مودی حکومت کے خلاف کسان سڑکوں پر
پورے ملک میں تقریباً 180 کسان تنظیموں نے ’آل انڈیا کسان سنگھرش کو آرڈینیشن کمیٹی‘ (اے آئی کے ایس سی سی) کے بینر کے تحت دہلی میں اپنے مطالبات کے تئیں پرزور مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرہ آج یعنی 20 نومبر سے شروع ہوا ہے جو 21 نومبر تک جاری رہے گا۔ اس سے قبل کسانوں نے رام لیلا میدان سے سنسد مارگ تک احتجاجی مارچ بھی نکالا۔ کم از کم سپورٹ پرائس اور قرض معافی سے متعلق جاری اس مظاہرہ کو ’کسان مکتی سنسد‘ نام دیا گیا ہے۔ اے آئی کے ایس سی سی کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے کسان قرض، خشک سالی اور خودکشی سے مکتی یعنی آزادی چاہتے ہیں۔
اس مظاہرہ کی قیادت کر رہے سوراج انڈیا کے قومی سربراہ یوگیندر یادو نے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’زراعت کے لیے مشہور ملک میں کسان اقتدار کا غلام بن گیا ہے۔ آج اس کی خبر لینے والا کوئی نہیں ہے اور سبھی حکومتیں صرف سود لینا جانتی ہیں۔ اب کسان اپنی لڑائی خود لڑے گا اور جیتے گا بھی۔‘‘ انھوں نے کسانوں کی اس ریلی میں مرکزی حکومت کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرکزی حکومت کو سبھی ریاستوں کے کسانوں کا قرض معاف کرنا چاہیے۔ ہمارے دو مطالبات ہیں۔ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن کی سفارش کے مطابق مفاد پر مبنی قیمتیں پروڈکشن خرچ کے 50 فیصد سے اوپر ہونی چاہئیں۔ اور دوسرا مطالبہ ہے کہ سبھی زراعتی قرض پر ایک مرتبہ چھوٹ ملنی چاہیے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں ریاستی حکومتوں نے قدم اٹھائے ہیں، لیکن جب تک مرکزی حکومت اس سلسلے میں قدم نہیں اٹھائے گی قرض کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت سے صرف انتخابات والی ریاستوں میں ہی نہیں بلکہ سبھی ریاستوں کے زراعتی قرض کو معاف کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
سوراج انڈیا سے منسلک سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے مودی حکومت پر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ گجرات انتخابات کے مدنظر مودی حکومت نے پارلیمنٹ کو بند کر رکھا ہے اور دوسری طرف سنسد مارگ پر کسان اپنے حق کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ شرم کی بات ہے کہ حکومت نے انھیں کنارہ کش کر دیا ہے۔
اے آئی کے ایس سی سی کے مطابق موجودہ وقت میں خرچ اور آمدنی کے درمیان عدم توازن کے سبب ایندھن، جراثیم کش، کھاد، یہاں تک کہ پانی سمیت خرچ کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ ہونا ہے۔ ان سبھی چیزوں کا کسانوں کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اے آئی کے ایس سی سی کا کہنا ہے کہ ’’پورے ملک سے 180 کسان تنظیموں کو متحدہ کیا گیا ہے۔ مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک کسان کی بدحالی کی کہانی یکساں ہے، اس لیے سبھی کے مسئلہ کا حل بھی ایک ہوگا۔‘‘
مرکزی حکومت کے خلاف کسانوں کے ذریعہ کیے جا رہے اس احتجاجی مظاہرہ میں ملک کے کئی معروف کسان لیڈر اور سماجی کارکنان بھی شامل ہوئے ہیں۔ ملک میں کسانوں کی بدحالی اور ان کے مسائل کے تئیں سبھی سنجیدہ ہیں اور مرکزی حکومت پر جلد از جلد مناسب فیصلہ لینے کا دباؤ بنا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔