لکھیم پوری کھیری تشدد: سپریم کورٹ میں یوپی حکومت کی سرزنش، باتوں کے بجائے کارروائی کرنے کی تلقین
سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد کی جانچ میں یوپی حکومت اور پولیس کے رویہ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جمعہ کے روز کہا کہ صرف باتوں سے کام نہیں چلے گا، ملزمین کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد معاملے کی جانچ میں اتر پردیش حکومت اور وہاں کی پولیس کے رویہ پر گہری ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جمعہ کے روز کہا کہ صرف باتوں سے کام نہیں چلے گا، ملزمین کے خلاف فوری طور پر کارروائی کریں۔
چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی پر مشتمل بنچ نے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کے مارے جانے کے واقعہ کو ’وحشیانہ قتل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کی مکمل حساسیت اور سنجیدگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر جانچ کی جائے۔
اتر پردیش حکومت کا موقف رکھتے ہوئے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ اس معاملہ میں ایک دو دن کے اندر مکمل کارروائی کی جائے گی۔ اس معاملہ میں ملزم آشیش مشرا (مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا) کو سمن جاری کر کے کل صبح گیارہ بجے پیش ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔
اتر پردیش حکومت کی اس دلیل پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عدالت عظمی نے کہا کہ کیا دیگر ملزمین کے معاملہ میں بھی پولیس اسی طریقہ سے پیش آتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی کر کے آپ (حکومت) کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ آٹھ لوگوں کو وحشیانہ طور پر قتل کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے سالوے سے پوچھا کہ کیا اس معاملہ میں سی بی آئی جانچ کی درخواست مرکزی حکومت کی طرف سے کی گئی ہے۔ اس پر سالوے نے کہا کہ حکومت نے اپنی طرف سے درخواست نہیں کی ہے۔ عدالت اگر حکم کرے گی تو جانچ کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہاکہ سی بی آئی جانچ کوئی حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ سے منسلک ثبوتوں کو محفوظ رکھا جائے اس معاملہ میں ریاست کے ڈی جی پی کو ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی جائے۔معاملہ کی اگلی سماعت 20 اکتوبر کو ہوگی۔ سپریم کورٹ نے وکیل شیو کمار ترپاٹھی اور سی ایس پانڈا کی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کر رہا تھا۔
عدالت عظمی نے جمعرات کو سماعت کے دوران اتر پردیش حکومت کو چوبیس گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ حکومت کی طرف سے آج اسٹیٹس رپورٹ پیش کی گئی، جس سے عدالت مطمئن نہیں ہوئی۔ عدالت نے اس معاملہ میں الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کی گئی مفاد عاملہ کی عرضیوں کی معلومات حکومت سے طلب کی تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔