منی پور میں برین حکومت کو جھٹکا، این ڈی اے کی اتحادی کوکی پیپلز الائنس نے حمایت واپس لی

کوکی پیپلز الائنس نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا ہے جب اسمبلی کا اجلاس 21 اگست سے شروع ہو سکتا ہے ویسے اجلاس کے شروع ہونے پر ابھی بھی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں سی ایم این بیرن سنگھ کی حکومت کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ این ڈی اے کی اتحادی کوکی پیپلز الائنس نے حکومت سے حمایت واپس لے لی ہے۔ اتوار کی شام یہ فیصلہ لینے کے بعد پارٹی نے اس کا اعلان کیا ۔ منی پور میں گزشتہ مئی سے کشیدگی جاری ہے۔ پارٹی نے یہ فیصلہ ریاست میں جاری تشدد اور تین ماہ کے بعد بھی حالات معمول پر نہ آنے کے درمیان لیا ہے۔ ریاستی حکومت میں کوکی پیپلز الائنس کے دو ایم ایل اے تھے۔ کے پی اے کے دو قانون ساز جنہوں نے برین حکومت سے حمایت واپس لے لی ہے وہ ہیں کمنیو ہینگ شنگ (سائکول) اور چنلونتھانگ (سنگھاٹ)۔

کوکی پیپلز الائنس نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا ہے جب اسمبلی کا اجلاس 21 اگست سے شروع ہو سکتا ہے۔ منی پور کی کابینہ نے گورنر کو 21 اگست سے اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سفارش کی تھی، لیکن زیادہ تر کوکی قانون سازوں کے اجلاس میں شرکت کا امکان نہیں تھا۔


اس سے قبل کوکی پیپلز الائنس کے صدر ٹونگ منگ ہوکیپ نے کہا تھا کہ ریاست میں جاری تشدد اور علیحدہ انتظامیہ کے حوالے سے کوکی برادری کے مطالبات پر ابھی تک کوئی حل نہیں نکلا ہے، جس کی وجہ سے کوکی-زومی-ہمار قانون سازوں کے لیے اسمبلی اجلاس شمولیت ممکن نہیں ہوگی۔

منی پور اسمبلی میں بی جے پی کے 32 ارکان ہیں، جب کہ اسے پانچ این پی ایف ایم ایل ایز اور تین آزاد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن کے ایم ایل اے میں این پی پی کے سات، کانگریس کے پانچ اور جے ڈی یو کے چھ ممبران شامل ہیں۔ کوکی پیپلز الائنس (کے پی اے)، کے پی اے کے صدر ٹونگ منگ ہوکیپ کی پارٹی نے مارچ 2022 میں منی پور میں حکومت سازی کے لیے بی جے پی کی حمایت کی۔ انہوں نے اپنے دو نومنتخب ایم ایل اے کمنیو ہوکیپ ہینگ شنگ اور چن لونتھانگ کے ساتھ اس وقت منی پور کے گورنر کو اپنا حمایتی خط پیش کیا۔ جبکہ ہینگ شنگ نے کانگ پوکپی ضلع کے سائکول حلقہ سے کامیابی حاصل کی، چنلونتھانگ ضلع چوراچند پور کے سنگھاٹ سے جیت گئے۔


کے پی اے کی حمایت واپس لینے کے باوجود ریاست میں سی ایم این بیرن سنگھ اور بی جے پی کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ کیونکہ بی جے پی کے پاس اسمبلی میں سب سے زیادہ 32 ممبران ہیں، اسے این پی ایف کے پانچ ایم ایل ایز کی حمایت بھی حاصل ہے۔ تین آزاد ایم ایل اے بھی بی جے پی کے ساتھ ہیں، ایسے میں بی جے پی (این ڈی اے) کے پاس اب بھی 60 رکنی اسمبلی میں 40 ایم ایل اے ہیں، جو حکومت کو اکثریت میں رکھے ہوئے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔