کولکاتا: امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے ابھشیک بنرجی کی بیوی اور ان کے بچوں کو دبئی کی فلائٹ میں سوار ہونے سے روکا
روجیرا پیر کی صبح اپنے دونوں بچوں کے ساتھ دبئی جانے کے لیے فلائٹ پکڑنے ایئرپورٹ پہنچی تھیں، لیکن امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے انھیں روک دیا اور بورڈنگ سے انکار کر دیا۔
ترنمول کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری اور پارٹی کے لوک سبھا رکن ابھشیک بنرجی کی بیوی روجیرا نرولا بنرجی اور ان کے بچوں کو کولکاتا کے نیتاجی سبھاش چندر بوس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے دبئی جانے والی فلائٹ میں سوار ہونے سے روک دیا۔ روجیرا پیر کی صبح اپنے دونوں بچوں کے ساتھ دبئی جانے کے لیے فلائٹ پکڑنے ایئرپورٹ پہنچی تھیں۔ لیکن امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے انھیں روک دیا اور بورڈنگ سے انکار کر دیا۔ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران سے بات چیت کے بعد وہ ہوائی اڈے سے نکل گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ ان کے خلاف جاری لُک آؤٹ نوٹس کی وجہ سے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے انھیں بورڈنگ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ دوسری طرف ترنمول کانگریس ذرائع نے کہا کہ پہلے کلکتہ ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ نے انھیں اس معاملے میں نرمی دی تھی اور کہا تھا کہ ان کے بیرونی سفر پر روک نہیں لگائی جا سکتی ہے۔ پارٹی ذرائع نے کہا کہ ابھشیک بنرجی اس معاملے میں عدالت کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے پھر سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔
اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے ریاستی ترجمان نے کہا کہ روجیرا بنرجی کو قصداً ایسے وقت میں روکا گیا جب ابھشیک بنرجی رابطہ عامہ پروگرام کے تحت ضلعوں میں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پارٹی کے قانونی مشیر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ انھیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، کیونکہ بی جے پی اور مرکزی حکومت ترنمول کانگریس کا سیاسی طور سے مقابلہ کرنے میں ناکام ہیں اور وہ ابھشیک بنرجی کے رابطہ عامہ پروگرام کی کامیابی سے ڈرے ہوئے ہیں۔ اس طرح کی بزدلی بی جے پی کے سیاسی دیوالیہ پن کی علامت ہے۔
اس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے مغربی بنگال میں بی جے پی ترجمان سمک بھٹاچاریہ نے کہا کہ اگر انھیں ناجائز طریقے سے روکا گیا تو قانون اپنا کام کرے گا۔ بھٹاچاریہ نے کہا کہ ’’پہلے ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ حقیقی معنوں میں انھیں کیوں روکا گیا۔ اس بات پر پہلے سے اندازہ لگانے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے بغیر کسی جائز وجہ کے کارروائی کی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔