’کچھ نہیں بچتا ہے‘، داڑھی بنانے پہنچے راہل گاندھی کو حجام نے بتائی اپنی تکلیف

راہل گاندھی دیوالی سے عین قبل دہلی واقع کمہار کالونی پہنچے جہاں خود مٹی گوندھ کر اس سے دِیا بنایا، جب وہ کالونی میں ہی داڑھی بنانے ایک حجام کے پاس پہنچے تو اسے حیرت انگیز خوشی ہوئی۔

<div class="paragraphs"><p>حجام سے داڑھی بنواتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

حجام سے داڑھی بنواتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

کانگریس رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی جمعہ (25 اکتوبر) کی صبح مغربی دہلی کے اتم نگر واقع پرجاپتی کالونی پہنچے۔ یہاں انھوں نے سیلون مالک یعنی حجام اجیت ٹھاکر سے اپنی داڑھی بنوائی اور برتن بنانے والے کمہار کنبہ کی رام رتی و دیگر افراد سے ملاقات کی۔ رام رتی کے گھر جا کر تو انھوں نے برتن بنانا بھی سیکھا اور خود سے مٹی گوندھ کر ’دِیا‘ بھی تیار کیا۔ دیوالی سے عین قبل راہل گاندھی کے اس دورہ سے اجیت ٹھاکر اور رام رتی دونوں ہی بہت خوش دکھائی دیے۔

راہل گاندھی سے ہوئی ملاقات کے بارے میں اجیت ٹھاکر نے کہا کہ ’’راہل گاندھی گزر رہے تھے، میں باہر کھڑا تھا۔ اچانک ان کی گاڑی رکی اور راہل گاندھی نے میری طرف دھیان دیا۔ اس کے بعد میں گھبرا گیا، کیونکہ میرے سامنے ایک بڑے لیڈر کھڑے تھے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’راہل گاندھی نے مجھ سے ہاتھ ملاتے ہوئے پوچھا ’آپ کیا کام کرتے ہیں؟‘ تو میں نے جھجکتے ہوئے کہا ’سر، میں کچھ خاص نہیں کرتا‘۔ پھر راہل گاندھی نے کہا ’’کیا میری داڑھی کی سیٹنگ کرو گے؟‘ اس جملہ نے مجھے تھوڑا بہتر احساس کرایا اور میں نے جواب دیا- ضرور کریں گے۔‘‘


اجیت ٹھاکر کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی کے ساتھ گزارے گئے 20 منٹ نے انھیں بہت متاثر کیا۔ راہل گاندھی نے اجیت سے ان کے کام، روزگار اور زندگی کے بارے میں کئی سوال پوچھے۔ انھوں نے جاننا چاہا کہ اجیت کی کمائی کتنی ہے، دکان کا کرایہ کتنا ہے اور وہ کس طرح سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ اجیت نے انھیں بتایا کہ حجام کا یہ کاروبار 1993 سے چل رہا ہے اور کوئی بھی لیڈر ان کے پاس اس طرح سے نہیں رکا تھا۔ راہل گاندھی نے اجیت کی حالت کو سمجھتے ہوئے انھیں یقین دلایا کہ وہ مدد کر سکتے ہیں۔ یہ بات سن کر اجیت نے کھل کر اپنی پریشانیوں کا تذکرہ کیا، اور پھر راہل گاندھی نے ان کے تئیں ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی مدد کی کوشش کریں گے۔ اجیت کا کہنا ہے کہ اس چھوٹی سی ملاقات نے مجھے امید دی۔ میں نے محسوس کیا کہ ایک لیڈر صرف سیاسی خواہشات سے بھرا نہیں ہوتا بلکہ وہ عام لوگوں کے ساتھ جڑنے اور ان کے مسائل کو سمجھنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔

راہل گاندھی نے اس ملاقات کی ایک ویڈیو اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر بھی کی ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’کچھ نہیں بچتا ہے! اجیت بھائی کے یہ 4 الفاظ اور ان کے آنسو آج ہندوستان کے ہر محنت کش غریب اور متوسط طبقہ کی کہانی بیان کر رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’حجام سے لے کر موچی، کمہار سے لے کر بڑھئی– گھٹتی آمدنی اور بڑھتی مہنگائی نے ہاتھ سے کام کرنے والوں سے اپنی دکان، اپنا مکان اور وقار تک کے ارمان چھین لیے ہیں۔ آج کی ضرورت ہے ایسی جدید ترکیب اور نئے منصوبے کی جو آمدنی میں اضافہ اور گھروں میں بچت واپس لائیں۔ اور، ایک ایسا سماج جہاں ہنر کو حق ملے اور محنت کا ہر قدم آپ کو ترقی کی سیڑھیاں چڑھائے۔‘‘


راہل گاندھی سے ملاقات کر رام رتی بھی بہت خوش نظر آئیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں کمہار کالونی میں رہتی ہوں۔ میرے گھر کی گھنٹی بجی، اور میں نے دروازہ کھولا تو سامنے راہل جی کھڑے تھے۔ اس وقت میرے بچے بھی ساتھ میں تھے۔ میں نے راہل کو دیکھا تو حیران رہ گئی۔ راہل پوری سیکورٹی کے ساتھ میرے سامنے کھڑے تھے۔ انھوں نے مجھ سے کہا کہ ’ماتا جی نمسکار‘۔ میں نے راہل کو ہمیشہ سے ٹی وی پر دیکھا تھا، لیکن جب میں نے سامنے سے انھیں دیکھا تو تھوڑا گھبرا گئی۔‘‘

رام رتی اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’راہل جی نے مجھ سے کہا ’ماتا جی مجھے دِیے بنانا سکھائیے‘۔ میں نے انھیں دِیا بنانا سکھایا۔ انھوں نے تین دِیے بھی بنائے۔ انھوں نے کہا کہ اسے بنانا مشکل ہے۔ انھوں نے محسوس کیا کہ یہ مشکل کام ہے۔ اس دوران راہل نے میری تکلیفوں کے بارے میں بھی پوچھا۔ میرے شوہر نے بھی کئی لوگوں کو یہ کام سکھایا ہے۔ میں نے بتایا کہ ہمارے ہاتھوں سے بنے برتن بیرون ممالک بھی جاتے ہیں۔ ہمارے بچے بھی اس کام کو کر رہے ہیں۔‘‘


سیما پرجاپتی نے بھی راہل گاندھی سے اپنی ملاقات پر اظہارِ خوشی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں اسی کالونی میں رہتی ہوں۔ میرا بچپن یہیں گزرا ہے۔ میرا کنبہ 1976 میں دہلی آیا تھا اور تب سے اسی علاقے میں رہ رہے ہیں۔ راہل گاندھی جی آج میری ماں سے ملنے آئے۔ یہ میرے لیے ایک بہت بڑی خوشی کی بات تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’راہل گاندھی جی نے میری ماں سے مل کر میرے کام اور مسائل کے بارے میں جانکاری لی۔ میری ماں نے مٹی کے برتن بنانے کا کام کیا ہے، اور راہل جی نے بھی اس میں دلچسپی دکھائی۔ راہل جی نے خود اپنے ہاتھوں سے مٹی کے برتن بنائے اور اس فن کی باریکیاں سیکھیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔