متھرا شاہی عیدگاہ کیس: سپریم کورٹ مسجد کمیٹی کی عرضی پر سماعت کے لیے تیار، 30 اکتوبر کی تاریخ مقرر
عرضیاں شاہی عیدگاہ اور کرشن جنم بھومی سے متعلق ہیں، یہ تنازعہ مغل بادشاہ اورنگ زیب کے دور حکومت سے جڑا ہے، الزام ہے کہ مسجد کی تعمیر بھگوان کرشن کی پیدائش والی جگہ پر موجود مندر کو توڑ کر ہوئی تھی۔
اتر پردیش میں متھرا کے شری کرشن جنم بھومی تنازعہ معاملے میں مختلف راحتوں کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں کو اپنے پاس منتقل کرنے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف شاہی عیدگاہ مسجد انتظامیہ کمیٹی کے ذریعہ داخل عرضی پر سپریم کورٹ سماعت کے لیے راضی ہو گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے سماعت کی تاریخ 30 اکتوبر مقرر کی ہے۔
جسٹس سنجے کشن کول اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے معاملے کی سماعت کی۔ مسجد کمیٹی کی طرف سے پیش وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دونوں طبقات سالوں سے خیر سگالی کے ساتھ رہ رہے ہیں، لیکن اب جا کر یہ مقدمہ داخل کیا گیا ہے۔ وکیل نے بنچ کو بتایا کہ الٰہ آباد اور متھرا کے درمیان کی دوری 600 کلومیٹر ہے، لیکن متھرا سے دہلی کی دوری تقریباً 100 کلومیٹر ہے۔
مسجد اتر پردیش کے متھرا میں واقع ہے۔ شاہی عیدگاہ مسجد انتظامیہ کمیٹی کی اپیل اس بنیاد پر آئی ہے کہ اس کے پاس الٰہ آباد کا سفر کرنے کے لیے فنڈ نہیں ہے۔ وہ پسند کرے گی کہ عرضیوں کی سماعت کسی نزدیکی جگہ پر کی جائے۔ اس سے پہلے مئی میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے معاملے سے متعلق متھرا کی عدالت کے سامنے زیر التوا سبھی مقدمات کو اپنے پاس منتقل کر لیا تھا۔
عرضیوں پر بحث کا جواب دیتے ہوئے جسٹس سنجے کشن کول نے کہا کہ یہ الٰہ آباد اور لکھنؤ ہائی کورٹس کا مسئلہ ہے۔ لکھنؤ کے نزدیکی مقامات اب بھی الٰہ آباد کے حلقہ اختیار میں آتے ہیں۔ افسوسناک ریزلٹ، لیکن کوئی بھی وہاں سخت فیصلہ نہیں لینا چاہتا۔
جسٹس کول نے کرشن جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ کے سلسلے میں ضروری جانکاری اور دستاویز بھیجنے کے لیے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ایک ریمائنڈر بھیجا۔ جسٹس کول نے کہا کہ ’’دفتری رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو بھیجے گئے 21 جولائی 2023 کے ہمارے حکم کے مطابق، کوئی موافق جانکاری حاصل نہیں ہوئی ہے... آخری حکم کے ساتھ ایک ریمائنڈر بھیجا جانا چاہیے...۔‘‘
واضح رہے کہ عرضیاں کرشن جنم بھومی اور متھرا شاہی عیدگاہ سے متعلق ہیں۔ یہ تنازعہ مغل بادشاہ اورنگ زیب کے زمانے سے جڑا ہے۔ الزام لگایا گیا ہے کہ مسجد کی تعمیر مغل حکمراں کے حکم پر بھگوان کرشن کی پیدائش والی جگہ پر بنے مندر کو منہدم کرنے کے بعد کی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔