کشواہا کی ’مہاگٹھ بندھن‘ میں انٹری، مودی کا قلع منہدم کرنے کا عزم

مودی حکومت کو شکست دینے کے عزم کے ساتھ آر ایل ایس پی مہاگٹھ بندھن میں شامل ہو گئی ہے۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے اس مہاگٹھ بندھن کے موجودہ اتحاد کو ’دَلوں‘ کا نہیں ’دِلوں‘ کا اتحاد قرار دیا ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

وشو دیپک

کچھ دن پہلے ہی این ڈی اے کو الوداع کہنے والی پارٹی آر ایل ایس پی نے ’مہاگٹھ بندھن‘ میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے۔ پارٹی سربراہ اوپیندر کشواہا نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کانگریس سینئر لیڈر احمد پٹیل، شکتی گوہل، آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو، ہندوستان عوامی مورچہ کے سربراہ جیتن رام مانجھی اور تجربہ کار سیاستداں شرد یادو کی موجودگی میں یہ اعلان کیا۔ اس موقع پر مودی کابینہ میں وزارتی عہدہ سے استعفیٰ دینے والے کشواہا نے میڈیا سے کہا کہ ’’میں یہاں بہار کے عوام کے حکم پر حاضر ہوا ہوں۔ سوشل جسٹس کی فکر کرنے والے عوام کی وجہ سے یہاں ہوں۔‘‘ مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’2014 عام انتخابات میں مودی جی نے اپنی ہر تقریر کے دوران بہاریوں سے کہا تھا کہ انھیں دوائی کے لیے، پڑھائی کے لیے اور کمائی کے لیے بہار سے باہر نہیں جانا پڑے گا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی نوجوان اور مزدور دوسری ریاستوں کی طرف ہجرت کرنے کو مجبور ہیں۔ مودی جی نے وعدہ تو خوب کیا لیکن ایک بھی وعدہ نبھایا نہیں۔‘‘

اس موقع پر بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے اوپیندر کشواہا کا ’مہاگٹھ بندھن‘ میں استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ دَلوں کا گٹھ بندھن نہیں بلکہ عوام کے دِلوں کا گٹھ بندھن ہے۔ یہ آئین بچانے کی لڑائی ہے، ملک بچانے کی لڑائی ہے۔ ملک میں جتنے بھی آئینی ادارے، یعنی سی بی آئی، ای ڈی یا پھر آر بی آئی ہیں، ان سب کو بچانے کی لڑائی ہے۔ ہماری لڑائی ان کے خلاف ہے جنھوں نے عوام کو صرف دھوکہ دینے کا کام کیا اور لوگوں کو گمراہ کیا۔‘‘ تیجسوی یادو نے مزید کہا کہ ’’ملک میں اس وقت جو غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے اور مودی حکومت نے مخالفین ہی نہیں بلکہ این ڈی اے میں شامل پارٹیوں کے خلاف بھی تاناشاہی رویہ اختیار کیا ہے، ہم سب اس کے خلاف آواز ہیں۔ مودی جی نے بہار کے عوام کو فنڈ دینے کی بات کہی لیکن ابھی تک ٹھینگا دیا ہے اور ہمارے نتیش چاچا ان سے ایک سوال نہیں کر رہے۔‘‘

سینئر لیڈر شرد یادو نے این ڈی اے میں پیدا انتشار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے کہا کہ چھوٹی پارٹیوں کو بی جے پی کوئی اہمیت نہیں دیتی لیکن یہ چھوٹی پارٹیاں عوام کے حق میں کام کرتی ہیں۔ آر ایل ایس پی کا مہاگٹھ بندھن میں شامل ہونا مثبت ہے اور وہ اس اتحاد میں عوامی مفادات کے لیے کام کر سکتے ہیں۔‘‘ بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے اس موقع پر مودی حکومت پر عوام کو بری طرح سے نظر انداز کیے جانے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اوپیندر کشواہا جی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے صحیح وقت پر این ڈی اے چھوڑ کر مہاگٹھ بندھن میں شمولیت اختیار کی۔ وہ ایک عوامی لیڈر ہیں اور اگر انھیں عوام کے لیے کام کرنا ہے تو این ڈی اے سے الگ ہونا ہی تھا۔‘‘

اس سے قبل کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے اوپیندر کشواہا کا مہاگٹھ بندھن میں استقبال کیا۔ پریس کانفرنس میں موجود سبھی اہم لیڈران نے ہاتھ اٹھا کر اتحاد کا مظاہرہ بھی کیا۔ بعد ازاں کانگریس لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے نامہ نگاروں سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مہاگٹھ بندھن میں کسی پارٹی کو کسی طرح کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ نہ ہی ہمارے درمیان سیٹوں کی تقسیم کو لے کر کوئی مسئلہ پیدا ہوگا اور نہ ہی ہم ایک دوسرے کو نظر انداز کریں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم کسی کرسی یا خود غرضی کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع نہیں ہوئے ہیں بلکہ یہ اتحاد ایک خاص نظریہ کا اتحاد ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔