جانئے کون ہیں کانگریس کا ہاتھ تھامنے والے الپیش ٹھاکور
الپیش ٹھاکور نے باقائدہ کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی ہے اور ہاردک اور جگنیش نے یہ بالکل واضح کر دیا ہے کہ وہ صرف اور صرف بی جے پی کو ہرانا چاہتے ہیں۔
ہاردک، جگنیش اور الپیش گجرات کے ان نوجوانوں کے نام ہیں جن کی طرف صرف وہاں کی عوام امید کی نظروں سے نہیں دیکھ رہی بلکہ پورے ملک کی نظریں ان پر ہیں ۔
الپیش ٹھاکور گجرات میں پسماندہ طبقہ کے رہنما کے طور پر ابھرے ہیں ۔ ان کی شبیہ ایک سماجی کارکن کی ہے۔ گجرات میں تقریباً 50 فیصد ووٹر پسماندہ طبقے سے آتے ہیں ۔ ایسے میں اس طبقہ کے رہنما کسی بھی سیاسی جماعت کے لئے اہم ہیں۔ گجرات او بی سی ایکتا منچ کے کنوینر الپیش کی پسماندہ طبقات میں کافی مقبولیت ہے۔ ان کی شبیہ سماجی کارکن کی اس لئے بھی بنی کیوں کہ انہوں نے صوبے میں منشیات کے خلاف لمبی لڑائی لڑی ہے اور وہ شراب بندی کے حق میں رہے ہیں۔
الپیش نے پاٹیداروں کو ریزرویشن دئیے جانے کے مطالبہ کی مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے اس کے لئے الگ سے ایک تحریک بھی چلائی تھی۔ او بی سی ، ایس سی اور ایس ٹی ایکتا منچ کے کنوینر الپیش نے الگ-الگ اسٹیجوں سے گجرات کے حالت خراب ہونے کی بات کہی ہے اور ریاست کی بی جے پی حکومت کے خلاف کھل کر کہا ہے کہ ریاست میں ترقی محض دکھاوا ہے اور وہ مانتے ہیں کہ گجرات کے لاکھوں لوگوں کے پاس روزگار تک نہیں ہے ۔
روایتی طور پر بی جے پی اعلیٰ ذاتوں کے ووٹرں کے سہارے اقتدار کی سیڑھیاں چڑھتی رہی ہے۔ پاٹیدار پہلے ہی بی جے پی سے ناراض بتائے جا رہے ہیں ۔ ایسے میں او بی سی ووٹوں کا کھسک جانا گجرات انتخابات میں بی جے پی کے لئے ایک بڑا جھٹکا ہو سکتا ہے۔
الپیش کانگریس میں شامل کیوں ہو رہے ہیں اس کے جواب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ الپیش کی طرف سے ایک سروے کرایا گیا تھا جس میں شامل لوگوں نے کانگریس میں جانے کی بات کہی تھی۔ ٹھاکور کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق اس سروے میں 21 لاکھ سے زائد فون آئے اور 5 لاکھ لوگوں نے فارم بھرے۔ ٹیلیفون سروے میں 19.72 لاکھ لوگوں نے کانگریس کے ساتھ جانے کے حق میں ووٹ دیا۔ جبکہ بی جے پی کے حق میں ووٹ دینے والے محض 1.06 لاکھ لوگ ہی تھے۔آ ج کے گجرات میں الپیش ایک بڑا نام ہے اور بہت ممکن ہے کہ وہ آگے چل کر گجرات سیاست میں ایک بڑا نام بھی بنے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔