آئی ای ایس افسر سبحان علی لداخ سے 13 دنوں سے لاپتہ، اہل خانہ کا حکومت پر غیر سنجیدگی کا الزام
لداخ سے غائب ہوئے آئی ای ایس افسر سبحان علی کا تاحال پتہ نہیں چل پایا ہے، اہل خانہ کا الزام ہے کہ کشمیر کے مقامی افسران نے ضرور ان کو تلاش کرنے کی کوشش کی مگر حکومت ہند اس معاملہ میں سنجیدہ نہیں ہے
نئی دہلی: گزشتہ 22 جون سے آئی ای ایس (انڈین انجینئرنگ سروسز) افسر سبحان علی لاپتہ ہیں۔ جموں و کشمیر کے مقامی افسران نے ان کے کنبہ کو بتایا کہ سبحان 22 جون کو ایک سڑک حادثہ میں اپنی گاڑی (جپسی) سمیت کھائی میں گر گئے تھے۔ ان کے ساتھ پنجاب کے پلوِندر سنگھ بھی تھے، گاڑی پلوندر ہی چلا رہے تھے۔ کچھ دنوں بعد گاڑی تو کھائی سے برآمد کر لی گئی لیکن سبحان اور ڈرائیور پلوندر کا کوئی سراغ نہیں مل پایا۔
سبحان کے بڑے بھائی شابان علی نے قومی آواز سے بات چیت میں بتایا ’’سبحان ہر روز شام کو ویڈیو کال کے ذریعے بات کرتا تھا لیکن 22 جون کی شام اس کی کال نہیں آئی۔ ایک افسر کو کال کی تو کسی اور افسر کا نمبر دیا گیا لیکن وہاں سے کہا گیا کہ ہم اپنے افسران کی کوئی معلومات شیئر نہیں کر سکتے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’اگلے دن بھی ہم پریشان رہے، نہ سبحان کا نمبر ملا اور نہ ہی کوئی معلومات حاصل ہوئی۔ اگلی صبح سبحان کے ایک افسر کا موبائل پر میسیج آیا جس میں لکھا تھا، ’پازیٹو تھنکنگ یہ نہیں ہوتی کہ جو ہو وہ اچھا ہو، بلکہ یہ بھی سوچنا چاہئے کہ جو ہوا وہ اچھے کے لئے ہوا...‘‘ شابان یہ کہتے ہوئے رو پڑتے ہیں۔
یہ پوچھنے پر کہ آگے کیا ہوا؟ اپنی آنکھوں کے آنسو پونچھنے کی کوشش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ’’میں اپنے بہنوئی اور اپنے چچازاد بھائی کے ساتھ لداخ گیا۔ وہاں ہم سے اچھا برتاؤ کیا گیا، ساتھ ہی یہ مجبوری بھی بتائی گئی کہ تقریباً پانچ ہزار فٹ گہری کھائی میں کسی کو تلاش کر پانا کافی مشکل ہے۔ نیچے دریا کا پانی انتہائی سرد ہے، شاید لاش اس کے اندر منجمد ہو گئی ہوگی۔ 15-20 دنوں میں جب باڈی ڈی کمپوز (مسخ) ہوگی تو وہ اوپر نظر آنے لگے گی۔‘‘ یہ کہتے ہوئے شابان پھر رو پڑتے ہیں۔
شابان علی بجھے دل سے اپنے بھائی کی وردی کے ساتھ جمعہ کے روز واپس دہلی لوٹ آئے اور اب وہ بلرام پور میں واقع اپنے گھر کے لئے نکل گئے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ شائد ابھی ان کا بھائی زندہ ہے اور وہ ضرور واپس لوٹے گا، ورنہ حکومت ہند کی وزارت دفاع کو ان کے بھائی کا جسد خاکی اہل خانہ کو سونپنا ہوگا۔
سبحان علی اتر پردیش کے بلرام پور ضلع کے کواپور قصبہ علاقہ کے جے نگرا گاؤن کے رہائشی ہیں۔ ان کے والد رمضان علی کپڑے سلنے کا کام کرتے ہیں اور کافی مشکلات کا سامنا کر کے انہوں نے اپنے دونوں بیٹوں کو اعلیٰ تعلیم دلائی۔ بڑا بیٹا شابان ان دنوں دہلی کے جامعہ نگر میں ’آئی اے ایس مینٹور‘ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ چلاتے ہیں جبکہ سبحان نے سال 2018 میں یو پی ایس سی کی سول انجینئرنگ ٹریڈ کے امتحان میں 24 ویں رینک حاصل کی تھی۔
اپریل 2020 میں ان کی تعیناتی وزارت دفاع کے تحت سول انجینئر کے عہدے پر لیہہ میں کر دی گئی تھی۔ وہاں سبحان ہند-چین سرحد پر مینا روڈ سے دراس تک سڑک تعمیر کے کام کی نگرانی کر رہے تھے۔ لیکن فی الحال یہ کام بند ہونے کی وجہ سے ان کی ڈیوٹی کرلگل علاوہ میں بنے لداخ کے کوارنٹائن سنٹر میں لگا دی گئی تھی، جہاں باہر سے آئے تقریباً 700 مریضوں کو قرنطینہ کیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ 22 جون کو سبحان ہند-چین سرحد پر سڑک کا معائنہ کرنے کے لئے گئے تھے اور اس دوران ان کی گاڑی بے قابو ہو کر کھائی میں گر گئی۔ گاڑی کو تو فوج کے جوانوں نے تلاش کر لیا لیکن سبحان اور ڈرائیور پلوندر سنگھ کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
اس واقعہ کے بعد سبحان کے اہل خانہ کا رو رو کر برا حال ہے۔ اہل خانہ سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق سبحان 23 جون تک وہاں سے اپنے گھر اتر پردیش کے لئے نکلنے والے تھ کیونکہ 27 جولائی کو ان کی شادی طے تھی۔ اس سے پہلے ان کی شادی اپریل میں ہونا طے تھی لیکن لاک ڈاؤں کی وجہ سے شادی کو موخر کر دیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ سبحان دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور آئی آئی ٹی دہلی کے طالب علم رہ چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔