کسان تحریک: کوئی ’غیبی طاقت‘ مسئلہ حل نہیں ہونے دے رہی، وزیر زراعت کا بیان
یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے احتجاج کرنے کے سوال پر نریندر تومر نے کہا کہ یوم جمہوریہ قومی تہوار ہے، تحریک کے لئے 365 دن ہیں، لیکن 26 جنوری کا دن اس کے لئے مناسب نہیں ہے۔
نئی دہلی: مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ انہیں تکلیف ہے کہ کسان زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ اس کے فوائد پر بحث نہیں کرتے۔ ایک نیوز چینل سے گفتگو کے دوران نریندر تومر نے کہا کہ کوئی غیبی طاقت ہے جو یہ چاہتی ہے کہ مسئلہ حل نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے اگلے دن ہی کسانوں کے سُر بدل جاتے ہیں۔ حالانکہ وزیر موصوف سے جب اس غیبی طاقت کا نام پوچھا گیا تو انہوں نے صاف طور پر کچھ نہیں کہا۔
یہ بھی پڑھیں : کسانوں نے حکومت کی فرعونیت کا سر خم کر دیا... ظفر آغا
وہیں کسانوں کو قومی سلامتی ایجنسی (این آئی اے) کے نوٹس بھیجے جانے کے معاملہ میں وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا کہ ہر ایک چیز کو کسان تحریک سے منسلک کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہمارا کام ہے کہ کسانوں کے مسئلہ کو کسی بھی طرح سے حل کریں۔ حکومت کسانوں سے بات چیت کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔ جب کسان پنجاب میں ریل کی پٹریوں پر احتجاج کر رہے تھے، تبھی سے ہماری کوشش ہے کہ ان کے مسئلہ کو بات چیت کے ذریعہ حل کیا جائے۔ حکومت نے اس بات کا پورا خیال رکھا ہے کہ کسانوں کے وقار کو کسی طرح ٹھیس نہ پہنچے۔”
یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے احتجاج کرنے کے سوال پر نریندر تومر نے کہا کہ یوم جمہوریہ قومی تہوار ہے، تحریک کے لئے 365 دن ہیں، لیکن 26 جنوری کا دن اس کے لئے مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی ریلی کے لئے کوئی اور دن طے کریں۔ تاہم، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر کسان 26 جنوری کو کسی طرح کا احتجاج کرتے بھی ہیں تو وہ پُرامن ہوگا۔
ڈیڑھ سال تک نئے زرعی قوانین کو نافذ نہ کرنے کے سوال پر وزیر زراعت نے کہا کہ حکومت کی کوئی ہٹ دھرمی نہیں ہے۔ ان کے عزت وقار کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔ ان قوانین کو نئے سرے سے تیار کرنا مناسب نہیں ہے۔ کسانوں سے ہو رہی بات چیت اور فیصلے پر گیند کسانوں کے پالے میں ہے۔
کسان تحریک سے آنے والے انتخابات پر کتنا اثر پڑے گا اس سول کے جواب میں وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا کہ ہر چیز کو ووٹ سے تولنا صحیح نہیں ہے۔ وزیر اعظم مودی ایسے لیڈر ہیں جو ووٹ کی فکر کیے بغیر ملکی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں۔ ووٹ کی پرواہ ہوتی تو کشمیر میں دفعہ 370 کو ختم کرنے کے لئے انتظار کرتے۔ اب دفعہ 370 کے ختم ہونے کے بعد کشمیر میں ترقی کی لہر چل رہی ہے۔ اس لئے جب زرعی اصلاحات کی بات آئی تو وزیر اعظم مودی نے کوئی پرواہ کیے بغیر کسانوں کے مفاد میں تینوں زرعی قوانین پارلیمنٹ سے منظور کرائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔