مغربی اتر پردیش میں اگر کوئی کانوڑ لے کر آتا ہے تو پورا گاؤں اس کا استقبال کرتا ہے :کنور دانش علی

یوپی میں جاری کانوڑ  یاترا تنازعہ پر سابق رکن پارلیمنٹ  نے کہا کہ مغربی اتر پردیش میں اگر کوئی کانوڑ لے کر آتا ہے تو پورا گاؤں اس کا استقبال کرتا ہے، چاہے وہ ہندو ہو یا مسلمان۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

امروہہ کے سابق رکن پارلیمنٹ  اور کانگریس لیڈر دانش علی نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوپی میں بی جے پی کی سیاسی بنیاد کھسک گئی ہے۔ امروہہ سے سابق  رکن پارلیمنٹ  نے کہا، اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی بنیاد کھسک  گئی ہے۔ بی جے پی والے لوک سبھا انتخابات میں یوپی میں 80 میں سے 80 سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کر رہے تھے، لیکن وہ صرف 33 تک ہی محدود رہ گئے۔ ریاست میں آدھی سیٹیں بھی نہیں جیت سکے۔ اب ان بی جے پی ارکان میں لڑائی چل رہی ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ بیوروکریسی نہیں سنتی، کوئی کہہ رہا ہے کہ اس پر ایک ذات کا قبضہ ہے۔ یہ لوگ طرح طرح کے الزامات لگا کر آپس میں لڑ رہے ہیں۔ مستقبل کے نتائج میں ان کی حالت مزید خراب ہو گی۔

سابق رکن پارلیمنٹ  کنور دانش علی نے کانوڑ  یاترا کے دوران اتر پردیش حکومت کے جاری کردہ حکم پر کہا ہے کہ 21ویں صدی میں ہم ترقی یافتہ ہندوستان کا نعرہ دیتے ہیں اور ہم مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آئین بنانے والوں نے  کیا کبھی سوچا ہوگا کہ اس ملک میں ایسا  بھی ہوگا؟ اگر دنیش پھل کا پودا لگاتا ہے تو دانش پودے کو پانی دیتا ہے اور کوئی عثمان یا امیش اسے لے کر بازار میں بیچ دیتا ہے۔ اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟


کانوڑ  یاترا کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مغربی اتر پردیش میں اگر کوئی کانوڑ لے کر آتا ہے تو پورا گاؤں اس کا استقبال کرتا ہے، چاہے وہ ہندو ہو یا مسلمان۔ اسی طرح اگر کوئی حج کرکے آتا ہے تو پورا گاؤں اس کا استقبال کرتا ہے۔ لیکن بی جے پی اور یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت اپنی سیاسی زمین پھسلتی ہوئی دیکھ رہی ہے۔ اس لیے اس نے پھر سے اپنا فرقہ وارانہ ایجنڈا شروع کر دیا ہے۔ لیکن عوام اب سب کچھ سمجھ چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔