کمار وِشواس نے کملیش تیواری کی ماں سے ظاہر کی ہمدردی، یوگی حکومت کو بنایا تنقید کا نشانہ

کمار وشواس نے اپنے ایک ٹوئٹ میں یوگی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’نکمی انتظامیہ آپ کے گھر والوں کو مار بھی دے تب بھی اس انتظامیہ کے خود ساختہ مالکوں کے دربار میں جانا ہی ہوگا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہندو سماج پارٹی کے سربراہ کملیش تیواری قتل معاملے میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اس عمل کے لیے لگاتار تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو انھوں نے کملیش کی ماں کسم تیواری کے ساتھ کیا۔ دراصل انھوں نے کملیش تیواری کی فیملی کو جبراً ملاقات کے لیے لکھنؤ بلایا جسے کئی لوگ انتہائی افسوسناک بتا رہے ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کے بعد جو کچھ کسم تیواری نے میڈیا کے سامنے کہا، اس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ جبراً لکھنؤ بلائے جانے سے ناراض ہیں کیونکہ بیٹے کے مرنے کے 13 دنوں تک وہ گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہ رہی تھیں۔

کملیش تیواری کی ماں کی حمایت میں مشہور و معروف ہندی شاعر اور عآپ کے سابق لیڈر کمار وشواس بھی کھڑے ہو گئے ہیں۔ انھوں نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’نکمی انتظامیہ آپ کے گھر والوں کو مار بھی دے تب بھی اس انتظامیہ کے خود ساختہ مالکوں کے دربار میں جانا ہی ہوگا۔ سناتن سنسکاروں میں مرنے کے بعد تیرہویں تک گھر والے گھر نہیں چھوڑ سکتے لیکن مرنے والا چاہے قانون کا رکھوالا بلند شہر کا انسپکٹر ہو یا کٹرپنتھیوں کا شکار، جانا پڑھے گا (پڑے گا) دربار۔‘‘


معاملہ کچھ یوں ہے کہ کسم تیواری نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے کہا تھا کہ ’’مجھے سی ایم یوگی اور ان کی انتظامیہ سے کچھ زیادہ امید نہیں ہے۔ ہمیں ان کے رویے سے ایسا ہی لگا۔‘‘ ساتھ ہی کسم تیواری نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ہندو مذہب میں گھر میں کسی کے مرنے کے بعد 13 دن تک کہیں باہر نہیں نکلا جاتا ہے، لیکن ان کا (وزیر اعلیٰ ) حکم تھا، اس لیے پولس والے میرے پیچھے پڑے تھے، تو ہمیں مجبوری میں ملنے جانا پڑا۔‘‘


واضح رہے کہ کملیش تیواری کی ماں نے بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر شیو کمار گپتا پر زمین کے تنازعہ کو لے کر اپنے بیٹے کے قتل کا الزام لگایا ہے۔ لیکن ابھی اس بی جے پی لیڈر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Oct 2019, 8:10 PM