کولکاتا ریپ اور قتل معاملہ: اسپتال میں توڑ پھوڑ کے 12 ملزمان گرفتار، سی بی آئی نے 5 ڈاکٹروں کو طلب کیا

سی بی آئی نے اسپتال کا دورہ مکمل کر لیا ہے اور 5 ڈاکٹروں کو طلب کیا ہے۔ وہیں، بدھ (14 اگست) کی شب کو آر جی کر اسپتال پر حملہ اور توڑ پھوڑ کے سلسلے میں 12 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>آر جی کر میڈیکل کالج میں توڑ پھوڑ / Getty Images</p></div>

آر جی کر میڈیکل کالج میں توڑ پھوڑ / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

کولکاتا میں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی خصوصی کرائم ٹیم نے گزشتہ ہفتے ایک ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے سلسلے میں آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کا معائنہ کیا۔ ایجنسی نے دورہ مکمل کر لیا اور 5 ڈاکٹروں کو طلب کیا ہے۔ وہیں، بدھ (14 اگست) کی شب کو آر جی کر اسپتال پر حملہ اور توڑ پھوڑ کے سلسلے میں 12 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

سی بی آئی کی ٹیم نے پہلی منزل سے چوتھی منزل تک جانچ کی۔ ٹیم نے اوپر جا کر دیکھا کہ کتنا نقصان ہوا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ جس کمرے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ ٹھیک ہے یا وہاں بھی شرپسندوں نے نقصان پہنچایا ہے۔ سی بی آئی کی ٹیم نے تلہ پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر سے بھی پوچھ گچھ کی، جس کا دائرہ اختیار اس علاقے پر ہے جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔


خیال رہے کہ سی بی آئی کی جانب سے اس کیس کو اپنے ہاتھ میں لیے دو دن ہو چکے ہیں۔ ایجنسی تحقیقات کر رہی ہے کہ واقعہ کی رات کیا ہوا؟ پولیس اس واقعے کی تفتیش کیسے کر رہی تھی اور ہسپتال انتظامیہ نے پولیس کی کیسے مدد کی؟ ذرائع کے مطابق سی بی آئی فی الحال آر جی کر کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہی ہے۔ اس کے بعد نرسنگ اسٹاف سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی کولکاتا پولیس کی طرف سے بنائی گئی ایس آئی ٹی کے لوگوں سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

دریں اثنا، ڈاکٹروں کے جاری احتجاج کے درمیان بدھ (14 اگست) کو نامعلوم افراد کا ایک بڑا گروپ اسپتال میں داخل ہوا۔ حملہ آوروں نے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ اور نرسنگ اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی اور ادویات کی دکانوں کو بھی نہیں بخشا۔ انہوں نے سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی نقصان پہنچایا اور ایک اسٹیج پر توڑ پھوڑ کی جہاں جونیئر ڈاکٹر 9 اگست سے احتجاج کر رہے تھے۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس معاملے میں اب تک 12 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔