کسان تحریک: دہلی سرحد پر کامیاب دھرنے کے بعد گھر لوٹ رہے راکیش ٹکیت

سنگھو اور ٹیکری بارڈر خالی ہونے کے بعد آج غازی پور بارڈر بھی خالی ہو جائے گا، یہاں سے کسانوں کا آخری دستہ آج روانہ ہوگا۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت یہاں سے ایک سال بعد واپس لوٹ رہے ہیں

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی کے غازی پور بارڈر پر کامیاب دھرنے کے بعد راکیش ٹکیت اب اپنے آبائی مقام لوٹ رہے ہیں۔ تینوں زرعی قوانین کی واپسی اور کسانوں کے دیرینہ مطالبات پر حکومت کے تجویز پیش کئے جانے کے بعد ایک سال سے چل رہی کسان تحریک کو معطل کر دیا گیا اور کسانوں کی گھر واپسی شروع ہو گئی۔

دہلی کے ٹیکری اور سنگھو بارڈر پہلے ہی خالی ہوچ چکے ہیں اور بدھ کے روز غازی پور بارڈر سے بھی کسانوں کا آخری دستہ روانہ ہو جائے گا۔ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت یہاں سے 383 دنوں کے بعد واپس لوٹ رہے ہیں۔ ٹکیت نے تحریک شروع کرتے وقت اعلان کیا تھا کہ جب تک قوانین واپسی نہیں ہوگی اس وقت تک ان کی گھر واپسی نہیں ہوگی اور وہ اپنے قول پر قائم رہے۔


راکیش ٹکیت ضلع مظفرنگر کے گاؤں سسولی کے رہائشی ہیں اور کسان ان کے گھر واپسی کے دن کو یادگار بنانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ سسولی گاؤں کو دلہن کی طرح سجایا جا رہا ہے اور بڑی مقدام میں لڈو تیار کئے جا رہے ہیں۔ راکیش ٹکیت غازی پور بارڈر سے صبح 9 بجے کے بعد روانہ ہو جائیں گے اور مودی نگر، میرٹھ، دورالہ، منصور پور کے راستہ پہلے سورم اور پھر سسولی پہنچیں گے۔ بی کے یو کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک نے بتایا کہ کسانوں کے استقبال کے لئے غازی پور سے سسولی تک جگہ جگہ بھنڈارے اور لندر کا انتظام کیا گیا ہے۔

پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں کے کسان گزشتہ سال 26 نومبر سے سنگھو، ٹیکری اور غازی پور سرحدوں پر تین زرعی قوانین کی واپسی کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔ قوانین کو واپس لینے اور حکومت کی تجویز کے بعد سیوکت کسان مورچہ نے کسانوں کی تحریک کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔


کسانوں نے 11 دسمبر سے گھروں کو لوٹنا شروع کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق سنگھو اور ٹیکری سرحدوں سے کسان مکمل طور پر چلے گئے ہیں۔ ایک سال سے یہاں نصب خیمے اور رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔ تاہم غازی پور بارڈر پر اب بھی چند کسان موجود ہیں جو آج یہاں سے واپس لوٹ جائیں گے۔

اگرچہ کسانوں کی واپسی ہو گئی ہے لیکن تحریک ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ہریانہ کے کسان لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی نے بتایا کہ احتجاج ملتوی کر دیا گیا ہے۔ 15 جنوری کو سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ ہوگی۔ حکومت نے مطالبات پورے نہ کیے تو دوبارہ احتجاج شروع کیا جائے گا۔


انہوں نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے ایم ایس پی اور 5 لاکھ روپے معاوضہ دینے کے لیے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ 750 کسانوں کی جانیں گئی ہیں، جن میں سے 125 کا تعلق ہریانہ سے ہے۔ 45 ہزار کسانوں کے خلاف مقدمات درج ہیں۔ یہ تمام مطالبات پورے ہونے چاہئیں۔ چڈھونی نے کہا کہ سیاست کی گندگی کو صاف کرنے کے لیے سیاست میں آنا ہوگا لیکن وہ خود الیکشن نہیں لڑیں گے بلکہ اچھے لوگوں کو میدان میں اتاریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔