگہ موجود نہیں تھا جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ اس کی ایس یو وی کون چلا رہا تھا، اس میں کتنے لوگ سوار تھےْْْْْْ، کتنی کاریں قافلے میں تھیں؟ تمام سوال کے جواب میں اس نے یہی کہا کہ وہ وہاں موجود نہیں تھا۔
یہ پوچھے جانے کے بعد کہ لوگوں کو ٹکر مارنے کے بعد گاڑی کیوں نہیں رکی اور سڑک پر ہجوم کیوں تھا، آشیش مشرا کا ایک ہی جواب تھا۔ "میں وہاں نہیں تھا۔" بعض اوقات وہ اپنا توازن بھی کھو دیتا تھا اور کہتا تھا، "اگر تم مجھ سے لاکھ بار بھی پوچھو گے تو بھی میرا جواب وہی ہوگا۔" اس نے اس حقیقت سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا کہ اس کے آدمی اسلحہ اپنے ساتھ رکھتے تھے۔ کم از کم دو مہلوکین کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ لاشوں پر گولیوں کے نشانات ہیں، جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس حقیقت کی تردید کی گئی ہے۔
تاہم 315 بور کے دو خالی کارتوس برآمد ہوئے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی نے گولی چلائی تھی۔ جب پولیس ٹیم نے آشیش مشرا سے ویڈیو فوٹیج کی صداقت کے بارے میں پوچھا تو اس نے ضلع میں پہلے کشتی میچ میں اپنی حاضری کو ثابت کرنے کے لئے ثبوت پیش کئے اور کہا، ’’آپ فارینسک ماہرین سے اس کی جانچ کرا سکتے ہیں۔‘‘ حالانکہ جس وقت واقعہ پیش آیا، اس وقت اپنے ٹھکانے کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں تھی، کیونکہ کشتی کا مقابلہ اس وقت تک ختم ہو چکا تھا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ وہ تحقیقات میں تعاون کیوں نہیں کر رہے ہیں، آشیش نے کہا کہ ’’جب بھی ضرورت ہوگی میں آؤں گا، میں مجرم نہیں ہوں۔ میں ایک سیاستدان اور تاجر کا بیٹا ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔